اسلام آباد(ای پی آئی)سال 2019-20کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 19ارب روپے سرکاری ملازمین میں تقسیم کئے گئے اس طرح گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ڈھائی ہزارافسران کئی سال تک غریبوں کےلئے مختص رقوم بٹورتے رہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایک لاکھ 43 ہزار افراد میں غیرقانونی طور پر رقوم تقسیم کی گئیں، گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ڈھائی ہزارافسران کئی سال رقوم بٹورتے رہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سرکاری ملازمین سے ان رقوم کی ریکوری اور انکوائری کی ہدایت دے دی ہے۔
وفاقی وزیر نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کے جائزے کے دوران تخفیف غربت اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں 57 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔
پی اے سی نے بی آئی ایس پی کی رقوم براہ راست ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو منتقل کرنے پر اظہار تشویش کیا۔ ممبر پی اے سی نزہت پٹھان نے کہا کہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو رقوم نہیں ملیں۔