اسلام آباد(ای پی آئی )پاکستان نے اب تک 77 اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون مار گرا کر بھارت کوتقریباً200 ارب پاکستانی روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے۔
ایک اسرائیلی جریدے میں ہاروپ ڈرونز کی مجموعی لاگت سے متعلق رپورٹ کے مطابق اس برانڈ اور خصوصیات کا ایک طیارہ تقریباً 7 لاکھ امریکی ڈالر کا ہے۔ ہاروپ ڈرونز بنیادی طور پر دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن کے لیے انسانی پائلٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ڈرونز خفیہ نقل و حرکت (اسٹیلتھ) اور درست نشانے کی خصوصیات کا امتزاج ہیں، جن میں جدید سینسرز، کیمرے اور ذہین سافٹ ویئر نصب ہوتا ہے جو انہیں خودکار طور پر اہداف کو شناخت کرنے اور ان پر حملہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
دشمن کے فضائی دفاعی نظام سے لاحق خطرے کو مؤثر طریقے سے ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ ڈرون اپنے منفرد ’’لوئٹرنگ منیشن‘‘ (گردش کرتی گولہ بارود) کے تصور کے تحت ہدف کے اوپر طویل وقت تک منڈلاتا رہتا ہے اور موزوں ترین وقت پر حملہ کرتا ہے۔
ایک اور اسرائیلی اخبار کے مطابق ہاروپ، جو اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، اپنے ہدف کی جانب پرواز کر سکتا ہے اور پھر آپریٹر کے حکم پر اس پر حملہ کرتے ہوئے خود کو اس سے ٹکرا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ خود بھی تباہ ہو جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج کے استعمال کے علاوہ، متعدد ممالک نے مبینہ طور پر ہاروپ ڈرونز خریدے ہیں یا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن میں بھارت اور آذربائیجان شامل ہیں۔ آذربائیجان نے ان ڈرونز کو آرمینیا کے خلاف جنگوں میں استعمال بھی کیا ہے۔
تاہم ان تمام سودوں کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔ ہاروپ ڈرونز 72 سال پرانی اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز کے تیار کردہ ہیں، جو ایک سرکاری ملکیت والی کمپنی ہے۔ اس کمپنی میں 15 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں، سالانہ آمدنی 4.973 ارب امریکی ڈالر ہے، آپریٹنگ آمدنی 797 ملین ڈالر جبکہ خالص آمدنی 213 ملین ڈالر ہے۔ یہ ڈرون 2.5 میٹر لمبا ہے، اس کے پروں کا پھیلاؤ 3 میٹر ہے، اور یہ 200 کلومیٹر تک مواصلاتی رینج کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 417 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ 4600 میٹر کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے، اس کی پرواز کی مدت چھ گھنٹے سے زائد ہے اور یہ 16 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے مطابق یہ ڈرون 23 کلوگرام (51 پاؤنڈ) دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے اعلیٰ قدر کے متحرک اہداف، بشمول ریڈار سسٹمز، کو مؤثر طریقے سے تباہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ کی 23 فروری 2024 کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیل سے 2.9 ارب ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان درآمد کیا ہے، جس میں ریڈارز، نگرانی اور لڑاکا ڈرونز، اور میزائل شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، بھارت دنیا کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا درآمد کنندہ ہے، جس نے 2012 سے 2022 کے درمیان 37 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے ہیں، جیسا کہ ’’اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ ’
’رائٹرز‘‘ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل بھارت کو فوجی ساز و سامان فراہم کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے، جس نے گزشتہ دہائی میں روس سے 21.8 ارب ڈالر، فرانس سے 5.2 ارب ڈالر اور امریکہ سے 4.5 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے ہیں۔
الجزیرہ نے اپنی 11 مارچ 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ڈرونز کم مہلک ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ بات قابل ذکر ہے کہ نومبر 2021 سے نومبر 2024 کے درمیان 50 علیحدہ ڈرون حملوں میں کم از کم 943 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور ’’افریکن سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز‘‘ کی جانب سے 21 اپریل 2025 کو مرتب اور شائع کردہ کرونالوجی کے مطابق 2024 میں 13 افریقی ممالک میں 484 ڈرون حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 1176افراد ہلاک ہوئے۔