اسلام آباد(محمداکرم عابد) پاکستان کے آبادی کے لحاظ‌ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے 5600 سے زائدمقدمات میں صرف 299 میں ملزمان کو سزائیں سنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے.

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے متاثرہ بچوں کو جلد انصاف کے لئےصوبوں خصوصی طورپنجاب کو سخت قانون سازی کی سفارش کردی ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے لئے قانون سازی کا بل منظورکرلیا گیا.

نوجوانوں کو ریپ کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی جمشید دستی نے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ۔

قائمہ کمیٹی میں کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر ایکسائزنے وفاقی دارالحکومت میں بڑی تعدادمیں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کی سڑکوں پرپھرنے اور شورومز میں موجودگی کے سنگین معاملے کا اعتراف کیا ہے پانچ لاکھ گاڑیوں نے اسلام آباد میں ٹوکن کی تجدید ہی نہیں کروائی .

کمیٹی نے اسلام آباد کے ماسٹرپلان پر نظرثانی کے لئے بین الاقوامی فرم کی خدمات کے فیصلے کو مستردکرتے ہوئے اسے ٹیکس گزاروں پر بوجھ قراردے دیا۔

قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں سرکاری خرچ پر چائے بسکٹ پیش کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کی پیپلزپارٹی کے ارکان سے تلخ کلامی بھی ہوگئی۔

کمیٹی کا اجلاس راجہ خرم شہزادکی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا حکام کی مکمل تیاری نہ ہونے پر تمام سرکاری بلزموخرکردیئے گئے ۔ پی ٹی آئی پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے ارکان عبدالقادرپٹیل،آغا رفیع اللہ ،صاحبزادہ حامدرضا،زرتاج گل،نبیل گبول جمشیداحمددستی،خواجہ اظہارالحسن نے دوٹوک طور پرپاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل کو صوبائی خودمختیاری سے متصادم قراردیتے ہوئے اسے مشترکہ مفادات کونسل میں زیربحث لانے کا مطالبہ کردیا کیونکہ اس بل کا صوبوں کی حدود پر اطلاق ہوگا اور پارٹ ٹو میں ہونے کے باعث سی سی آئی میں فیصلہ ضروری ہے ۔

اجلاس میں وزارت قانون کے نمائندے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے بعض ارکان نے سخت ریمارکس دیئے کہ وہ پارلیمان کی جڑوں میں بیٹھ گیا ہے ۔کمیٹی نے خواتین کو 120دنوں میں حق کے مطابق جائیداد منتقل کرنے کے بل پر حکومت سے حتمی رائے مانگ لی ہے ۔بل کے مطابق خواتین کو حق نہ دینے کے قانون کی خلاف ورزی پر متعلقہ فریق سزا کا مستحق ہوگا ۔

اجلاس میں تمام ارکان نے مسودہ قانون سے اتفاق کیا ہے. پیپلزپارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ کی چیئرمین کمیٹی سے تلخ کلامی بھی ہوگئی راجہ خرم نے ان سے بل کی تفصیلات پوچھ لی تھی جس پر پی پی پی رکن جزباتی ہوگئے سخت انداز میں کہاکہ کیا مطلب ہے کہ ہم بل پڑھ کرنہیں آتے ۔

اجلاس میں بچوں کے تحفظ سے متعلق سیدہ نوشین افتخارکے بل پر بحث کی گئی۔محرک خاتون رکن نے کہا کہ بل کا مقصد یہ ہے کہ پنجاب میں بچوں سے جنسی اور دیگر زیادتی کے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5600سے مقدمات قائم ہوئے صرف 299میں ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں ۔
چار چارماہ فرانزک رپورٹس نہیں آتیں بچوں کے ملزمان کے سامنے پیش کرکے مزید زہنی ازہیت دی جاتی ہے پیسوں کے ذریعے مک مکا کی کوشش کی جاتی ہے پولیس درست تفقیش نہیں کرتے پنجاب میں ہزارون بچوں کے والدین انصاف کے لئے دربدر ہیں ۔اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹیز قائم کی جائیں ۔

تاہم کمیٹی اجلاس میں وزارت نے اسے صوبائی معاملہ قراردے دیا ارکان کے مطالبہ پر اسلام آباد کی حد تک بل منظور کرلیا گیا۔

جمشیددستی نے کہا کہا نوجونواں کو بھی ریپ کا نشانہ بنایا گیا ۔ نوجوان شکارہورہے ہیں ا س ریپ کا کون نوٹس لے گا۔ آئی جی پولیس پنجاب کو طلب کیا جائے ۔ کمیٹی نے بچوں کے تحفظ کے معاملات پر صوبوں بالخصوص پنجاب کو مزیدسخت قانون سازی کی سفارش کردی ہے ۔ارکان نے کہا کہ معاشرے بالخصوص پنجاب میں درندے دندناتے پھر رہے ہیں پارلیمان کرداراداکرے ۔

کمیٹی نے اجلاس میں اسلام آباد انتظامیہ اور ایکسائز کو غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کی بغیر کسی جرمانے کے تین ماہ میں رجسٹریشن ٹوکن کی تجدید کرنے زمینوں کی رجسٹری اور انتقال پر عائد پابندی ختم کرنے اسلام آبادکے ماسٹرپلان پر نظرثانی کے لئے عالمی فرم سے رابط کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی ہدایت کردی ہے

اجلاس میں متاثرہ خاندان بھی پیش ہوئے ۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے مطالبہ پر نیشنل اسمبلی ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے ۔ متذکرہ رکن نے کہا کہ اس میں بھی کرپشن سنگین باقاعدگیاں ہوئیں جوابدہی ضروری ہے ۔کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کہ اسلام آباد کے دیہاتوں میں مقامی لوگوں کے گھروں سے میٹرزاتارنے کا سلسلہ روکاجائے۔ اگر سرکارکو زمین کی ضرورت ہے تو وہ مارکیٹ ریٹ پر معاوضے اداکرکے خرید لے ۔