1
صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا ہےکہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کل اپوزیشن کے 7 رکنی وفد سے بھی ملیں گے۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے وفد کی ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے بعد صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے بتایا کہ چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں ملے ہیں، چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ کل اپوزیشن کے 7 رکنی وفد سے بھی ملیں گے۔صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل رہےہیں، سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔
2
لاہور کےسب سے بڑے میو اسپتال میں ہڈی وارڈ کی لفٹ گرنے سے3 نرسوں کی ٹانگیں فریکچر ہوگئیں۔میواسپتال انتظامیہ کےمطابق آرتھوپیڈک وارڈ میں لفٹ گرنے سے 12 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ہیڈ نرس سمیت 3 کی ٹانگیں فریکچر ہو گئیں۔6 افراد کی گنجائش والی لفٹ میں 12 افراد سوار تھے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لفٹ پرانی اور اوور لوڈ ہونے کی وجہ سے گری، واقعےکی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
3
جسٹس سرفراز کو بطور چیف جسٹس کام سے روکا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز سپریم کورٹ پہنچ گئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے 49 صفحات پر مشتمل درخواست آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3کے تحت دائر کی ہے۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قرار دیاجائے صدرکو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا، جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔