اسلام آباد(محمداکرم عابد)چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ پارلیمان عوام کو جوابدہ ہے۔وزارءکی فوج ظفر موج کسی ایوان میں کورم کی نشاندہی افسوسناک امر ہے وزراءکو اس مسئلہ کو دیکھنا چاہیے ،کارکردگی کی بنیاد پر عزت واحترام ملتا ہے ورنہ عوام مزید برداشت نہیں کرتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا کے ضیافتی ہال میں پارلیمانی رپورٹرزکے اعزازمیں ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور ان کا یہ خطاب پارلیمانی گیلریوں میں موضوع بحث بن گیا وقت کا درست انتخاب کیا گیا کیونکہ ہائبرڈ نظام کا شور اٹھا ہے تمام اداروں کو ان کی آئینی حدودکی یاددہانی کروائی گئی ہے ورنہ دیگر تجربات کے نہ ماضی میں دیرپا نتائج ملے نہ اب کوئی ایسی کوشش سودمند ثابت ہوسکتی ہے سینیٹ سے یہی آوازبلند ہوئی تقریب میں اس کی بازگشت سنائی دی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے یقین دہانی کروائی کہ ایوان بالاکے اجلاسوں کے دوران کسی کاروائی کو سنسرشپ یا بلیک آؤٹ کا نشانہ نہیں بننے دیں گے۔تقریب میں قومی اسمبلی کے اجلاسوں کی کاروائی میں آوازو ں کی بندش کے مقابلے میں ایوان بالا کی بلارکاوٹ کاروائی کی نشریات پر سینیٹ قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اظہار تشکرکیا گیا ۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اپنے معاملات کے ذمہ دار ہیں ،سینیٹ سیکرٹریٹ میں مزید شفافیت لائی جائے گئی۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ اسمبلیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر عوام میں عزت بڑھتی ہے۔یہی ایک طریقہ ہے عوامی پزیرائی کا۔ جوابدہ ہونگے تو اعتمادبڑھے گا ۔افسوسناک ہے کہ وزراءکی فوج ظفر موج میں کورم کے مسائل ہوں ۔وزراءکی زمہ داری ہے کہ اس کو یقینی بنائیں ۔جب کارکردگی نہیں ہوتی ن تو ایسے نمائندوں کے سامنے عوام ہاتھ باندھتے ہیں کہ کسی اور کو موقع دیں کارکردگی نہ ہونے پروہ کونسلر کو مزیدبرداشت نہیں کرتے عوامی نمائندوں کی کارکردگی پر عوام کی نظریں ہوتی ہیں ۔ایوانوں میں کاروائی کے معیارپر توجہ ضروری ہے ۔ کیونکہ پارلیمان عوام کی طاقت اور عوام پارلیمان کی قوت ہیں ۔ لولی لنگڑی جمہوریت کی وجہ ۔
ہائبرڈ نظام کی افواہوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کی حدودو قیودکا تعین کردیاگیا ۔ ہم محدود سے وسیع جمہوریت کی طرف آرہے ہیں۔میثاق جمہوریت کے تحت اصل آئین بحال کیا گیا۔عوام پارلیمان کی طاقت ہے اور آئین کواصل شکل میں بحال کیا یہی اس کا بڑا کارنامہ ہے۔لولی لنگڑی جمہوریت وجہ کیا ہے۔ کاش جنرل ایوب خان کے دور میں سیاسی اکابرین نامور سیاستدانوں کو نااہل قرارنہ دیا جاتا انڈر 19 کی سیاست کی وجہ سے ان حالات سے دوچارہوئے ۔سیاسی اکابرین کو موقع ملتا تو جمہوریت مضبوط شجر ہوتا۔پارلیمان اور سیاست کے حوالے سے افواہیں پھیلتی ہیں یہی احوال سینیٹ کے بارے میں تھا بھرتیوں ترقیوں تفصیلات کو خفیہ رکھنے کا کہا گیا ،میڈیا مجھ براہ راست سوالات کریں ہر جواب ملے گا۔چاہتا ہوامکمل رسائی میڈیا جو چاہیں مجھ سے پوچھیں حاضر ہوں ۔ نیب نے ریکارڈ مانگا بتایا گیا کہ چھ سالہ ریکارڈ خفیہ قراردیا گیا میں نے اوپن کیا اورہدایت کہ ریکارڈ خفیہ رکھنا غیر ضروری ہے میں نے اپنے دور کا ایک سالہ ریکارڈ بھی نیب کو بھیج دیا ۔
انھوں نے ،،جرنلسٹ امدای فنڈ ،، کے قیام کی یقین دہانی بھی کروائی ۔ سید یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی واضح کیا کہ پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے لیے پارلیمان اور میڈیا کے مابین مضبوط اور موثر روابط انتہائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دورمیڈیا کا ہے اور میڈیا نے موجودہ دور میں ترقی کرتے ہوئے جدید خطوط پر خود کو استوار کیا ہے۔ میڈیا کی ہمیشہ سے کلیدی حیثیت رہی ہے اور عوام کے حقِ معلومات کا محافظ ہے۔میڈیا نمائندوں کی محنت، دیانت اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ عوام کو باخبر اور نظام کو جوابدہ بناتی ہے۔ ایک شفاف پارلیمان اور آزاد میڈیا ہی جمہوریت کی حقیقی روح ہیں۔ صحافی کا قلم عوام اور اقتدار کے درمیان ایک پل ہے۔ سچائی کو موثر انداز میں اجاگر کرنا اداروں کو مزید مضبوط بنانا اور قومی یکجہتی کے فروغ میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔آج کے موجودہ دور میں ذمہ دار صحافت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔ جعلی خبریں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پھیلنے والی غلط معلومات عوامی اعتماد کو سبوتاژکرتی ہیں۔ آئین کو اصل حالت میں بحال کیا گیا جو ایک بہت بڑا اور مشکل کام تھا۔ یہ پارلیمنٹ اور عوام کی طاقت تھی کہ آئین پاکستان کو اصل حالت میں بحال کیا گیا۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے ایوان بالائ نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے نمایاں قانون سازی عمل میں لائی ہے اور ان کو درپیش چیلنجز کے حل کے لئے بھی موثر حکمت عملی اور اقداما ت اٹھائے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پارلیمانی رپورٹرز عوام تک حقائق پر مبنی معلومات کا سبب بنیں گے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمانی صحافیوں کو جو بھی مسائل درپیش ہیں ان کے حل کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انٹر پارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے بانی ہیں جو پاکستان اور میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔قارئین کرام۔ سید یوسف رضا گیلانی کی مزکورہ گفتگو ملک میں ہائبرڈ نظام کی موجودگی میں انتہائی اہمیت اختیارکرگئی ہے ۔ آئین کے حکمرانی پر یقین رکھنے والوں سیاستدانوں کی جانب سے یہ بلواسطہ پیغام بھی ہے کہ کوئی ایسا نظام جس کی آئین میں گنجائش ہی نہیں وہ دیرپا ثابت ہوسکتا ہے نہ استحکام کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ۔ سیاسی استحکام سے ہی ریاستی و،مفادعامہ منسلک ہے ۔