1
حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ،ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ چینی کی درآمد حکومتی سیکٹر میں کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نےچینی کی قیمتوں میں کسی صورت اضافہ نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا ہے، مہنگی چینی بیچنے اور ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی۔
2
دوبارہ سرکاری نوکری لینے پر پنشنرز کو پچھلی پنشن وصولی کی اجازت مل گئی۔ ذرائع کے مطابق دوبارہ ملازمت کے دوران پنشن وصول کرنے کی اجازت اس شرط پر دی گئی ہے کہ ان کی تنخواہ سے ان کی مجموعی پنشن کے برابر رقم منہا کی جائے۔ وزارت خزانہ کے ریگولیشن ونگ کو بتایا گیا تھا کہ دوبارہ ملازمت کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک کو منتخب کرنے کی شرط مختلف اداروں کے لیے عملہ برقرار رکھنے میں مشکلات پیدا کرے گی۔
3
اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 116 فلسطینی شہید،غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں میں اسپتال، اسکول اور خوراک تقسیم کرنے والے مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی جس کے نتیجے میں 116 فلسطینی شہید ہوگئے۔اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ فوج کو خوراک کے انتظار میں موجود لوگوں پر گولیاں چلانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ادھر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں اور گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
4
گورنر سندھ نے فنانس بل پر دستخط کردیے۔ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی منظوری کے بعد سندھ فنانس بل یکم جولائی سے نافذ العمل ہوگیاہے۔فنانس بل میں موٹر سائیکل کو لازمی انشورنس کی شرط سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ تعلیم، صحت، آئی ٹی، پیشہ ورانہ ٹیکسیشن، انفرا اسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ سمیت مختلف شعبوں میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے ۔
5
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، 100 انڈیکس ایک لاکھ 29 ہزار کی سطح عبور کرگیایکم جولائی کو مالی سال کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھی گئی اور انڈیکس تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچا۔مالی سال کے پہلے روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 2 ہزار 572 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اورانڈیکس ایک لاکھ 28 ہزار 199 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا ۔
6
عمران کے بیانیے سے اختلاف، جیل میں قید سینئر پارٹی رہنماؤں کا خط، بیرسٹر گوہر نے تصدیق کردی۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید چار سینئر رہنماؤں نے ملک کو درپیش سنگین سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ’’سیاسی مذاکرات‘‘ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اور ادارہ جاتی سطح پر فوری مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔ یہ موقف پارٹی کے بانی عمران خان کے اس بیانیے سے مختلف ہے جس میں وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے دستخط شدہ ایک خط میں زور دیا گیا ہے کہ ادارہ جاتی اور سیاسی سطح پر مذاکرات ضروری ہیں اور مذاکرات فوراً شروع کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں قید رہنماؤں کا یہ خط پارٹی کے کچھ ایسے سرکردہ رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ جاری کیا گیا ہے جو وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے ان کی اس رائے کو مسترد کر دیا تھا۔ لاہور کی جیل میں قید ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں اس مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے، ملکی تاریخ کے اس بدترین بحران سے نکلنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ضروری ہیں، سیاسی سطح پر بھی اور اسٹیبلشمنٹ کی سطح پر بھی۔ خط میں ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں کسی بھی جانب سے پہل کو تنقید کا نشانہ بنانا دراصل اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا، اور ایسی رکاوٹ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ سابق وزیراعظم نے چند روز قبل واضح الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ وہ موجودہ حکومتی اتحاد سے کسی قسم کی بات چیت کیلئے تیار نہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کو ممکن سمجھتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ موجودہ حکمران مبینہ انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔یہ پیش رفت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے اندر بڑھتے اختلاف رائے کی عکاس ہے، جہاں پارٹی کے جیل میں قید سینئر رہنما اب کھل کر اقتدار میں بیٹھی موجودہ سیاسی قوتوں سے بھی بات چیت کی حمایت کر رہے ہیں تاکہ موجودہ سیاسی جمود کو توڑا جا سکے۔
7
پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا حکومت اور پارٹی قیادت کو مذاکرات کا مشورہ،تحریک انصاف کے اسیر رہنماؤں شاہ محمود قریشی ، ڈاکٹر یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ نے جیل سے کھلا خط لکھا ہے۔اپنے خط میں ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم پانچوں حکومت سے مذاکرات کے حامی ہیں کیونکہ بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں ۔ خط میں کہا گیا کہ سیاسی اور مقتدرہ کی سطح پر بھی مذاکرات ضروری ہیں ۔ مذاکرات میں گرفتار رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے ۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے آغاز کی ذمہ داری حکومت پر ہے ، مذاکرات کا آغاز بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کے بعد کیا جائے ، مذاکرات کے آغاز کے لیے کسی فریق کو مطعون کرنا سارے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہو گا اور اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔