اسلام آباد(پارلیمانی ڈائری محمداکرم عابد) وزیراعظم شہبازشریف کے نئی سینیٹ کو ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باجودایوان بالا میں نہ آنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے انھیں بلوانے کے لئے رولنگ جاری کردی گئی ہے ۔
اجلاس کے دوارن نومنتخب سینیٹررانا ثناءاللہ خان نے حلف اٹھا لیا ہے۔چیئرمین کے قائمقام صدر ہونے قائمقام چیئرمین کے بیرون ملک ہونے کے باعث اجلاس پیرزائیڈنگ افسرشری رحمان کی صدارت میں منعقد ہوا ۔
پی ٹی آئی ارکان نے کچھ دیر کے لئے ایوان میں دھرنا دیا اور خاموشی سے باہر نکل گئے قومی اسمبلی کی طرح یہاں عوامی سینیٹ نہ لگ سکی۔وزیراعظم شہبازشریف موجودہ سینیٹ میں ایک بار بھی نہ آسکے ۔ جس پر صدرنشین نے رولنگ جاری کہ نئی سینیٹ کو ڈیرھ سال کا عرصہ گزرگیا وزیراعظم ایک بار بھی نہ آئے وہ کم ازکم ایک بار تو سال میں آجایا کریں اور ایوان میں ارکان کے سوالات کے جوابات دیں ضابطہ کار میں بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کا ایک وقفہ سوالات ضرورہوگا۔
اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے وزیراعلی پنجاب مریم نوازکے متنازعہ بیانات کے خلاف احتجاجاًواک آو¿ٹ کیا ۔ مشیرسیاسی امور راناثنا اللہ نے جواب دیا بائیکاٹ احتجاج واک آو¿ٹ بلاجواز،آو بات کرو دلیل پیش کرو ،یہ نہیں ہوسکتا کہ ہر بار پنجاب قربانی بھی دے اور گالی بھی کھائے۔ پانی کے معاہدوں اور خیراتی رقوم(بی آئی ایس پی) پر بحث کروانے میں کیا حرج ہے ۔باہر نہ جاو یہاں بات کرو۔
سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اپنے اپنے موقف کے حوالے سے معذرت خواہانہ رویہ دیکھنے کو ملا۔ قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا پی پی نے روایتی بیان ضرور دیاہے ۔ کوئی زیادہ گرم جوشی نہ تھی۔ ان سے زیادہ مشیرسیاسی امور کا جواب انتہائی جاندار لگ رہا تھا اور اس قسم کے گیلریوں ،غلام گردشوں ،چیمبرزمیں تبصرے بھی سننے کوملے ۔پیپلزپارٹی کے احتجاج کو ماضی کی یوٹرنز اور پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھنے کے مصداق پذیرائی نہ ملی۔ناقدین اس حوالے سے صدارتی مناصب چیئرمین سیینٹ کے عہدوں کے حوالے سے حکومتی اتحادی کو آئینہ دکھارہے ہیں ۔
نمائشی احتجاج قراردینے کی پارلیمینٹ میں بازگشت تھی کوئی مگرمچھ کے آنسو کوئی سندھ میں اہم معاملات میں ناکامیوں پر پردہ ڈالنے یاعوامی توجہ ہٹھانے کے مصداق قراردیتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ کوئی انہونی نہیں ہوگی دوگورنرز کا تعلق بھی پیپلزپارٹی سے ہے اور ایسا کچھ بھی فی الحال نہیں کیا گیا جسے عوام کے لئے موجودہ حالات میں پیپلزپارٹی کی قربانی قراردیا جائے تجزیہ نگار ان معاملات میں حکومتی اتحادیوں کے بارے میں سخت بیانیہ رکھتے ہیں ۔