اسلام آباد (محمد اکرم عابد)سینیٹ کی قانون و انصاف کی خصوصی کمیٹی نے بلوچستان میں اسمبلی نشستوں میں اضافہ کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا،
پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بل کی تفصیلات سے آگاہی نہ ہونے پرتحفظات کا اظہار کیا ہے بل کی حمایت کی گئی ہے نہ مخالفت،پی ٹی آئی پیپلزپارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تائید سے بل منظور کرلیا گیا ہے۔ پارلیمینٹ سے دوتہائی اکثریت سے منظوری پر بل آئندہ کے عام انتخابات پر اطلاق ہوگا..
کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ضمیر حسین گھومرو کی زیر صدارت پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ پی ٹی آئی رہنما سینیٹر حامدخان،سینیٹر دنیش کمار شریک نے جب کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سینیٹر انوشہ رحمان نے وڈیولنک کے ذریعے کاروائی میں حصہ لیا۔بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کے لئے آئین کے آرٹیکل 106میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا ۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ وہ بل کی تفصیلات اغراض ومقاصد سے آگاہ نہیں ہیں اس بارے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے موقف سے بھی آگاہی ضروری ہے۔مناسب ہوگا الیکشن کمیشن کا موقف بھی جان لیں،پوری معلومات آنے تک بل کے حق یا مخالفت میں رائے نہیں دے سکتی، جاننا چاہتی ہوں ایریا ہی بنیاد پر نشستوں کا تعین کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
سینیٹر حامدخان نے کہا کہ یہاں تو ایک رات میں پورا آئین ہی اڑا دیا جاتا ہے،کاش یہی رائے آپ چھبیسویں ترمیم کے وقت بھی دے دیتی۔ کمیٹی کنوینئر نے رولنگ دی کہ سینیٹر انوشہ رحمان کے موقف کو رپورٹ میں شامل کیا جائے اورمسلم لیگ(ن) کے متذکرہ تینوں جماعتوں کے ارکان کی بل کی بل کو منظور کرلیا گیا رپورٹ بھیج دی گئی ہے بلوچستان اسمبلی میں موجودہ 63نشتسوں کو بڑھا کر 80 کرنے کا بل منظور کر لیا ۔
ترمیم کے تحت جنرل نشستوں میں 13خواتین اور اقلتیوں کی 4نشستوں میں اضافہ ہوگا ۔بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی موجودہ نشستوں کے وقت صوبے کی آبادی65لاکھ تھی ۔جب کہ اس وقت صوبے کی آبادی1کروڑ23لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے۔صوبے کی عوامی نمائندگی میں آبادی کے تناسب سے اضافہ سے عوامی احساس محرومی کمی ہوگی تحفظات کو دورکرنے میں مددملے گی صوبہ بھر کی اسمبلی میں موثر نمائندگی ہوگی