اسلام آباد(ای پی آئی )قومی اسمبلی کی اطلاعات و نشریات کی ذیلی قائمہ کمیٹی کا سید امین الحق کی زیر صدارت اجلاس ، حکومت کو میڈیا ہاؤسز میں کم ازکم تنخواہ 37 ہزار 500 کی ادائیگی کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی سفارش کردی،میڈیا ورکرز اور ذرائع ابلاغ کے واجبات کی فوری ادائیگی کے لئے بھی رپورٹ طلب کرلی گئی،

کمیٹی کے کنوینئرکی جانب سے رولنگ جاری کی گئی ہے 9ویں ویج ایوارڈ فوری طور پر نافذ العمل کروایا جائے، جو اخبارات اور ٹی وی چینلز صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کررہے ہیں ان کی فہرست مرتب کرکے ان کے اشتہارات کی بندش سمیت تمام مطلوبہ اقدامات کیئے جائیں، میڈیا ہاؤسز کے وفاق اور صوبوں کے ذمہ 8ارب سے زائد کے بقا یا جات اداکئے جائیں، تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے سسٹم کے میڈیا میں خاتمے کیلئے فوری اقدامات اور آئی ٹی این ای کے ممبران کی تعداد 5 کرنے کے لیئے فوری عمل کیا جائے۔

اجلاس کی کاروائی کے دوران حکومت پر گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ٹیکس و دیگر معاملات کے حوالے سے میڈیا ہاؤسز کو 400ارب روپے سے زائد کی رعایت دینے کے الزام کو متعلقہ حکام نے سختی سے مستردکرتے ہوئے اس بارے میں شواہد مانگ لئے ہیں۔۔

سید امین الحق کی زیر صدارت اجلاس میں سنی اتحادکونسل سے معظم جتوئی ،جے یو آئی سے مولانا عبدالغفورحیدری پیپلزپارٹی سے سحر کامران نے شرکت کی ۔ سید امین الحق نے ڈمی اخبارات کے حوالے سے شکایات اور پی بی اے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے پالیسی کے مطابق اقدامات کرنے کیلئے بھی ہدایات جاری کیں۔

اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نیشنل پریس کلب کے اظہر جتوئی، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن ،پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن ، اے پی این ایس اور سی پی این ای کے نمائندگان بھی موجود تھے۔سیکرٹری اطلاعات ونشریات ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین آئی ٹی این ای اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر نے کمیٹی کو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی شکایات کے ازالے اور تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کمیٹی ممبران کے سوالات پر وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کو ہدایات جاری کیں کہ جوابات کو تحریری طور پر کمیٹی کے ارکان کو بھیجا جائے۔اجلاس میں صحافتی تنظیموں اور ایپنک کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل، تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، ای او بی آئی میں رجسٹریشن نہ ہونے، کنٹریکٹ مسائل، میڈیکل اور لائف انشورنس نہ دیئے جانے اور پنجاب سنیت دیگر صوبوں نیں وفاق کی طرح میڈیا ورکرز کو بھی پلاٹوں میں 50 فیصد کوٹہ مقرر کرنے کے حوالے سے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا، جبکہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ تمام میڈیا ہاؤسز بروقت تنخواہوں کی ادائیگیاں کررہے ہیں تاہم اگر کوئی شکایات ہیں تو پی بی اے شکایات کا فوری ازالہ کرے گی۔

انھوں نے بتایا کہ وفاق نے 4ارب20کروڑ صوبوں نے پونے چار ارب سے زائد اداکرنے ہیں کمیٹی نے میڈیا کے اداروں میں 20،25سالوں سے زائد تعینات صحافیوں کی تاحال کنٹریکٹ خدمات ،مستقل تقررنامے نہ ملنے ،تھرڈپارٹی کے ذریعے بھرتیوں جیسے معاملات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سدباب کی ہدایت کی ہے اور رپورٹ طلب کرلی ہے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ دس ہزارصحافیوں سے ملک بھر میں ان کی ملازمتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انکشاف ہوا 8ہزار سے زائد کنٹریٹ پر ہیں یا انھیں کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے رکھا گیا ہے جب کی ایک سینئرصحافی نے دعوی کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دروان میڈیا ہاؤسز کو چار سوارب روپے سے زائد کی خلاف ضابطہ رعایت سہولت ٹیکس چھوٹ دیگر مراعات دی گئیں رقوم تقسیم بھی کی گئیں متعلقہ حکام نے اس الزام پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس رد کردیا فیک نیوز قراردیتے ہوئے الزام لگانے والوں سے شواہد مانگ لئے ہیں جب کہ معظم جتوئی نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے ڈمی اخبارات کے سدباب کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی سب کمیٹی میں پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان نے صحافیوں پرتشدد کے حالیہ واقعات گرفتاریوں جھوٹے مقدمات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔پی آر اے پاکستان کے صدر عثمان خان اور سیکرٹری نوید اکبر نے موقف پیش اورمیڈیا کو درپیش مسائل اور انکے حل سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں.پی آر اے قیادت نے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ میں کام کرنے والے میڈیا ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

اسلام آباد کے حالیہ احتجاج میں میڈیا نمائندگان پر حملے، ریاست کی طرف سے ہوئے یا سیاسی جماعت کے کارکن ملوث ہیں، ہمیں تشویش ہے ۔پی آر اے نے تشدد احتجاج کے دوران صحافیوں اور ڈی ایس این جیز پر حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔صدر پی آر اے عثمان خان نے کہا کہ صحافیوں اور ڈی ایس این جیز پر کس نے حملے کرائے، تحقیقات کرائی جائیں۔ کئی کئی مہینوں سے بہت سے اداروں نے ورکرز کو تنخواہیں نہیں دیں۔ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے پالیسی کا انتظار ہے، حکومت کو اپنا کام مکمل کرنا چاہیے۔