اسلام آباد (محمداکرم عابد)ملک میں ایران سے سالانہ 550 ارب روپے کا تیل سمگل ہوتا ہے سمگلنگ کے لئے72283 ٹینکرزکچے راستوں پر نہیں چل سکتے وہ پکے راستوں پر چلتے ہیں ان راستوں پر ٹوٹل 26 پل ہیں یہ کیسے گزرتے ہیں سیکورٹی فورسزکسٹم انٹیلی جنس کسی کو نظر نہیں آتے سالانہ خزانہ کو 173ارب روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
اپوزیشن لیڈرعمرایوب خان کے پارلیمینٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس انکشافات پرسناٹاچھاگیا.وزیرخزانہ سمیت اقتصادی ٹیم پرسکوت طاری ہوگیا کسی کے پاس کوئی جواب نہ تھا نوٹ کرلیا گیا ہے یکدم صرف یہ آوازآئی ۔
آبادی میں 45فیصدعوام کا غربت سے تعلق کے بارے میں بھی ورلڈ بنک کی تازہ رپورٹ کے بارے میں وزیرخزانہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے اتنا کہا کہ ہم بھی غربت کے اس انڈکس کے بارے میں ورلڈ بنک سے سمجھنے کی کوشش کریں گے ۔ جوابات کے مکمل جوابات نہ آنے پر عمرایو ب خان نے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دے دی کہ بیٹھنے کا کیا فائدہ ۔ ان کی سربراہ کمیٹی نوید قمر سے تلخ کلامی بھی ہوگئی ۔چیئرمین کمیٹی نے انتباہ کیا کہ مجھے ڈکٹیشن نہ دو اجلاس میں نے چلانا ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں وفاقی بجٹ 2025,26اور مالیاتی بل کی تفصیلات پر بریفنگ شروع ہوگئی ہے وزیرخزانہ کی قیادت میں بشمول چیئرمین ایف بی آراقتصادی ٹیم کو سخت سولات کا سامنا کرنا پڑ ا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈرکے بعض ابزرویشن کو وزیرخزانہ نے اہم قراردیا ہے ۔
بریفنگ کے آغازمیں اپوزیشن لیڈر کو پیشگی سوالات کی اجازت نہ ملنے پر ماحول کشیدہ ہوگیا اپوزیشن نے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی تھی اور عمرایوب کے اہم سوالات لئے گئے انھوں نے وسیع پیمانے پر جگہ جگہ قانون نافذکرنے والے اداروں کی موجودگی کے باوجود 550 ارب روپے کے ایرانی تیل کی سمگلنگ کا معاملہ اٹھایا تو کمیٹی روم نمبردومیں سناٹا چھا گیا ۔اقتصادی ٹیم نے کچھ دیر تک چپ سادھے رکھی آوازنوٹ کرلیا گیا ۔
عمرایوب خان نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جب پٹرول کی قیمت بڑھائیں گے، ایران سے سمگلنگ کے مواقع بڑھیں گے ،ایران سے 550 ارب روپے کا تیل سمگل ہوتا ہے جو تقریباً 2.17 ارب لیٹر بنتا ہے ، اس کی وجہ سے ریاست کا 173 ارب کا ٹیکس(پی ڈی ایل ) ضائع ہوتا ہے جو اب مزید بڑھے گا ،2.17 ارب لیٹر پٹرول سمگل کرنے کے لیے گدھے استعمال نہیں ہوسکتے۔
اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ سمگل تیل کی ترسیل کے لیے 72283 اٹھارہ وہیلر ٹینکرز چاہئیں جو کچے راستوں پر نہیں چل سکتے وہ پکے راستوں پر چلتے ہیں ان راستوں پر ٹوٹل 26 پل ہیں یہ کہاں سے کیسے گزرتے ہیں آپ سب سمجھدار ہیں سمجھ جائیے ۔کسٹم کہاں ہے ۔ ادارے کہاں ہیں ؟ کون روکے گا ۔فی الحال کمیٹی میں ان سوالات کے جوابات نہ آئے ہیں ۔کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 390ارب روپے کا اضافی ٹیکس بوجھ بڑھے گا ۔پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر 77اور78روپے کا ٹیکس لیا جارہا ہے ۔
اپوزیشن لیڈر نے قیمتوں کا تقابلی جائزہ بھی جاری کردیا ہے ۔ آٹے کے 20 کلوگرام کی قیمت 2022 میں 1166 روپے آج یہ 1750 کا ہے مرغی 2022 میں 287 روپے کلو آج 600 روپے کلو 109 فیصد اضافہ، دال ماش 270 روپے کلو آج 456 روپے کلو 70 فیصد اضافہ،دودھ 116 روپے آج 200 روپے 70 فیصد اضافہ،انڈے 135 روپے درجن آج 228 روپے درجن ،پیاز 40 روپے کلو آج 80 روپے کلو اور چینی 2022 میں 87 روپے کلو آج 172 روپے ہے۔
کمیٹی اجلاس میں جنگ کے حوالے رسک الاؤنس فوجی تنخواہوں میں اضافے کے معاملات واضح نہ ہوسکے تنخواہوں میں اضافہ ہو ا یا سپشل ریلیف الاؤنس ہے بات ہوئی مگر واضح جواب نہ آیا گومگووالی کیفیت کا سماں تھا تاہم اس بارے میں کمیٹی کو آگاہی دی گئی ہے کہ۔آئندہ مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ 2550 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد،پینشنرز کیلئے 7 فیصد اضافہ کیا،ہم نے سرکاری ملازمین کیلئے 6 فیصد اضافہ تجویز کیا تھا،کابینہ نے تجویز کو 10 فیصد کردیا جو کہ کیبنیٹ کا اختیار ہے،پاک فوج کے افسران و جوانوں کے الاونسز(سپیشل ریلیف)بالترتیب50 اضافہ 20 فیصد کیا گیا تاہم اس کے تنخواہوں سے جوڑنے کی بازگشت بھی سنائی دی۔
اجلاس میں پی پی پی ارکان نے احتجاج کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے سبسڈی بجٹ سے کیوں غائب ہے دیگر جماعتوں کے ارکان نے اس معاملے پر حیران کن طور پر اجلاس میں لب کشائی نہ کی ، وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم اس وقت ڈاون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے مرحلے میں ہیں،یوٹیلیٹی سٹورز ڈاون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کا حصہ ہیں، یوٹیلیٹی سٹورز میں جو خسارہ ہے وہ حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔