1
یورپی مؤقف اور ٹرمپ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات نے امریکی پالیسی سازوں کو گہرے غور و فکر پر مجبور کر دیا، ٹرمپ کا ایران پر حملہ مؤخر کرنے کا فیصلہ یورپی دباؤ اور پاکستانی فیلڈ مارشل سے ملاقات کا نتیجہ ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی ممالک، خصوصاً فرانس کی جانب سے اسرائیل ایران کشیدگی کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس دباؤ نے واشنگٹن میں پالیسی سازوں کو ایران کے خلاف ممکنہ اقدامات پر دو، تین بار سوچنے پر مجبور کر دیا۔خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ ممکنہ طور پر یورپی دباؤ اور پاکستانی آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کا نتیجہ ہے۔
2
ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل؛ ملزم کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور،دوبارہ 23 جون کو پیش کرنے کا حکم،قاتل عمر حیات کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ حفیظ احمد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکوشن کی جانب سے عدنان علی، راجہ نوید حسین اور مظہر بشیر پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ ملزم کے زیر استعمال گاڑی برآمد ہو چکی ہے اور موبائل فون برآمد کروانا مقصود ہے، ملزم انتہائی چالاک اور جرم کی سنگینی کو سمجھتا ہے اس لیے موبائل فون برآمد نہیں کروا رہا۔عدالت میں پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ملزم کا مزید سات یوم کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
3
ورلڈ بینک کا پنجاب حکومت کیساتھ 10 سالہ منصوبے پر کام کی رفتار مزید بڑھانے پر اتفاق,وزیراعلی مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت ورلڈ بینک کے نمائندگان سے جاری منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔ ورلڈ بینک نے تعلیم، صحت، تمام طبقات کی فلاح اور سماجی خدمات کے معیاری کام پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی تعریف کی۔ پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے ورلڈ بینک کے وفد کی ملاقات ہوئی، جس میں تین ماہ کی کنٹری اسٹرٹیجی کا جائزہ لیا گیا۔ تعلیم، صحت اور اجتماعی سماجی بہتری کے منصوبوں میں ورلڈ بینک کے فنڈز کی فراہمی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان، چیئرمین پی اینڈ ڈی نبیل احمد اعوان اور تمام محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔ ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری منصوبوں میں پیشرفت اور درپیش مسائل کا جائزہ بھی لیا گیا۔
4
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت میں وکیل سلمان اکرم راجا اور بینچ کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔دورانِ سماعت سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے اصول موجود ہیں، خامیوں سے بھرپور فیصلے بھی اگر نا انصافی پر مشتمل نہ ہوں تو نظرثانی نہیں ہوسکتیانہوں نے بتایا کہ کل کی سماعت میں ایک کارٹون کا ذکر ہوا۔ مجھے وہ کارٹون تو نہیں ملا لیکن ایک اور کارٹون دیکھا ہے۔ اس کارٹون میں ایک شخص کو باندھ کر مارا جارہا تھا، ریفری بھی اسے ہی مار رہا تھا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے جواب دیا ’’وہ کارٹون 2018 والا تھا‘‘۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لگتا ہے آپ کے اپنوں نے آپ کے ساتھ ایسا کیا‘‘۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ’’کیا پی ٹی آئی والے اپنی مرضی سے ایسا کرتے رہے، یا اجلاس میں فیصلے ہوتے رہے‘‘، جس پر وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ اس وقت افراتفری کا عالم تھا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ حامد خان صاحب! آپ سینئر وکیل ہیں، جذباتی باتیں نہ کریں۔ وکلا کے پیشے میں نئے آنے والے نوجوان آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں، ہم قانون کے مطابق چلیں گے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آج کل نیا زمانہ ہے، عدالت کے پوچھے گئے سوال کا عدالت سے باہر مطلب کچھ اور ہی لیا جاتا ہے۔ ہم صرف سوال اس لیے پوچھتے ہیں تاکہ کلئیرٹی آئے۔
5
دنیا کی نظریں یوکرین، غزہ، اور دیگر بحرانوں پر مرکوز ہیں، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں جو تبدیلیاں خاموشی سے رونما ہورہی ہیں، وہ ایک بڑے اسٹرٹیجک طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر ایران اور پاکستان کےلیے۔اگر ہم خطے کا جغرافیہ دیکھیں، تو اسرائیل کی سرحد اردن سے ملتی ہے، اردن کی شام سے، شام کی عراق سے، اور عراق کی ایران سے۔ اس تسلسل میں ایران وہ آخری ملک ہے جو اب بھی اسرائیلی اسٹرٹیجک دائرہ اثر سے باہر کھڑا ہے۔ پاکستان، جو ایران کا ہمسایہ ہے، ایک فطری اگلا پڑاؤ بن جاتا ہے، اگر ایران بھی اس منصوبے کا شکار ہوگیا جس نے شام اور عراق کو مفلوج کردیا۔حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز، میزائل سسٹمز اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کا کھلے عام استعمال کیا۔ بھارت اسرائیل کا آزمودہ اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اور اس اتحاد کا مقصد صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک خاص نظریاتی اور علاقائی بیانیہ کو آگے بڑھانا بھی ہے، جو جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔یہ وقت جذباتی نعروں یا وقتی ردعمل کا نہیں، بلکہ ایک جامع، اسٹرٹیجک اور سفارتی صف بندی کا ہے۔ یہ صرف ایران یا فلسطین کی جنگ نہیں، یہ ایک بڑی بساط ہے، جس پر مہرے باری باری گرائے جا رہے ہیں۔ اب فیصلہ اس بات کا ہے کہ کیا ہم اگلا مہرہ بننے کےلیے تیار ہیں؟ یا صف بندی بدلنے کےلیے متحد ہوں گے؟سعودی عرب، پاکستان، ایران، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے خطے کے مؤثر ممالک کو اب ذاتی، مسلکی، یا معاشی مفادات سے بالاتر ہوکر مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ کیونکہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ دشمن کا ایجنڈا کسی ایک قوم یا ایک مسلک کے خلاف نہیں، بلکہ خطے کے تمام خودمختار اور طاقتور اسلامی ممالک کے خلاف ہے، صرف ترتیب مختلف ہے۔
6
سینیٹ کمیٹی نے پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی۔کمیٹی نے خودمختار سرکاری اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا قانون منظور کر لیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترامیم پیش کیں۔سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ خود مختار اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا پابند کیا جائے، خود مختار اداروں کو اضافی کیش اپنے پاس جمع کرنے کی ضرورت نہیں۔ پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے اور آڈیٹر جنرل کو خودمختار اداروں کے آڈٹ کا اختیار دیا جائے۔
7
گورنر ہاؤس کے دفاتر کو تالا لگانے پر اویس قادر کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم سامنے آگیاجسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو گورنر ہاؤس کے دفاتر کو تالا لگانے کے خلاف قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فوری سماعت کی درخواست منظور کرلیہائیکورٹ نے قائم مقام گورنر کو فوری گورنر سندھ میں داخلے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے رہائشی کمروں کے علاؤہ دیگر دفاتر کھولنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے 23 جون کے لیے پرنسپل سیکریٹری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ عدالتی حکم نامے کی کاپی صدر پاکستان اور پرنسپل سیکریٹری گورنر ہاؤس سندھ کو ارسال کی جائے۔اویس قادر شاہ نے کہا کہ میں ایک آئینی پوزیشن پر بیٹھا ہوں اور میرا حق ہے کہ میں گورنر ہاؤس جاؤں۔ آئین میں واضح ہے کہ گورنر کی غیر موجودگی میں قائم مقام گورنر کام کر سکتے ہیں۔ آئین پاکستان کی بالادستی کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئین کی بالادستی ہو، جو بھی خلاف ورزی کرے گا تو قانونی راستہ اپنائیں گے۔سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس کے دفاتر کو تالا لگانے کے خلاف دفاتر کھولنے کا حکم دیتے ہوئے پرنسپل سیکریٹری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔