اسلام آباد(محمد اکرم عابد) پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پی سی ایل اور چیمپئن شپ کے حسابات کا قضیہ زیربحث رہا جبکہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملکی توشہ خانہ میں نقلی تحائف جمع کروائے گئے۔.
پی اے سی کااجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں کابینہ ڈویڑن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اور توشہ خانہ معاملات میں ہردورمیں سنگین بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
سیکرٹری کی جانب سے ڈی اے سی کی سربراہی نہ کرنے پر کمیٹی برہم۔اور واضح کیا گیا ہے کہ جوائنٹ سیکرٹری کس طرح ڈی اے سی کو ہیڈ کرسکتا ہے،سختی سے کہا تھا کہ سیکرٹریز صاحبان کے بغیر کوئی ڈی اے سی نہیں کرے گا،کون سی ایسی ایمرجنسی تھی؟ کمیٹی نے کابینہ ڈویڑن سے متعلق گرانٹس کا جائزہ موخر کردیا۔
اجلاس میں توشہ خانہ رولز 1973 میں خلاف ضابطہ اور غیر مجاز تبدیلی سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔1973 کے بعد توشہ خانہ رولز کو توشہ خانہ پروسیجررز میں تبدیل کیا گیا، آڈٹ بریفکے مطابق2001، 2004،2007،2011،2017،2006اور 2018 میں پروسیجررز میں ترمیم کی گئی، بار بار ترمیم کابینہ کی منظوری حاصل کئے بغیر کی گئی،
حکام نے کہا کہ2023 اور بعد کی ترامیم کابینہ کی منظوری سے کرائی ہیں،انھوںنے کہاکہ اس وقت جو پروسیجر موجود ہے،وہ کابینہ کی منظوری سے ہے، توشہ خانہ ایکٹ 2024 بھی آگیا ہے اس کے تحت بھی رولز بن رہے ہیں۔کمیٹی نے کہا کہآپ تیاری کے ساتھ یہاں آیا کریں، چیئرمین کمیٹی نے انتباہ کیا کہ2001،2004, 2006، 2011 اور 2017 میں ترمیم ہوئی، بار بار ترمیم کی ضرورت کیوں ہوئی، توشہ خانہ صرف سویلین کے لئے ہے؟
حکام نے کہا کہ توشہ خانہ ایکٹ میں پبلک آفس ہولڈرز کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، کمیٹی نے معاملے پر 15 دنوں میں جواب مانگ لیا تاہم سیکرٹری نے کہا کہ ہمارے اوپر بھی الزام لگتے سب پر الزام لگتے ہیں، تحفہ کی تصدیق بھی ایک مشکل مرحلہ ہے تین بار نجی شعبے کے لئے اشتہار دیا تین گنا زائد فیس کی پیش کش کی گئی مگرکوئی نہ آیا ارکان نے کہا کون رسک لے گا اتنا بدنام کیا جاتا ہے اس معاملے میں ۔بعض ممالک میں ہے کہ آپ گفٹس نہیں لے سکتے، اس وقت جو بھی گفٹس لائے گا وہ توشہ خانہ میں جمع کرائے گا اور اس کی نیلامی ہو گی،
سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے مزید کہا کہ میزبان ملک کو تحفہ نہ دینے کی درخواست بھی کی جاسکتی ہے اس بار ے میں کمیٹی نے سفارشات مرتب کرلی ہیں ۔پی اے سی نے اپوزیشن سے رکن شامل کرنے کی ہدایت کردی جو نیلامی کے معاملاے بھی دیکھے گی ۔ ایک وزیراعظم نے 1950کی دہائی میں شکایت کی کہ ان کا تحفہ تو تبدیل ہی کردیا گیا جو ملا وہ اصل تو نہیں جمع ہوا۔کابینہ ڈویژن سے 1947 سے 2024 تک ریکارڈ مانگا لیاگیا۔
حکام نے کہا کہ بہت سارا ریکارڈ آرکائیوز میں بھی پڑا ہوا ہے، ارکان نے شکایت کی کہ ہم نے تو 1947 سے ریکارڈ کا کہا تھا، ایسی کون سی کلاسیفائیڈ چیز ہے جس کو سامنے نہیں لانا چاہتے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا توشہ خانہ میں ایٹم بم کا فارمولا آتا ہے؟ آڈٹ والوں کو توشہ خانہ کا ریکارڈ کیوں نہیں دیتے؟ آڈٹ کے مطابق توشہ خانہ آرٹیکلز کی خلاف ضابطہ نیلامی سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہال میں ایک یا دو بار نیلامی کے ذریعے اشیاء کی فروخت ضروری تھی،
انتظامیہ وقت پر نیلامی کرنے میں ناکام رہی، آڈٹ حکامآج تک کوئی پبلک نیلامی نہیں کی گئی، ارکان نے کہا کہ ایک محاورہ ہے اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں اپنوں کو، معاملے پر وزارت کو 15 دنوں کا وقت دے دیا۔
اسلام آباد کلب کی جانب سے سی ڈی اے سے ڈرائنگ /ڈیزائن کی منظوری لئے بغیر پرمننٹ سول ورکس کرائے جانے سے متعلق آڈٹ نے انکشاف کیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیاگیا۔چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے نہ آنے پر کمیٹی برہم تھی۔،
ثناءاللہ خان مستی خیل نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ کا کردار بھی ادا نہیں کر پارہے جب تک وہ خود نہیں آئیں گے ہم یہ پیرے نہیں سنیں گے،
چیئرمین کمیٹی جنیداکبرخان نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں باقی عمر میں جیل میں گزاروں؟ چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی پر 29 ارب خرچ ہوا ہے اور آمدنی 1.7 ارب ہوئی ؟ اسٹیڈیمز پر اتنا پیسہ لگایا گیا ہے اس پر اربوں روپے لگائے گئے ہیں، کمیٹی نے چیئرمین پی سی بی کے نہ آنے پر پی سی بی سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لینے سے انکارکردیا اور کہا کہ متفقہ تحریک استحقاق لائی جائی گی اگر محسن نقوی نہ آئے ۔بعض ارکان نے کہا وہ تو وزیراعظم کے کہنے پر بھی نہیں آتے
جنیداکبر نے کہا کہ ہم ان کی شرکت کویقینی بنانا جانتے ہیں۔نویدقمر نے کہا کہ کمیٹی سمن جاری کرسکتی ہے تب بھی کوئی نہ عدالتی اختیار استعمال کرتے ہوئے حاضری کویقینی بناسکتی ہے۔کمیٹی نے آئندہ چیئرمین پی سی بی کو طلب کرلیا۔
نیپرا کی جانب سے پرفارمینس آڈٹ نہ کروانے سے متعلق معاملہ زیر بحث آگیا ۔ آڈٹ حکام نے تصدیق کی نیپرا کا کارکردگی آڈٹ کرسکتے ہیں اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی مدعوکرلیا گیا۔