اسلام آباد(محمداکرم عابد)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں شوگرملزمیں پیدوارکی نگرانی کے لئے ایف بی آر کے ٹریکنگ سسٹم کے غلط استعمال یا اسے ناکارہ بنانے کے اسیکنڈل کا انکشاف ہوا ہے.
اپوزیشن لیڈر عمرایوب کے بار بار کے مطالبہ کے باجود چیئرمین ایف بی آر نے نام بتانے سے انکار کردیا اعتراف کیا ہے کہ نگرانی کے لئے جانے والے افسران شوگرملز والوں کی دیسی مرغیاں کھاتے رہے ۔مستند اطلاعات پر کھانوں پر بابندی عائد کرتے ہوئے ہر ایک ہفتہ کے بعد واپس بلوانے کا طریقہ کار اختیار کیا تاکہ کھانچے لگنے کے مواقع دستیاب ہی نہ ہوں۔
کمیٹی کو الگورتھم کی بنیاد پر ٹیکس گزاروں کی رقوم کی منتلقی سے متعلق اصل ڈیٹا کی تفصیلات لینے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے ۔ارکان نے بنک منیجرزکو تمام تر تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ردوبدل کا مطالبہ کردیا چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کروائی کہ کوئی بھی ایسی شق واپس لے لی جائے گی جس سے صنعتکار کے حسابات کی تفصیلات بینکوں کو جانے کا احتمال ہو۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس نوید قمر اجلاس کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس کے آغازمیں ارکان نے عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر اظہار تشویش کیا ہے ۔ ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں سولہ فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ تیل کے ذخائر کی صورتحال بھی خراب ہے۔بجٹ اس صورتحال میں پہلے ڈیڈ ہوگیا ہے۔پاکستان ڈومیسٹک ڈیٹ ٹریپ میں پھنس چکا ہے۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی بات ٹھیک ہے اس معاملے میں وزیر اعظم نے پیٹرولیم پرائسز اور ذخائر پر نظر رکھنے کیلئے کمیٹی بنا دی ہے۔کمیٹی کا آج اجلاس بھی ہوچکا ہے۔صورتحال کے مطابق پلان دیکھیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے واضح کیا کہ جنگ کی وجہ پاکستان کا بجٹ اور تجارتی خسارہ بڑھے گا۔خطے میں لڑائی کی وجہ پیٹرولیم پرائسز پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔حکام نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر مناسب موجود ہیں۔ارکان کے خدشات تھے کہ صورتحال بہت خراب ہے سب کچھ بہہ سکتا ہے۔دنیا عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔حکام نے انتباہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو ہمیں بھی بڑھانا پڑیں گی۔
سیکرٹری خزانہ نے واضح کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کم نہیں کریں گے۔یکم جولائی سے کاربن لیوی بھی لگے گی۔آئندہ مالی سال سے نان فائلرز جائیداد کی خریداری نہیں کر سکیں گے.
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ متوسط طبقے کو ایک کروڑ روپے تک کی جائیداد خریداری کی اجازت ہو گی ۔اس جائیداد کی خریداری سے پہلے بھی ایک کروڑ روپے کو ڈکلیئر کرنا ہو گا ۔خریدار کو ایف بی آر کے پورٹل پر اپنی تازہ ڈکلیئریشن کرنا ہو گی ۔ایک کروڑ 30 لاکھ روپے تک کی جائیداد کی خریداری کیلئے ایک کروڑ روپے کے اثاثے دکھانے ہوں گے۔اس سے رجسٹرار کو معلوم ہوجائے کہ خریدار کے پاس جائز مطلوبہ رقم ہے .
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وفاقی حکومت حد کو بڑھا اور کم بھی کر سکے گی ۔اسکی حد ہو گی پانچ سال میں ایک مرتبہ جائیداد خریداری ہو سکے گی ۔ صنعتوں سے متعلق ٹیکس ایک و مالیاتی بلز کی شقوں کے بارے میں بریفنگ میں بتایا گیا ۔ جب کہ Special Investment Facilitation Council ایس آئی ایف سی کی کارکردگی پاک فوج کے نئے ریلیف پیکجز ،تیل سمگلنگ سے متعلق اپوزیشن کے سوالات کے مختصر جوابات کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی ہے ۔
کمیٹی کو Special Investment Facilitation Council کی کاردگی خزانہ معیشت کے اس کے فوائد سے متعلق تسلی بخش جوابات بھی نہ دیئے جاسکے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ Special Investment Facilitation Council میں کتنے ماہرین شامل ہیں ۔ غیر ماہرین کی تعداد کیا ہے ۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اقتصادی ٹیم ایس آئی ایف سی کی کارکردگی پر کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکی یہ بھی بتایا گیا کہ بنک اکاونٹس ہولڈرز کے بارے میں منتقلی اخراجات کی نشاندہی کا نیا نظام رائج کیا جارہا ہے ۔کیش کا ریکارڈ کی لگورتھم کے تحت تفصیلات کا پتہ لگاجائے گا یہ سسٹم تاجروں صنعتکاروں سرمایہ کاروں کی تمام کیش منتقلیاں کی وضاحت کرے گا ڈیٹافرام کرنے کا سی آر ایم انجن ہوگا۔
ارکان نے مطالبہ کیاکہ تفصیلات بنک منیجرز کے پاس نہ ہوں۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بنکوں کو کسی کی ذاتی انفارمیشن نہ دیں گے متعلقہ شق پر نظرثانی کی جائے گی۔چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ شوگرملزکی نگرانی پرٹیکس ریونیومیں 39فیصداضافہ یعنی 48 ارب اضافی ملے۔ ٹریکنگ سسٹم کے غلط فائدے اٹھائے جارہے تھے بیگ کی تیاری کے لئے مخصوص رومز تھے ۔ سختی کی گئی افسران کی شوگرملز میں کھانوں کی اطلاعات پر پابندی عائد کی۔ انھوں نے شوگرملز میں دیسی مرغیاں کھانا شروع کردیں تھیں۔
ایک ہفتے افسر کو واپس بلوانے کی پالیسی اختیار کی کڑی نگرانی کی گئی اور ٹریکنگ سسٹم ناکام بنانے یا غلط استعمال کی کوشش کرنے والی شوگر ملز پکڑی گئیں۔اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ اس اسیکنڈلزمیں ملوث ملز کے ناموں سے آگاہ کیا جائے گا چیئرمین نے انکار کردیا،بار بار کے مطالبہ پر رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔