اسلام آباد(ای پی آئی) خواتین کے جائیداد کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک بڑی کامیابی میں، وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی (فوسپا) نے بحریہ ٹاؤن اسلام آباد کو ہدایت کی ہے کہ رومانہ بشیر کو اُن کا پلاٹ واپس الاٹ کیا جائے، جس کے لیے انہیں مسلسل 4 سال بحریہ ٹاؤن کے دفاتر کے چکر لگانا پڑے۔

رومانہ بشیر نے فوسپا کو شکایت کی تھی کہ بحریہ ٹاؤن میں لیا گیا7 مرلہ پلاٹ صرف اس وجہ سے منسوخ کر دیا کہ اُن سے تقریباً 1 لاکھ 57 ہزار روپے کی اضافی ترقیاتی چارجز ادا نہیں ہو سکے تھے۔ حالانکہ انہوں نے پلاٹ کی مکمل قیمت اور ترقیاتی چارجز کا 50 فیصد پہلے ہی ادا کر دیا تھا۔ کئی بار دفتر جا کر درخواستیں دینے کے باوجود اُن کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

فوسپا نے کیس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ بحریہ ٹاؤن نے پلاٹ منسوخ کرنے سے پہلے نہ تو کوئی نوٹس دیا، اور نہ ہی رومانہ بشیر کو صفائی کا موقع فراہم کیا — جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اپنے فیصلے میں وفاقی محتسب نے کہا:
” نسبتاً ایک معمولی رقم کی عدم ادائیگی پر بغیر نوٹس اور سنے بغیر الاٹمنٹ منسوخ کرنا درست نہیں۔ شہریوں کو سننے کا حق دینا لازم ہے۔”

فوزیہ وقار کی ہدایت پر بحریہ ٹاؤن نے اب رومانہ بشیر کو ایک ترقی یافتہ سیکٹر میں برابر قیمت کا نیا پلاٹ الاٹ کر دیا ہے اور باقاعدہ الاٹمنٹ لیٹر بھی جاری کر دیا ہے۔

یہ معاملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ خواتین کو اُن کے جائیداد کے حقوق دلوانے میں فوسپا کا کردار کلیدی ہے، جیسا کہ "خواتین کے جائیداد کے حقوق کے نفاذ کا قانون 2020” میں درج ہے۔