نئی دہلی (ای پی آئی )مودی سرکار کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں ہندوتوا کی گونج مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریراقلیتوں کو اکثریتی ہندو تنظیموں کے ہاتھوں دھمکی، ہراساں کیے جانے اور تشدد کے بڑھتے واقعات کا سامنا روز کا معمول بن گیا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں پر تشدد ، مساجد کی بے حرمتی اور اسلام مخالف اشتعال انگیز اور توہین آمیز تبصروں کے واقعات روزکا معمول بنتے جا رہے ہیں ،اسلام مخالف اور توہین آمیز بیانات کے بعد بھارت کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ،مسلم تنظیموں بشمول جماعت اسلامی ہند اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سوامی نرسنگھ انند کے اسلام مخالف ریمارکس پر شدید مذمت کی ہے

جے آئی ایچ کے نائب صدر ملک معتصم خان نے کہا؛”اسلام مخالف نفرت انگیز بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جزبات مجروح کرتے ہیں بلکہ انکا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے”سوامی نرسنگھ جیسے شرپسند لوگوں کے ایسے تبصرے انکے گہرے اخلاقی اور روحانی بحران کی عکاسی کرتے ہیں جو محض توہین سے بالاتر ہے،

انھوں‌نے کہاکہ ہندوتوا نظرئیے کے پجاری ان شرپسند لوگوں کے اسلام اور اس کی معزز شخصیات پر حملہ انکی مذہبی جنونیت کو بے نقاب کرتا ہے،ایسے مذہبی جنوننیت کے شکار لوگو ں کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے،

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد نے کہا؛”ایسے فرد کو کسی بھی مہذب معاشرے میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں اور اسے سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی ضرورت ہے”بت پرستی کو اسلام میں ایک سنگین گناہ سمجھا جاتا ہے، اس کے باوجود اسلام اپنے پیروکاروں کو کسی دوسرے مذہب کی مقدس شخصیات کی توہین سے روکتا ہے اور کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا،

صدر فیروز احمدیاد رہے سوامی نرسنگھ ا نند کے خلاف اس سے پہلے بھی کئی مقدمات درج ہیں اور وہ جیل بھی کاٹ چکا ہےبھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایسے لوگوں اور تنظیموں کی خاموش حمایت کرتے ہیں یوگی آدتیہ ناتھ اور ساکشی مہاراج جیسے بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کا شمار ایسے ہی رہنماوں میں ہوتا ہے جو مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے والی زبان نہ صرف خود استعمال کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اسکی شہ دیتے ہیں یہ نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کی لہر صرف ایک عارضی مسئلہ نہیں، بلکہ مسلمانوں کے خلاف ایک خطرناک روایت کی علامت ہیں جہاں اسلام مخالف فرقہ وارانہ جذبات اور تشدد عام ہو تے جا رہے ہیں آخر کب تک مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کرنے والوں کی حمایتی بنی رہے گی؟