اسلام آباد (ای پی آئی ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے8 نومبر 2021کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سابق آرمی چیف کاموقف قوم کے سامنے رکھ دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہاکہ ملک کے غیور عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب پاکستان میں پرانا دور نہیں رہا جس وقت ایک اخبار میں حکومت کا موقف چھپ جاتا تھا اور ساری دنیا اس کو سچ سمجھتی تھی اس وقت انٹرنیٹ کا دور ہے جس طرح بھی پاکستان میں حکمرانوں نے انٹرنیٹ آہستہ (سلو) کیا ہوا ہے لیکن پھر بھی انفارمیشن عوام تک پہنچ جاتی ہے اورنوجوان ایک دم اس کو پک کر لیتے ہیں
انہوں نے کہاکہ وہ ماضی کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ، پہلی حقیقت یہ ہے کہ8 نومبر 2021 کو اپوزیشن اورحکومتی ارکان پارلیمان کو اس وقت کی ملٹری اور پولیٹیکل لیڈرشپ نے کانفیڈنس میں لیا اور اس وقت تحریک انصاف کے وزیراعظم عمران خان کی حکومت تھی اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار صاحب اورسینیئرز ملٹری قیادت موجود تھی اور انہوں نے بنیادی طورپر جس وقت بریفنگ دی
اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سپیکر نے اس نیشنل کمیٹی آف نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی کر رہے تھے جس میں جنرل باجوہ نے یہ بات کہی تھی کہ ہر ایک تنازعہ یا جنگ کا اختتام مذاکرات کے ساتھ ہوتا ہے اور اس وقت کے اپوزیشن کے دوممبران نے سوال پوچھا تھا تو جنرل باجوہ نے ان کو کہا تھا کہ ہم لوگ یہ مذاکرات کریں گے اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور اس وقت کے چیئرمین سینٹ سیدیوسف رضا گیلانی، بلاول بھٹو، خواجہ آصف، رانا تنویر، احسن اقبال ،راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، محسن داوڑ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر لوگ موجود تھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اس وقت کے آرمی چیف نے کہا تھا یہ فیصلہ صرف تحریک انصاف کی حکومت یاکسی فرد واحد کا نہیں ہے .
ڈی جی آئی ایس پی آر کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتےہوئے عمر ایوب نے کہاکہ یہ جو روزانہ اربوں روپے کی سمگلنگ ہوتی ہے باقی ساری چیزیں ہوتی ہیں تو میرا سوال یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے بارڈر پر کوئی صوبوںکے پٹواری یا گرداور تو نہیں بیٹھے ہوئے جو چیکنگ کرتے ہیں تو جن لوگوں کے ہاتھوں میں وہ بارڈر ہیں انہیں ضرور پوچھیں.
انہوں نے کہاکہ ایران سے تقریبا اس وقت 550 ارب روپے کاسالانہ پیٹرول سمگل ہو تا ہے وہ کہاں سے آتا ہے وہ کوئی ریڑھیوں،خچروں یا گدھوں پہ تو نہیں آتا ٹرکوں کے ٹرک آتے ہیں اور اس کو کنٹرول کریں انکے پاس تو ڈرونز بھی ہیں انٹیلیجنس سورسز بھی ہیں اور یہ تب ہی ہوگا جب انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار میڈیا کے ساتھیوں کے پیچھے جانے سے ہٹیں گے انہوں نے کہاکہ یہ جو پریس کانفرنس ہم کررہے ہیں یہ میڈیا پر نہیں دکھائیں گےکیونکہ سب اس کو روکنے میں مصروف ہیں جب ان کی توجہ اس طرف ہوگی تو سمگلنگ کیسے رکے گی.
عمر ایوب نے کہاکہ گورننس کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کے پی کی بات کی سندھ ، بلوچستان اور پنجاب ان کی انکھوں سے اوجھل ہو گیا جہاں کچے کے ڈاکو ان کو نظر نہیں آتے ۔خیبر پختونخوا نے صحت کارڈپر 30 اشاریہ تین ارب روپے خرچ کیے ہیں حالانکہ وفاقی حکومت نے کے پی کا تقریبا 1500 ارب روپے ادا ہی نہیں کئے جو انہوں نے ادائیگی کرنی ہے کے پی اپنے وسائل سے سب کچھ کر رہا ہے
عمر ایوب نے ڈان اخبار کی خبر پڑھتے ہوئے کہا کہ پانچ جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی ہم اسمبلی سے چلے گئے تھے اس وقت کے آرمی چیف اور پی ڈی ایم گورنمنٹ نے یہ کہا کہ ہمارے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں
عمر ایوب نے کہاکہ عمران خان صاحب جس وقت وزیراعظم تھے تو اٹھ نومبر کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی بریفنگ کے ایک دن بعد وزیراعظم عمران خان صاحب نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریرمیںیہ بات کی تھی کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ امن میں شراکت دار ہوگا جنگ میں نہیں ہوگا ۔
اس وقت یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف نہیں استعمال ہوگی ہم لوگ یہی توقع کرتے ہیں کہ افغانستان کی زمین بھی پاکستان کے خلاف نہیں استعمال ہوگی اس وقت تک انٹیلیجنس ایجنسیز اپنا وہ کام کر رہی تھیں جس کے لیے انٹیلیجنس ایجنسیز بنی ہیں، وہ میڈیا کے خلاف ، اینکرز کے خلاف رپورٹرز کے خلاف میڈیا ہاؤسز کے مالکان کے خلاف نہیں لگی ہوئی تھیں اب تو یہ ایجنسیز پی ٹی آئی کے لوگوں یا سیاسی مخالفین کے خلاف مصروف ہیں اس وقت پاکستان ترقی کر رہا تھا
عمر ایوب نے کہاکہ نو مئی اور 26 مئی کے حوالے سے مختصرا میں بات کروں گا کہ26 نومبر اور نو مئی کے حوالےسےہماری مذاکراتی ٹیم کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان واقعات کی تحقیقات کے لئے آزاد جوڈیشل کمیشن بنایاجائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو، نو مئی کی تحقیقات کیلئے سی سی ٹی وی فٹیج سامنےآنی چاہیے
عمر ایوب نے کہاکہ یہ بات کرتے ہیں کہ امریکہ میں ملٹری کورٹس نےحملہ آوروں کو ٹرائی کیا تھا وہ ملٹری کورٹس نہیں تھے ان کی سویلین کورٹس نے ٹرائی کیا تھا
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان صاحب الحمدللہ ہائی سپرٹس میں تھے اور انہوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر میرے اوپر جو بھی ہوا میں ان لوگوں کو معاف کرتا ہوں یہ بہت بڑی بات ہے اورعمران خان نے امن کے لیے اس عمل کو آگے لے جانے کے لیےخود مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی اور انشاءاللہ تعالی اس نظریے کے ساتھ ہم لوگ اس پراسس کو اگے بڑھائیں گے۔
عمرایوب کا کہنا تھاکہ معیشت ڈگمگا رہی ہے لیکن اس پر تفصیلی بریفنگ بعد میں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج تھا پر امن لوگوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی ہم اس کی مذمت کرتےہیں اس کے بعد وزیراعلی خیبر پختون خواہ اوربشری بی بی پر قاتلانہ حملوں کی بھی مذمت کرتے ہیں ۔