اسلام آباد (ای پی آئی ) سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 9 مئی اور 26نومبرواقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے ادارے بہت مضبوط اور اہم ہیں ان کوپولیٹیکل انجینیئرنگ کی بجائے اپنے بارڈر کی حفاظت کے لیے جانا چاہیے.

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل کے باہرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ نو مئی کی اور 26 نومبر کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز کا ایک کمیشن بنا یا جائے.

عمران خان نے دوسرا مطالبہ یہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناجائز قید میں لوگوں کو رہا کیا جائے۔

فوجی عدالتوں سزا پانے والے کے بارے میں عمران خان نے کہاکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو اس لیے فوجی عدالتوں سے اس لئے سزائیں دلوا رہے ہیں کیونکہ وہ ان کارکنان کااوپن ٹرائل کر ہی نہیں سکتے کیونکہ جب وہ کھلی عدالت میں یہ بتائیں گےکہ ایک بندہ جس کو مور اٹھانے پر فوجی عدالت سے دس سال سزا سنائی گئی کھلی عدالت میں تو سی سی ٹی وی فوٹیج سے تو پتہ چل جائے گاکہ حقیقت یہ ہے کہ مور واپس گھر چلا گیا تھا ۔ایسی سزائیں کی وجوہات یہ لوگ کھلی عدالتوں میں نہیں بتا سکتے

علیمہ خان نے کہا کہ اگر ان کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے اور انہوں نے ملٹری عدالت میں وہ فوٹیج ملٹری کورٹ میں دکھائی ہے تو وہ ہم سب کو بھی دکھا دیں عوام کو بھی دکھا دیں اوراوپن ٹرائل کریں عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام قیدکارکنا ن کو رہا کیا جائےاور اگرکارکنان کا ٹرائل کرنا ہے تو سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل کمیشن خود سی سی ٹی وی فوٹیج مانگ لیں گے،
علیمہ خان نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ اس وقت ہزاروں لوگ نو مئی میں اور 26 نومبر میں جیل میں قید میںہیں ان سارے قیدیوں کو رہا کریں

علیمہ خان کے بقول بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بالکل واضح طور پر کہا ہے کہ سب کو رہا کریں مجھے اگر جیل میں رکھنا ہےجیل میں رکھ لیں لیکن میں ہاؤس اریسٹ میں نہیں جاؤں گا کیونکہ ان کو پتہ چل گیا کہ بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ عمران خان کو بنی گالہ شفٹ یاکے پی منتقل کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں میں کہیں بھی جاؤں گا نہیں میں ہاؤس اریسٹ میں بھی نہیں جاؤں گا سارے قیدیوں کو رہا کریں مجھے قید میں رکھ لیں لیکن ہاؤس اریسٹ پہ میں نہیں جاؤں گا لیکن اگر مجھے رہا کریں گے تو اپنے کیسز کا سامنا کر کے اپنے آپ کومعصوم ثابت کر کے پھر باہر نکلیں گے وہ اس طرح قید سے باہر نہیں آئیں گے

علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کا تیسرا پوائنٹ یہ ہے انہوں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ افغانستان میں ہمارے جہاز ایئر فورس کے جہازوں نے بمباری کی ہے اس بمباری کا عمران خان کو بہت دکھ ہوا انہوں نے کہا کہ بڑی دیر کے بعد پاکستان میں امن آیا تھا کیونکہ افغانستان میں امن آیا تھا اور افغانستان کا امن پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے اگر اپ وہاں پہ جا کر بمباری کریں گے یا بارڈر کے اوپر اس قسم کا انتشار ہوگا تو پاکستان کا امن بھی اس سے متاثر ہوگا اور ہمیں مجھے بہت دکھ ہے کہ پاکستان میں یا افغانستان میں بے گناہ جانیں ضائع ہوں اور اگر پاکستان کے بارڈرز پر جو امن خراب ہوگا تواس کا پاکستان کی معیشت پر براہ راست اثر ہوگا کیونکہ جب امن نہیں ہوگا
علیمہ خان کے بقو ل عمران نے کہا کہ پاکستان کی ترقی معیشت کی ترقی کے لیےتین چیزیں درکار ہیں
ایک یہ کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو اور ہماری عدلیہ کام کرے
دوسرا انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ہو کیونکہ یہاں مینڈیٹ چوری کر لیا جاتا ہے اور پھر واپس نہیں کیا جاتا

عمران خان نے تیسری بات امن کے حوالے سے کہی ہے کہ امن چاہیے اگرافغانستان پاکستان اور ہمارے دیگرسارے بارڈرز پر امن نہیں ہوگا تو یہاں پہ کوئی سرمایاکاری نہیں کرے گاانہوں نے کہا کہ ہمارے بارڈرز کے اوپر بالکل پرامن ہونے چاہیئں

عمران خان نے کہاکہ ہمارے خفیہ اداروں کو بارڈرز سے خفیہ معلومات لیکر آنی چاہیئے لیکن اگروہ سارا وقت اگر پولیٹیکل انجینئرنگ میں لگے رہیں گے تو ہمارے بارڈرز کا تحفظ کون کرے گا ،
علیمہ خان کے بقول عمران خان کا خیال ہے کہ ہمارے ادارے بہت مضبوط اور اہم ہیں ان کوپولیٹیکل انجینیئرنگ کی بجائے اپنے بارڈر کی حفاظت کے لیے جانا چاہیے اور وہیں موجود ہونا چاہیے ۔