اسلام آباد (ای پی آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ممتاز قانون دان سینیٹرحامد خان نے کہا ہے کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے آپ کو اس سیاست سے دور نہیں کرے گی تب تک معاملات درست نہیں ہو سکتے۔ حکومت یا اس کے پیچھے موجود اسٹیبلشمنٹ ملک کے اندر جو کچھ کر رہی ہے اس سے بدتر وقت تو ہم نے کبھی مارشل لاءمیں بھی نہیں دیکھا. ایسا نہیں ہوتا تھا کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اس طرح اٹھا کے باہر پھینک دیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔ اس سوال پر کہ پھر یہ مذاکرات کے لیے جو پہلے شرائط پھر مطالبات یہ بھی ضروری ہیں کیا؟ پرسینئر قانون دان حامد خان نے کہاکہ دیکھیے مذاکرات کسی مطالبات کے حوالے سے ہی ہوتے ہیں کسی بنیاد کے بغیرتو مذاکرات نہیں ہوتے اوراصل بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کیلئے سارے راستے بند کیے جا رہے ہیں ورنہ یہ حالات نہ ہوتے اس صورتحال میں حکمران پی ٹی آئی پر تو کوئی الزام نہیں لگا سکتے.
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے تو قانون کا اور آئین کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے حقوق حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن حکمرانوں نےآئین کا ہی ستیاناس کر دیاہونا یہ چاہیے تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطبق قومی اسمبلی کی سیٹیں پی ٹیآئی کو دی جاتیں.لیکن گذشتہ چھ ماہ میں کیا ہوا ہے؟ اس وقت تو ملک میں کوئی قانون نہیں ہے حکومت یا اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ جو کچھ کر رہی ہے اس سے بدتر تو وقت ہم نے کبھی مارشل لاءمیں بھی نہیںدیکھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اس طرح اٹھا کے باہر پھینک دیا گیا اور پھر اپ اس انداز سے آئینی ترامیم کریں کہ کسی کو اٹھا کے لےآئیں.
حامد خان نے کہاکہ جو کچھ فروری سے اب تک دیکھنے میں آیا ہے ایسے عجیب و غرین اقدامات پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیںہوئے .
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اور بانی چیئرمین کے ساتھ بدترین جبر ہو رہا ہے،حامد خان
اس موقع پر سوال کیا گیا کہ آپ نے مارشل لاؤں کی مثال دی لیکن ان ادوار میں لوگوں نے ہتھیار نہیں اٹھائے کل جو علی امین خان گنڈا پور نے بات کی کہ اب ہم آئیں گے تو ہتھیار اٹھا کر لائیں گے بطور سینئرسیاستدان اور ایک قانون دان کی حیثیت سےآپ کی رائے اہمیت کی حامل ہے میں اس پہ ضرور رائے لینا چاہ رہا ہوں کہ اب یہ واقعی ہتھیاروں تک بات آگئی؟
حامد خان نے جواب دیا کہ نہیں نہیں میں نہیں سمجھتا اللہ اس سے بچائے جہاں معاملہ یہاں تک پہنچ جائے لیکن حکومت کی جانب سے جو رویہ اپنایا جا رہا ہے جس طرح 26 نومبر کو لوگوں کو ہلاک کیا گیا ہے اس کے بعد اس قسم کی باتوں کے خطرات تو ہمیشہ ہوتے ہیں جب آپ نہتوں پر گولی چلائیں گے تو پھر کل کو وہ بھی مجبور ہو سکتے ہیں لیکن معاملات کو وہاں تک پہنچے نہیں دینا چاہیے .
حامد خان نے کہاکہ ملک کی سلامتی کے لیے یہ بہت اہم ہے یہی تو ہم کہتے ہیں کہ ملک کے اندر اورسرحدوں پر حالات بگڑ رہے ہیں بلوچستان اورکے پی کے حالات بھی سامنے ہیں ایسی صورتحال میں ہماری دفاعی فورسز کوسیاست کرنے کی بجائے ملک کی سیکیورٹی کا سوچنا چاہیے ۔حیرت کی بات ہے کہ ایک ریٹائرڈ آئی ایس آئی کے سربراہ کاتو وہ اس بات پر کورٹ مارشل کر رہے ہیں یہ کہہ کر کے وہ سیاست میں ملوث ہے تو آپ بتائیں آپ میں سے کون سیاست میں ملوث نہیں ہے کون سا چیف آف آرمی سٹاف؟ کونسا آئی ایس آئی چیف ہے جو سیاست میں ملوث نہیں ہے ؟ سامنے حکومت تو کٹھ پتلیوں کی ہے اصل میں تو پیچھے کچھ اور ہے ساری دنیا کو پتہ ہے کہ اصل میں حکومت کون کر رہا ہے اس ملک کی سیاست کون چلا رہا ہے تو ان حالات میں کیسی باتیں یہ لوگ کرتے ہیں حیرت کی بات ہے ؟
حامد خان نے اسٹیبلشمنٹ کا نام لئے بغیر کہاکہ جب تک کہ آپ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے آپ کو اس سیاست سے دور نہیں کریں گے تب تک معاملات درست نہیں ہو سکتے۔