پاکستان میں جہاں صحافیوں کو آئے روز دھمکیوں، تشدد، اغوا اور کردار کشی جیسے خطرات کا سامنا رہتا ہے، وہاں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کی جانب سے حال ہی میں لانچ کی گئی “Journalist Alert” ایپ ایک خوش آئند قدم ہے۔

یہ ایپ 27 اپریل 2025 کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں ایک تقریب کے دوران متعارف کرائی گئی اور عالمی یومِ آزادی صحافت یعنی 3 مئی سے باقاعدہ فعال کر دی گئی۔ یہ ایپ خاص طور پر ان صحافیوں کے لیے بنائی گئی ہے جو فیلڈ میں کام کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی ایمرجنسی، دھمکی یا حملے کی صورت میں تنہا محسوس کرتے ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے PFUJ سے رجسٹرڈ صحافی صرف ایک بٹن دبا کر فوری طور پر “پینک الرٹ” جاری کر سکتے ہیں، جو نہ صرف یونین کے سینئر عہدیداروں بلکہ قریبی صحافیوں اور ممکنہ طور پر متعلقہ اداروں تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

اردو اور انگریزی زبانوں میں دستیاب اس ایپ کو جلد ہی سندھی، پشتو اور دیگر مقامی زبانوں میں بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اس سہولت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کسی بھی واقعے کی صورت میں ایک مرکزی، محفوظ اور فوری ردعمل کا سسٹم دستیاب ہوگا جو نہ صرف متاثرہ صحافی کی مدد کو یقینی بنائے گا بلکہ واقعے کا ریکارڈ بھی محفوظ رکھے گا جو بعد میں قانونی یا تنظیمی سطح پر کام آ سکتا ہے۔

صحافیوں کے لیے یہ ایپ ایک ڈیجیٹل ڈھال کی حیثیت رکھتی ہے، جو انہیں یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ اکیلے نہیں، اور ان کے پیچھے ایک مضبوط نیٹ ورک موجود ہے جو ان کی سلامتی کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ بلاشبہ یہ قدم صرف ایک تکنیکی پیش رفت نہیں بلکہ صحافتی یکجہتی اور تحفظ کی ایک عملی مثال ہے، جسے ملک بھر کے صحافیوں کو اپنانا چاہیے تاکہ اس پیشے سے وابستہ افراد محفوظ ماحول میں اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکیں۔ PFUJ کا یہ قدم دیگر اداروں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے کہ وہ بھی وقت کی ضرورت کے مطابق ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر اپنے ارکان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔