اسلام آباد(محمد اکرم عابد ) پاکستان سے حج مہنگا ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور کا اجلاس چیئر مین عامر ڈوگر کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اس موقع پردوران حج اپریشن سرکاری افسران معاونین شاف پر اٹھنے والے اخراجات کی حجاج سے وصولیوں بارے چیرمین عامر ڈوگر کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایک ایک افسر حجاج کے پیسوں سے 160 سے 180 ریال ڈیوٹی کے حوالے سے یومیہ وصول کرتا ہے ۔سرکاری عملے کے اخراجات بھی حجاج ادا کرتے ہیں۔ ۔

بھارت یا بھرت نامی کمپنی کی پاکستانی حجاج کےکھانوں کے لئے خدمات حاصل کرنے کا معاملہ شگفتہ جمانی نے کمیٹی میں اٹھا دیا ہے۔

وفاقی وزیر مذہبی امورسردار یوسف اور حکام نے وضاحت کی کہ یہ بھارت نہیں بھرت نامی کمپنی ہے۔ وڈیولنک سے کمیٹی اجلاس میں شریک محرک شگفتہ جمانی کا اصرار تھا کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں اور وزارت اس حوالے سے اصلاح احوال کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس میں موجود ہوتی تو شواہد پیش کر دیتی۔

کمیٹی کو وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ حج سے محروم رہ جانے والے درخواست گزاروں کی تعداد 65ہزار نہیں۔ 30یا 29 ہزار ہے سعودی حکام نے بتایا ہے کہ یہی رقم یعنی365ملین ریال جمع ہوئے تھے۔ کسی کام کے لے کسی بھارتی کمپنی کو بائیر نہیں کیاگیا تھآ ۔

کمیٹی نے حج آپریشن 2026 میں بحری جہاز کی سہولت شامل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری سہولت ایران کے شہر چاہ بہار سے ہوگی اس ضمن میں ایران سے فوری رابطہ کی بھی ہدایت کی گئی ہے..کمیٹی نے ملک سے سودی نظام کے مکمل خاتمے کے لئے اسلامی نظریاتی اورسٹیٹ بنک سمیت تمام متعلقہ اداروں کے حکام کو طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے.