اسلام آباد (ٰٰٰٰٰٰٰٰٰای پی آئی) پاکستان کے پانچ ہونہار سائنسدانوں کو جرمنی میں جاری 74ویں لنڈاؤ نوبل لاریٹ میٹنگ (کیمسٹری) میں شرکت کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔
یہ میٹنگ 29 جون سے 4 جولائی تک جرمنی کے شہر لنڈاؤ میں منعقد ہو رہی ہے جہاں یہ نوجوان سائنسدان 30 سے 40 نوبل انعام یافتہ شخصیات اور 60 ممالک کے 600 سے زائد محققین کے ساتھ علمی مکالمے میں حصہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر نگرانی پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (پی آئی ای اے ایس) ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر گزشتہ 22 سال سے ملک بھر کے بہترین اور قابل سکالرز کو اس میٹنگ کے لیے منتخب کرنے کے عمل کو سر انجام دے رہا ہے۔
اس سال اس میٹنگ کیلیے منتخب ہونے والوں میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور کی بسمہ خانم، ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری، کراچی کہ ماہ جبین حسن، قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد کی ڈاکٹر بی بی آمنہ، یونیورسٹی آف پشاور کی ڈاکٹر تبسم ملک اور کومسٹس یونیورسٹی، لاہور کیمپس کی پلوشہ خان شامل ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں سال ہونے والی اس میٹنگ کیلیے 278 درخواستیں موصول ہوئیں۔ سخت مقابلے کے بعد 10 امیدواروں کو جرمن کونسل کے لیے منتخب کیا گیا۔ مارچ 2025ء میں لنڈاؤ کونسل، جرمنی نے حتمی طور پر پانچ سکالرز کی نامزدگی کی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 26 جون کو پی آئی ای اے ایس میں ایک خصوصی تربیتی کیمپ منعقد ہوا، جس کی صدارت ریکٹر پی آئی ای اے ایس ڈاکٹر نسیم عرفان نے کی۔ کیمپ میں 2003 سے پروگرام کے بانی ڈاکٹر این ایم بٹ، سابق ریکٹر پی آئی ای اے ایس ڈاکٹر عبداللہ صادق، سابق ریکٹر جی آئی کے آئی ڈاکٹر شوکت حمید خان، ڈائریکٹر نوبل لاریٹ میٹنگ پروگرام، پاکستان ڈاکٹر ندیم شوکت اور دیگر معروف سائنسدان بھی شریک ہوئے۔ اس کیمپ کا مقصد نوبل لاریٹ میٹنگ میں شرکت کے لیے جانے والے سکالرز کو وہاں ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی دینا اور بھرپور استفادہ کرنے کیلیے تیار کرنا تھا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 2003ء سے اب تک پاکستان کے 22 وفود اس میٹنگ میں شرکت کرچکے ہیں، جو ملک میں سائنس کے فروغ کی ایک روشن مثال ہے۔ پروگرام کا بنیادی مقصد نوجوان سائنسدانوں کو نوبل انعام یافتہ شخصیات کے ساتھ مکالمے کے ذریعے تحقیقی کیریئر اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔
ختم شد