کراچی (ای ی آئی )ہائی بلڈ پریشر ایک خطرناک بیماری ہے جو دل اور شریانوں پر گہرا اثر ڈالتی ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف غذا اور ورزش ہی نہیں بلکہ طرزِ زندگی کے دیگر پہلو بھی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق متوازن طرزِ زندگی، جیسے کہ صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمی اور ذہنی دباؤ کا بہتر انتظام، بلَڈ پریشر کی سطح کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور ادویات کی ضرورت بھی گھٹا سکتا ہے۔غذائی عادات اور ورزش سے ہٹ کر کئے گئے اقدامات بھی بلڈ پریشر پر اثرانداز ہوتے ہیں:
بلڈ پریشر جان لیوا ہو سکتا ہے، اسے قابو میں رکھنے کے لئے مراقبہ، یوگا یا گہری سانس لینے جیسی سرگرمیاں ذہنی سکون فراہم کر کے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
ناقص نیند یا نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتی ہے، روزانہ 7 سے 9 گھنٹے پُرسکون نیند لینے سے دل کی صحت بہتر رہتی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی وقتی طور پر بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے، تمباکو نوشی چھوڑنے سے دل اور رگوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔گھر پر بلڈ پریشر چیک کرنے کی عادت ہائی بلڈ پریشر کی بروقت نشاندہی اور فوری علاج میں مدد دیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اضافی وزن ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو دوگنا کر دیتا ہے، مناسب غذا اور ورزش کے ساتھ صحت مند وزن برقرار رکھنا دل کی بیماریوں سے بچاؤ کا مؤثر طریقہ ہے۔کافی یا چائے میں موجود کیفین بلڈ پریشر کو وقتی طور پر بڑھا سکتی ہے، حساس افراد کے لیے کیفین کا کم استعمال بہتر ہے۔میڈیٹیرین غذائیں ہائی بلڈ پریشر سے بچانے کیلئے بہترین ہیں
جبکہ جسم میں پانی کی کمی بلڈ پریشر پر اثر ڈال سکتی ہے، دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔اچھے سماجی تعلقات اور مثبت رشتے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں جس سے بلڈ پریشر بھی قابو میں رہتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام عوامل غذا اور ورزش کے ساتھ مل کر ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور اگر ڈاکٹر نے ادویات تجویز کی ہوں تو اِنہیں جاری رکھنا بھی ضروری ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے جامع طرزِ زندگی اپنانا ہی صحت مند زندگی کی کنجی ہے۔