اسلام آباد (محمد اکرم عابد)پارلیمینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ارکان نے انکشافات کئے ہیں کہ چینی مافیا نے سرکاری سہولت کاری میں دن دہاڑے اربوں روپے کا ڈاکہ ماراہے، صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی نے ایف بی آر،وزارت صنعت وپیداوار سمیت دیگر متعلقہ حکام کو طلب کرلیا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں چینی کی امپورٹ کا معاملہ اٹھایا گیاارکان نے کہا ہے کہ عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکلوائے گئے سب سوئے رہے اوراب اسکینڈل بے نقاب کررہا ہے کارروائی کی بجائے چینی مافیازکومزیدنوازاجارہاہے۔

ریاض فتیانہ نے چینی امپورٹ پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے 0.25 کرنے کا ثبوت پیش کردیا ستمبر2026تک درآمد کنندگان کو ٹیکس چھوٹ دے دی گئی۔
کمیٹی نے معاملے پر آئندہ اجلاس میں ایف بی آر اور وزارت تجارت کے حکام کو طلب کر لیا

ریاض فتیانہ نے کمیٹی کوبتایا کہ ایف بی آر نے چینی امپورٹ پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.25 فیصد کیا ہے، یہ واضح کسی کو اکاموڈیٹ کرنے کے لئے کیا گیا ہے،معین عامر نے کہا کہ پہلے چینی برآمد کی اجازت دیتے ہیں پھر امپورٹ کی اجازت دیتے ہیں، ثناءاللہ مستی خیل نے کہا کہ یہ دن دیہاڑے ڈاکہ ہے، ظلم و زیادتی ناانصافی ہے، یہاں مافیا پل رہا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ٹیکنالوجی پارک منصوبے کے مقاصد حاصل نہ ہونے سے متعلق آڈٹ اعتراض کے مطابق منصوبہ کورین ایگزم بینک کی مدد سے2017 میں شروع کیا گیا،منصوبہ2022 تک مکمل ہونا تھا، لیکن ابھی تک مکمل نہیں ہوا، حکام نے کہا کہ
اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبہ 2021 کے آخر تک شروع نہیں ہوا تھا، سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ کنسلٹنٹ بھی کورین تھا، کنٹریکٹر بھی کورین تھا،2024 کے شروع تک بھی پراگریس کم تھی،اس لئے پراجیکٹ کاسٹ لاکڈ ہے.

سربراہ پی اے سی نے کہا کہ جو وقت ضائع ہوا اس کی ذمہ داری کس کی ہوگی،حکام نے کہا کہ 2025 کے اختتام پر منصوبہ مکمل ہو کر اس کا افتتاح بھی ہو جائے گا، ایک رکن نے سوال اٹھایاکہ پنجاب میں قائد اعظم پارک بنایا گیا تھا اس کی کارکردگی کیا ہے۔ کمیٹی نے اس معاملے سے متعلق ایک مہینے میں جامع رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس کے دوران ثناء اللہ خان نے کہا کہ13 بلین کا پاکستان کے خزانے کو ٹیکا لگا ہے، پراجیکٹ کی تاخیر سے 13 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ا12 منصوبوں پر فنڈز خرچ ہونے کے باجود کم پراگریس ہونے سے متعلق آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی۔مختص شدہ فنڈز کے 74 سے 100 فیصد خرچ ہونے کے باوجود فیزیکل پراگریس 5 سے 56 فیصد تھی، ثناء اللہ خان مستی خیل نے کہا کہ یہ پتلی تماشہ جاری ہے،

جنید اکبر خان نے حکام سے کہا کہ کسی پر ذمہ داری کا تعین تو کریں، ۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر یہ منصوبے وقت پر مکمل ہوتے تو لاکھوں لوگ ان سے فائدہ اٹھاتے،
ہمارے پاس 36 ہزار آڈٹ پیرے ہیں اور مزید آرہے ہیں،

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ایکشن لیں ورنہ ہم وزیراعظم کو لکھیں گے، کمیٹی نے 15 دنوں میں معاملے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

۔نیشنل ٹیلی کمیونی کارپوریشن کی جانب سے بجٹ کی منظوری کے بغیر 5 ارب 63 کروڑ کے اخراجات کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کے مطابق این ٹی سی نے مالی سال 2022ـ23 میں 5.6 ارب روپے بجٹ کی منظوری کے بغیر خرچ کئے، آرکان کا موقف تھا کہ پاکستان میں سالانہ 10 ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے، لاجزمیں
میں وائی فائی نہیں چلتا، ثناء اللہ خان مستی خیل نے کہا کہ ہم پر تو فائبر وال لگا کر چیک لگا رہے ہیں، سہولیات نہیں دے رہے،

سیدنویدقمر نے کہا کہ متوازی حکومتیں چل رہی ہیں، وہ رولز سے بالاتر ہیں۔سارے اداروں کو ڈسپلن میں لانا ہوگا، کمیٹی نے معاملے پر ایک مہینے میں رپورٹ طلب کر لی
: این ٹی سی کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور ادائیگی کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض پرنیب حکام نے معاملے کی انکوائری کلوز ہونے سے متعلق کمیٹی کو بتایاکمیٹی نے معاملے پر نیب کی انکوائری پر عدم اطمینان کا اظہار کردیااور واضح کیا کہ کبھی سنا نہیں کہ نیب کی انکوائری چھ مہینے میں کلوز ہوتی ہے، سید نوید قمرنے کہا کہ نیب ہمارے ساتھ فراڈ نہ کرے،حکام نے وضاحت کی کہ یہ نیب کو کلین چٹ کے لئے نہیں بھجوایا گیا تھا.

این ٹی سی کی جانب سے ملازمین میں بلاجواز 94 ملین روپے کا بونس تقسیم کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کے مطابق مالی سال 2022ـ23 کے دوران این ٹی سی انتظامیہ نے ملازمین میں 94 ملین کا بونس تقسیم کیابونس فنانس ڈویژن اور این ٹی سی مینجمنٹ بورڈ سے بجٹ کی منظوری کے بغیر ادا کیا گیا.جس پر کمیٹی نے ایک مہینے میں بونس کی ریکوری کرنے کی ہدایت کردی۔این ٹی سی کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر انٹرنل سرکولیشن کے ذریعے 14 ملازمین بھرتی کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کے مطابق بھرتیاں اوپن ایڈورٹائزمنٹ کے بجائے انٹرنل سرکولیشن کے ذریعے گئیں، ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ان کو نوکری سے بر طرف کریں
کمیٹی نے معاملہ سید نوید قمر کی ذیلی کمیٹی کے سپرد کردیا