اسلام آباد(ای پی آئی) اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے اسلام آباد میں”مارکیٹ کے رجحانات اور سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا“ کے عنوان سے مارکیٹ آؤٹ لک پروگرام منعقد کیا۔ بینک، تمام سال، اپنے صارفین کے لیے مارکیٹ آؤٹ لک کے عنوان سے ایونٹس منعقد کرتا ہے اور یہ اس سلسلے کا پہلا سیشن تھا۔ اس تقریب میں بینک کے امیر صارفین، اس کے پروڈکٹ پارٹنرز کے ماہرین اورمعروف ماہرین اقتصادیات کو موجودہ عالمی اور مقامی معاشی منظرنامے پر تبادلہ خیال کرنے اور مالیاتی منڈیوں کے مستقبل کے بارے میں انسائٹس فراہم کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا۔

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کی ویلتھ اینڈ ریٹیل بینکنگ ہیڈ،سعدیہ ریاض نے کہا کہ” جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں، افراط زر کے دباؤ اور شرح سود میں تبدیلی کےباوجود عالمی منڈیوں میں ترقی جاری ہےاور ہمارے صارفین،سرمایہ کاری کی غرض سے، تیزی سے فیصلےکرنے کے لیے واضح ّصورت حال اور اعتماد کی تلاش میں ہیں۔ مارکیٹ آؤٹ لک ایونٹس کے ذریعے، ہمارا مقصد انہیں بروقت انسائٹس، عالمی تحقیق، اور مقامی سیاق و سباق سے آگاہ کرنا ہے یا ، دوسرے لفظوں میں،انہیں پیچیدہ صورت حال کو حل کرنے اور مواقع کی نشاندہی کرنے میں مدد کرنا۔ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ میں ہم ایک جامع ویلتھ ایڈوائزری تجربہ پیش کرتے ہیں جو بین الاقوامی مہارت کو پاکستانی مارکیٹ کی گہری تفہیم کے ساتھ جوڑتا ہے۔“

اس سیشن کے لیے تشکیل کردہ پینل میںAMEE کی چیف انویسٹمنٹ آفیسر،من پریت گِل، کنٹری اکانومسٹ فاروق پاشا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویلتھ سلوشنز، ڈپازٹس اینڈ سیکیورڈ، کیلاش کمار اور یو بی ایل فنڈ منیجرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر،آصف علی قریشی شامل تھے۔

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے ہیڈ آف انویسٹمنٹ ایڈوائزری، مرتضیٰ حسن سی ایف اے کی زیر صدارت ہونے والی اس گفتگو میں عالمی ترقی کے پس منظر میں میکرو اکنامک نقطہ نظر، مؤثر اور متنوع حل کے ذریعے دولت کی منصوبہ بندی اور کلائنٹ پورٹ فولیو میں تحفظ کے حل کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔

من پریت گِل نے، جنہوں نے اس گفتگو میں ورچوئلی شرکت کی، کہا کہ” مارکیٹ میں شدید تنزلی کے بعد امریکی ٹیرف میں توقف اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو جارحانہ تجارتی پالیسی کی حدود کا احساس ہو چکا ہے، اور امکان ہے کہ امریکہ بالآخر اپنے بڑے شراکت داروں کے ساتھ تجارتی معاہدے کرے گا، جو معیشت، رسک اثاثوں اور امریکی ڈالر کے استحکام میں مددگار ثابت ہوں گے۔“

فاروق پاشا نے کہا کہ ”ہمیں توقع ہے کہ رواں مالی سال کی آخری دو سہ ماہیوں کے دوران (جوجون میں ختم ہو گیں) معاشی ترقی میں تیزی آئے گی، جس کی وجہ گزشتہ مہینوں کے دوران 1000 بی پی ایس کی مالیاتی نرمی اور تیزی سے گرتی ہوئی افراط زر ہے۔ ہائی فریکوئنسی معاشی سرگرمی کے اشارے بھی بتدریج گھریلو طلب کی بحالی کےموضوع کی حمایت کر رہے ہیں۔ مزید برآں کارکنوں کی جانب سے ترسیلات زر میں زبردست اضافے سے بھی نجی کھپت اور گھریلو طلب کی بحالی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک چیلنجنگ عالمی معاشی پس منظر میں، آئی ایم ایف کی آن ٹریک سہولیات (ای ایف ایف اور آر ایس ایف) اور کارکنوں کی عمدہ ترسیلات زر، دوسری ششماہی اور اس کے بعد پاکستان کے بہتر میکرو اکنامک آؤٹ لک کو متاثر کرنے کا امکان ہے ہم مالی سال 25ءکے لیے اپنی 3 فیصد کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو برقرار رکھتے ہیں۔“

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ اپنے صارفین کے لیے اس طرح کی مزید تقریبات منعقد کرنے کا منتظر ہے۔