اسلام آباد (محمداکرم عابد) وزیراعظم شہبازشریف کے بعد قومی اسمبلی میںقائد حزب اختلاف عمرایوب خان کی سربراہی میں وفد نےچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی سے ملاقات کی۔آئینی عدالتی اصلاحات، الیکٹرانک کرائمز سے متعلق حالیہ قانون سازی شہریوں ارکان پارلیمان کے بنیادی حقوق سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوئی.
اپوزیشن لیڈرکے مطابق پیکا ایکٹ لاپتہ افراد بارے سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے تحفظات سے آگاہ کردیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سے ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈرعمرایوب خان پی ایف یوجے اور آر آئی یو جے کے پیکاایکٹ کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں پہنچ گئے۔
صحافتی قیادت حاجی نوازرضا،شکیل قرار،اکرم عابد،اطارق عثمانی ،شکیل احمددیگر نے اپوزیشن لیڈر کا خیرمقدم کیا ۔صحافیوں کی بڑی تعداد سیاہ پرچموں اور بینرز کے ہمراہ احتجاجی مظاہرے میں شریک تھی اور مشترکہ طورپر اعلان کیا گیا ہے کہ جب تک حکومت پیکا ترمیمی ایکٹ 2025کو واپس نہیں لیتی ہمارا احتجاج پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ ہر ہوگا ۔صحافیوں کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن لیڈر عمرایوب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شہریوں آزادیوں ،اظہار رائے ، آزادی صحافت اور سیاسی کارکنوں کے بنیادی آئینی حقوق کا سلب کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں پیکا ایکٹ ڈیجیٹل پاکستان سے متعلق شہریوں ،سول سوسائٹی ، میڈیا ارکان پارلیمان اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے ۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پارلیمان میں بھی ہم میڈیا کا ساتھ دیا اور فلور پر ان متنازعہ قانون سازی کے بارے میں احتجاج ریکارڈ کروایا اور اس کا سلسلہ جاری ہے ۔آئین قانون کی حکمرانی ،صحافیوں کے حقوق ، لاپتہ افراد کے بارے ہم نے مشترکہ جدوجہد کرنی ہے انصاف کی عدم موجودگی سے ملک میں ۔پیکا ایکٹ جمہوریت میڈیا کی آزادی پر حملہ اور کڑی ضرب ہے آنے والے دنوں میں منفی اثرات کے بارے میں سب کو پتہ چل جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں ان سارے معاملات کو اجاگر کیا ہم نے آزادی صحافت ،اظہار رائے کی آزادی لاپتہ افراد، جبری گمشدگیوں کے بارے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بات کی ۔آئین کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہماری مشترکہ زمہ داری ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک نہیں لارجرمینوفیکچرنگ منفی دوفی صد سے کم ہوگئی سکڑ رہی ہے اورملک نہیں چل رہا ہے جب ہم اور میڈیا ان حقائق کے بارے میں بات کریں گے تو ہم پر حکومت پیکا ایکٹ لاگو کرے گی،پی ٹی آئی تو ہردن نئی آفت کی زد میں آتی ہے ۔ پاکستان میں آزادی صحافت نہیں رہی ہے میڈیا مالکان نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں..
عمر ایوب نے کہاکہ ان کالے قوانین کی موجودگی میں پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ان کو واپس لینا ہوگا شہبازشریف اور ان کی رجیم کس بات سے ڈرتی ہے کیوں ایسے قانون لارہے ہیں ۔ایک اور پیش گوئی کردوں کہ نیب کے ذریعے مختلف کیسز لگائے جارہے .
انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ ایکڑزمین چولستان میں سیراب ہوگی اور پیپلزپارٹی کی گردن پر چھر چلائی جائے اور سندھ کا پانی وہاں دیا جائے گا اس لئے کیس بن رہے ہیں ۔ بلوچستان کے سات اضلاع میں سلامتی کے معاملات ہیں۔خفیہ اداروں کو سیاسی جماعتوں ،میڈیا سول سوسائٹی ارکان پارلیمان کے پیچھے جانے کی بجائے دہشتگردوں تعاقب کرنا چاہیے ۔ مظاہرے کے بعدمرحوم صحافی رمضان عادل اور اشفاق سرور کی برسی کے موقع پر اجتماعی دعاکی گئی ۔