1
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ جب انصاف طاقتوروں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتا ہے تو حکومتیں گرانے والی تحریکیں جنم لیتی ہیں، موجودہ حکمران کیسز کے ذریعے حکومت کرنا چاہتے ہیں۔
ملک میں انصاف کو دفن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیرقانون نے کہا 190ملین پاونڈ کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، توشہ خان ون کیس کو بھی حکومت کہتی تھی یہ اوطن اینڈ شت کیس ہے، اس اوپن اینڈ شٹ کیس میں ایک ٹائرز کے سیلز مین کو پیش کیا گیا۔
اس سیل مین نے کہہ دیا میری نظر میں یہ اربوں روپے کا کیس ہے، ہائیکورٹ میں یہ کیس پہلے دن ہی اوپن ہوا اور اسی دن شٹ ہوگیا، دوسرا کیس سائفر تھا جس کو بہت بڑا کیس بناکر پیش کیا گیا، یہ کیس جب عدالت میں آیا تو عدالت نے کہا کہ یہ تو جرم بنتا ہی نہیں، القادر ٹرسٹ کیس کے حقائق میں ایوان کے سامنے رکھوں گا۔
2
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں تلخی اس لیے ہے کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔اس وقت این آر او حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مانگ رہی ہے ۔ ان کو این آر او چاہیے اور این آر او ایک ہی شخص دے سکتا ہے وہ ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی ۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ مذاکرات قریب آتے ہی تلخیاں کیوں بڑھ رہی ہیں، جس پر علی محمد خان کا کہنا تھا کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ قوم کی بیٹی کا مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی اس معاملے میں حکومت کا پاکستان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ 20 جنوری سے پہلے حکومت یہ نیکی کر آئے ۔ بائیڈن ایڈمنسٹریشن کے سامنے موثر طریقے سے آواز اٹھائی جائے ۔پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو
3
وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے کہا کہ وزارت نے جواب دیا ہے کہ انٹڑنیٹ کا مسئلہ ٹیکنیکل ہے، دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ایک سال میں بھی یہ مسئلہ حل نہیں کرسکے، انٹرنیٹ کے تعطل کا مسئلہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔
موبائل براڈبینڈ پر زیادہ ترمسائل ہوئے ہیں، ہم انٹرنیٹ سے متعلق کاروباروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاشا نے تین کمپنیوں کا بتایا جہاں پوارا پاکستان 274میگاہرٹز پر کام کررہا ہے، 8 سب میرین کیبلز ہیں جن میں سے ایک اپنی زندگی پوری کرچکی ہے، دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی ہے، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔
4
وزیراطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ وفاق کے دئیے گئے فنڈز پشتونوں کے بجائے فوج مخالف پروپیگنڈا کرنے والوں میں بانٹے جا رہے ہیں۔پنجاب کی وزیراطلاعات عظمی بخاری نے بیان میں کہا کہ کرپشن کے خلاف جہاد کرنے کا اعلان کرنے والے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ناک کے نیچے سے 799ملین غائب ہوگئے۔ اس سے قبل مساجد کے آئمہ کرام کے نام پر 70کروڑ کے فنڈز غائب کردیے گئے۔ یہ تمام پیسہ سوشل میڈیا پر پاکستان اور اداروں کےخلاف مہم چلانے والے برگیڈ سیل کو دیے جاتے ہیں۔ جس پیسے سے پشتون قوم کے بچوں کو اسکالرشپ اور الیکٹرک بائیکس مل سکتی تھیں وہ سوشل ٹرولز کی جیبوں میں جارہا ہے۔
5
سندھ کی سرکاری جامعات کی اساتذہ تنظیموں نے بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے اور اساتذہ کی مستقل تقرریوں کو روکے جانے کے حکومت سندھ کے فیصلوں کے خلاف جمعرات اور جمعہ کو پورے صوبے کی پبلک سیکٹر جامعات بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) نے جامعہ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں دن سندھ کی پبلک سیکٹر جامعات میں صوبائی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کے خلاف ہڑتال اور تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا جائے، پیر کو اساتذہ آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس میں ہزاروں اساتذہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کا گھیراؤ اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ بھی کیا جا سکتا ہے جس میں ہمارے ساتھ طلبہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اختیار گھمرو، پروفیسر کلیم اللہ، پروفیسر عبدالرحمٰن ناگ راج اور ڈاکٹر محسن علی و دیگر کا کہنا تھا کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین، سیکریٹری اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے گزشتہ ماہ منعقدہ ایک اجلاس میں ہمیں یقین دلایا تھا کہ یہ فیصلے واپس ہو جائیں گے لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ بیوروکریسی کی مدد سے جامعات میں بہتری آئے گی۔
6
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں بچوں کے حقوق کیلئے پہلی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔اس اقدام کا مقصد صوبے میں بچوں کی فلاح و بہبود اور حقوق سے متعلق اہم مسائل حل کرنے کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کرنا ہے، رکن صوبائی اسمبلی سارہ احمد کمیٹی کی سربراہی کریں گی جبکہ دیگر ارکان میں زکیہ خان، مہوش سلطانہ، سلمیٰ سعید، رخشندہ کوثر ودیگر شامل ہیں۔
کمیٹی کی سربراہ سارہ احمد نے بتایا اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کمیٹی کے سرپرست کے طور پر خدمات انجام دیں گے اور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے رہنمائی اور نگرانی فراہم کریں گے تاکہ گروپ اپنے مقاصد کو موثر طریقے سے حاصل کرسکے۔
کمیٹی کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک بچوں سے متعلق مسائل پر باقاعدگی سے سرگرمیاں، بحث اور غور کرنا ہوگا، کمیٹی اپنی سفارشات کو تفصیلی رپورٹوں میں مرتب کرے گی جنہیں غور اور نفاذ کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
7
یوم ولادت علیؓ پر گورنر سندھ نے اپنے ہاتھوں سے حلیم بناکر راشد محمود سومرو کو کھلادیا۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے بھی گورنر سندھ کی جانب سے تیار کردہ حلیم کھایا اور اسکی تعریف کی۔راشد سومرو نے کہا کہ مجھے مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ چیک کرکے آؤ کامران ٹیسوری حلیم کیسی بناتے ہیں میں نے انہیں 100 میں سے 100 نمبر دے دیے ہیں، جلد مولانا فضل الرحمٰن بھی گورنر صاحب کے ہاں حلیم کھائیں گے۔