اسلام آباد(محمداکرم عابد) چیئرمین ایف بی آر نے بجٹ سازی مالیاتی بل میں آئی ایم ایف کے مکمل عمل دخل کا اعتراف کرلیااس موقع پر ٹیکسوں سے متعلق تجاویز نہیں لے سکتے کیونکہ آئی ایم ایف کو اعتمادمیں لینے کے لئے بیس دن درکار ہوتے ہیں اور بجٹ بھی منظورکروانا ہے اس لئے ردوبدل کے لئے وقت نہیں ہے ،سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں انھوں نے رئیل اسٹیٹ والوں سے ان کی تجاویز لینے سے معذرت کرلی۔
اجلاس چیئرمین سلیم ما نڈوی والا کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاوس میں ہوا۔ حیران کن طور پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال نے اعتراف کیا کہ ہر چیزکے بارے میں ٹیکسوں کے حوالے یا ریلیف کے لئے کسی بھی ممکنہ تبدیلی کے لئے آئی ایم ایف کو پیشگی اعتمادمیں لینا پڑتا ہے ،کمیٹی اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کے نمائندوں نے پراپرٹی بزنس کی سہولت کے لئے ایک سابقہ شق کی مالیاتی بل میں بحالی کی تجویز دی تھی ۔
چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ اب تجاویز کا وقت نہیں ہے ،ہر معاملہ کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتاہے۔ ہی چیز کے بارے آئی ایم ایف کو بتانا پڑتا ہے کیا کریں اوراس عمل میں بیس دن لگ جاتے ہیں ۔بجٹ منظوری کے پیش نظر اب وقت نہیں ہے کہ کوئی تجویزآئی ایم ایف سے بات کئے بغیر شامل کریں ۔انھوں نے اجلاس کے کاروائی کے دوران یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ امراء1233 ارب روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہے۔
امیروں کا ملک میں پانچ فیصد طبقہ جن پر 1700 ارب کا ٹیکس بنتا ہے اور یہ صرف 499 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں۔شوگر ملز کی نگرانی شروع کی تو انھوں نے پروڈکشن ہی بند کردی.
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے انکشاف کیا کہ امیر ترین 5 فیصد لوگ سب سے زیادہ سالانہ 16 سو ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کر رہے ہیں، 5 لاکھ افراد 12 سو 33 ارب روپے اور 23 لاکھ افراد 378 ارب روپے کا ٹیکس چوری کرتے ہیں۔
امیر ترین 5 فیصد لوگ محض 619 ارب روپے ٹیکس ادا کر رہے ہیں،95 فیصد پاکستانی ٹیکس دینے کے قابل ہی نہیں،ٹیکس نیٹ میں توسیع کے بجائے امیر وں سے زیادہ ٹیکس لینے کی ضرورت ہے ، پاکستان میں دولت کی تقسیم غیر منصفانہ ہو چکی ہے ، ٹیمپرڈ، کٹ اینڈ ویلڈ، اور ری اسٹیمپڈ چیسیس والی گاڑیوں کوضبط کرنے کے ایک ماہ کے اندرتباہ کردی جائیں گے ۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ٹاپ 1 فیصد امیر گھرانوں کی سالانہ اوسط آمدنی 1 کروڑ 32 لاکھ روپے ہے اور ان کی تعداد 6 لاکھ 70 ہزار ہے ، ایف بی آر کے پاس ٹیکس فائلرز کی تعداد 60 لاکھ ہے ، ملک میں باروزگار افراد کی تعداد چھ کروڑ 70 لاکھ ہے ، خواتین کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہے ۔راشد لنگڑیال نے بتایاکہ فنانس بل میں سمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو بینک لیز پر چھڑوانے کی سہولت ختم کر دی گئی ۔سمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو اب بینک گارنٹی پر نہیں چھڑوایا جا سکے گا ۔
ایف بی آر ممبر کسٹمز پالیسی واجد علی نے انکشاف کیا کہ کچھ ٹمپرڈ گاڑیوں کو ایف بی آر خود بھی استعمال کر رہا ہوتا ہے ۔وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ 5 برسوں میں ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کر دیا جائے گا ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں سینیٹر دنیش کمار نے کم سے کم اجرت 40 ہزار مقرر کرنے کی تجویز دی جس کی کمیٹی نے حمایت کی، خزانہ کمیٹی نے ایف بی آر اہلکاروں کو گرفتاری کے اختیارات دینے کی مخالفت کی ۔
راشد لنگڑیال نے مزید کہا کہ ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے بجائے امیر طبقے سے زیادہ ٹیکس لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ شدید گرمی کے باوجود 95 فیصد لوگوں کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں ہے، ٹیکس فائلرز کی تعداد 60 لاکھ ہے، شدید گرمی کے باوجود 95 فیصد لوگوں کے پاس ایئرکنڈیشنر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 سال کم عمر اور بزرگوں کی تعداد 13 کروڑ 20 لاکھ ہے، ملکی آبادی کا یہ حصہ لیبر فورس سے باہر ہے، خواتین کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہے۔اس موقع پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 250 کمپنیوں کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹس آئے ہیں، اے ایم ایل نوٹس وزیر اور چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہ دیا جائے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسی کمپنی کو اے ایم ایل کا نوٹس آجائے دنیا بھر کے ادارے تحقیقات شروع کر دیتے ہیں، اے ایم ایل کے نوٹس پر کمپنی کے بینکنگ چینل بند ہو جاتے ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ بتایا جائے کہ اے ایم ایل کے تحت کتنے کیس بنے اور کتنے لوگوں کو سزا ملی؟