اسلام آباد(ای پی آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں گریڈ 21 کے افسران کو گریڈ 22 میں ترقی نہ دیئے جانے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی،
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ مقدمہ فیڈرل سروس ٹریبیونل کا بنتا ہے، ہائیکورٹ نہیں سن سکتی.
جس پر درخواست گزار افسران کے وکیل عمر اعجاز گیلانی کمرہ عدالت میں بولے یہ مقدمات ہائیکورٹ ہی طے کرتی ہے،سپریم کورٹ گریڈ 22 کی ترقیوں سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے،سرکاری افسران ریاست کے ملازم ہیں، سیاست دانوں کی کنیزیں نہیں،یہ مقدمہ کسی ایک آفسر کی ترقی کا نہیں بلکہ ادارے کی مستقبل کا سوال ہے.حکومت نے درخواست گزاروں کو تحریری طور پر وجوہات سے آگاہ نہیں کیا،30 سالہ سروس کے بعد اچانک پتہ چلا کہ درخواست گزاروں کو نااہل کر دیا گیا.
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایجنسیوں کی رپورٹ پر گریڈ 21 کے افسران کی ترقیاں روکی جا سکتی ہے؟
جس پر عمر اعجاز گیلانی بولے گریڈ 22 میں افسران کی ترقیوں اور تقرریوں کے قانون میں ایجنسیوں کا کوئی ذکر نہیں.
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کر دی