اسلام آباد(محمد اکرم عابد) پارلیمنٹ سے صدرمملکت آصف علی زرداری کےخطاب کیلئےتیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ایک صدر کا حکومتی تقریر کرنے سے انکار۔فوجی صدرکومکے لہرانے کے بعد چارسالوں تک خطاب کی جرات نہ ہوئی۔
حکومتی اعلامیہ کے مطابق مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پارلیمنٹ ہاؤس میں مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔سیکیورٹی مسائل کے پیش نظر میڈیا کے نمائندوں کو بھی کم تعداد میں مدعو کیا گیا ہے۔
صدرکے خطاب کو پرامن ماحول میں یقینی بنانے کے لئے اپوزیشن سے رابطے کئے گئے ہیں ۔گزشتہ سال صدر زرداری کو اپوزیشن کے سخت احتجاج کے سبب خطاب مختصر کرنا پڑگیا تھا۔تاہم انھوں نے ارکان سے جاتے جاتے اظہار یک جہتی ضرورکیااوردوستانہ انداز میں ہاتھ لہرائے۔
پارلیمانی تاریخ میں اب تک دس صدور 35بارمشترکہ اجلاس سے خطاب کر چکے ہیں ۔دوفوجی صدورجنرل ضیاء الحق ۔جنرل پرویز مشرف شامل تھے۔مسلم لیگ ن۔پیپلزپارٹی نے بعض دفعہ ٹف ٹائم دیا۔میثاق جمہوریت کے بعد دونوں جماعتیں ان معاملات میں باہم شیروشکرہوگئیں۔
فوجی صدرپرویز۔مشرف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کئی سالوں کے تطعل کے بعدجنوری2004کوخطاب کیا اپوزیشن کا سخت احتجاج ہوا۔دوبارہ فوجی صدر نے خطاب کی جرات نہ کی حالانکہ وہ اگست 2008تک صدررہے۔جبکہ صدرعارف علوی نے سرکاری تقریرنہ کرنے کی روایت قائم کی۔
پی ڈی ایم نے عدم اعتماد کرکے عمران خان کوہٹھادیاتھا وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے۔تاہم پی ڈی ایم کوشش کے باوجود صدرعارف علوی کوہٹھانے میں ناکام رہی۔
صدرعارف نے پی ڈی ایم حکومت کا پہلا پارلیمانی سال شروع ہواتو سرکاری تقریرمشترکہ اجلاس میں پڑھنے سے انکار کردیا اور اپنی تقریر کا اختیار صدارتی عہدہ برقرار رکھنے تک استعمال کیا ان کے خلاف پی ڈی ایم حکومت کے احتجاج کا حساب پی ٹی آئی نے گزشتہ برس صدر زرداری کے خلاف سخت احتجاج ڈائس کے سامنے عمران خان کی تصویریں لہراکرپوراکردیا.
اب صدر زرداری 8باردس مارچ 2025 پیرکوخطاب کریں۔اپوزیشن تازہ دم ہے تیاری کا موقع مل گیا۔نئے منفرد احتجاج کی تیاری کی گئی ہے۔کپتان کا بھی یہی حکم ہے۔