1
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کے لیے فیصلہ سازوں کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار ہیں، مولانا فضل الرحمان منافق آدمی ہے، وہ ابھی بھی اندر سے اسٹیبلشمنٹ سے ملا ہوا ہے۔پانچ اگست تک اپنی تحریک کو عروج پر لے جانا ہے، پانچ اگست کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا، قوم میں شعور آگیا ہے۔ہمارے لوگوں پر نو مئی کے بعد بدترین تشدد کیا گیا، ہمارے خلاف اب دوبارہ فسطائی مہم چلائی جارہی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیخلاف کیسز کو چلنے ہی نہیں دیا جارہا۔ احتجاج کا آئینی حق بھی چھینا جارہا ہے، لوگوں کو احتجاج کے لیے باہر نکال رہے ہیں، ریاستی ادارے اپنے آئینی کام کو چھوڑ کر غیر آئینی کاموں میں لگ گئے ہیں، دہشت گردی اور سرحدوں کو چھوڑ کر ہمارے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ ملک میں مافیا کا اسٹرکچر بن گیا ہے، ادارے کہتے ہیں کہ ہم سیاست نہیں کرتے لیکن وہی کام کرتے ہیں، میں فوجی کا بیٹا ہوں لیکن آج لوگ اداروں کیخلاف ہوچکے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان مسلسل مذاکرات کی بات کررہے ہیں، عوام غیر جمہوری رویوں کو مسترد کررہے ہیں، پاکستان کے لیے کھڑا ہونے کے لیے کسی سے ملا ہوں تو ہاں ملا ہوں۔لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب
2
پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں اختلافات کا بیانیہ فیصلہ سازوں کی سازش ہے، یہ ملک اشرافیہ کا ملک ہے، تمام پارٹی کا آکٹھے ہوکر لاہور آنا یہ ثبوت ہے کہ ہم بانی کی رہائی کیلئے متحد ہیں۔بانی ٹی آئی عمران خان کی رہائی ریاست عدلیہ اور قوم کی رہائی ہے، تحریک انصاف میں اختلافات کا بیانیہ فیصلہ سازوں کی سازش ہے، یہ ملک اشرافیہ کا ملک ہے۔بانی ٹی آئی کی سربراہی میں ہم ملک کی تاریخ کو بدلیں گے، 8 فروری ہم کسی کو بھولنے نہیں دیں گے۔تحریک انصاف نے صحت کارڈ متعارف کروایا تھا، پاکستان کے غریب عوام کا دل بانی پی ٹی آئی کے ساتھ دھڑکتا ہے، بانی تحریک انصاف کی رہائی کیلئے پوری قوم، پوری پارٹی متحد ہے۔لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب
3
نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی پر راضی کیوں نہیں؟ نیویارک ٹائمز نے اصل کہانی بے نقاب کر دی.رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی تو نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی تھی۔ تاہم، جب یہ بات مخلوط حکومت کے سخت گیر وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ کو معلوم ہوئی تو اس نے دھمکی دی کہ جنگ بندی ہوئی تو وہ حکومت چھوڑ دے گا۔نیتن یاہو نے اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی کرسی پر قائم رہنے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں غزہ کی جنگ کئی ماہ تک جاری رہی۔رپورٹ مزید انکشاف کرتی ہے کہ نیتن یاہو کو خدشہ تھا کہ اگر جنگ بندی ہو گئی اور انتخابات ہوئے تو انہیں شکست ہو سکتی ہے

4
غزہ نسل کشی میں معاونت کا الزام، ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمہ چلانے کا مطالبہ,مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملوں میں 800 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت ہوئی، جن میں کئی کو امریکی نجی سکیورٹی کنٹریکٹرز اور اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو فوجی، مالی، سفارتی اور سیاسی مدد فراہم کی، جس نے غزہ میں جاری جنگ کو مزید خطرناک بنا دیا۔ گروپ کا کہنا ہے کہ یہ امداد نسل کشی میں معاونت کے زمرے میں آتی ہے، جس پر عالمی قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔
5
برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا مطالبہ: فلسطینی ریاست کو فوری تسلیم کیا جائے.اس سلسلے میں ارکان نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو باقاعدہ خط لکھا ہے۔خط میں ارکان پارلیمنٹ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کو جنوبی رفح کے ایک کیمپ میں جبری منتقل کرنے کے منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ارکان نے خبردار کیا کہ اگر برطانوی حکومت نے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کیا تو دو ریاستی حل کے لیے برطانیہ کی حمایت غیر مؤثر ہو جائے گی۔