کراچی (ای پی آئی) گورنربینک دولت پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ شمولیت پر مبنی معاشی نمو کے حصول کے لیے پائیدار کلی معاشی استحکام ضروری ہے، جو مختلف کمیونٹیز کی حالت بہتر بنانے اور تمام افراد کی خوشحالی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بات آج کراچی میں نویں سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پاکستان مائیکروفنانس بینک کی میزبانی میں اس کانفرنس کا مرکزی موضوع’’مائیکروفنانس میں نشاۃ ِثانیہ‘‘تھا چنانچہ شمولیتی معاشی ترقی کے لیے مائیکروفنانس کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کی گئی۔
گورنر جمیل احمد نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران مشکل لیکن ضروری پالیسی اور ضوابطی اقدامات کیے گئے، جن کا نتیجہ معاشی استحکام کی صورت میں نکلا ہے۔ پاکستان کے کلی معاشی اظہاریوں میں بہتری کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی تیزی سے کم ہوئی ہے، اور حالیہ سیلاب کے باعث قیمتوں میں کچھ عارضی اضافے کے باوجود تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مہنگائی حکومت کے وسط مدتی ہدف 5 تا 7 فیصد کی حد میں رہے گی ۔
انہوں نے بیرونی شعبے کے متعلق اس بات کی نشاندہی کی کہ ملک کے زرمبادلہ ذخائر جنوری 2023ء کی سطح کے مقابلے میں آج تقریباً پانچ گنا بلند سطح پر ہیں، جس سے زرمبادلہ کے بفرز بڑھانے کے لیے زرمبادلہ کی انٹربینک سے ہماری اسٹریٹجک خریداریوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم انٹربینک سے اپنے زرمبادلہ ذخائر کو بڑھانے کے لیے خریداری نہ کرتے تو قرضے بروقت واپس کرنے کے لیے حکومت کو خاصی بھاری مقدار میں اور بلند شرح سود پر قرض لینا پڑتا ۔‘‘
گورنر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی اور ضوابطی کوششوں کو حکومت کی جانب سے پائیدار مالیاتی استحکام کے اقدامات سے تقویت ملی، جس سے مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر طلب کے دباؤ میں کمی ممکن ہو سکی۔ چنانچہ ، گذشتہ تین برسوں کے دوران ملک کے قرضہ جاتی تحرکات میں بھی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی نمو بحالی کی راہ پر گامزن ہے اور حالیہ سیلابوں سے خصوصاً زراعت کے شعبے کو نقصانات متوقع ہیں تاہم وہ عارضی ہوں گے اور رواں مالی سال کے دوران معاشی نمو مزید بڑھنے کی توقع ہے۔
دو دہائیوں کی ترقی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے گورنر نے اس بات کا پھر اعادہ کیا کہ مائیکروفنانس کا شعبہ شمولیتی نمو کا محرک ہےاور اس شعبے سے اسٹیٹ بینک کی طویل مدتی وابستگی ہے۔ ابھرتے ہوئے تقاضوں اور شعبے کی لچکداری بڑھانے کے حوالے سے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مائیکروفنانس بینکوں کے پروڈنشیل ریگولیشنز پر جامع نظرثانی کی ہے تا کہ قواعد کی جگہ اصولوں کی بنیاد پر طرز فکر رائج ہو سکے۔ ان اصلاحات میں مائیکروانٹرپرائز قرض دینے پر پابندیاں ہٹانا، وسیع تر لچکداری کی اجازت، زراعت اور گلہ بانی کے لیےقرضوں کا مخصوص زمرہ متعارف کرانا، زراعت، مائیکروانٹرپرائز، اور مکاناتی قرضوں کی حد بڑھا کر اسے 5 ملین روپے تک کرنا، اور عمومی قرضوں کی حدپانچ لاکھ روپے تک کرنا شامل ہیں۔
گورنر نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے عالمی بینک کی مالی اعانت کے ساتھ لچکدار اور قابلِ رسائی مائیکرو فنانس منصوبے کے تحت کلائمٹ رسک فنڈ کا آغاز کیا ہے ، جس کا مقصد لیکویڈٹی سہولتوں کے ذریعے موسمیاتی دھچکوں کے اثرات کم کرنے میں 20 لاکھ قرض گیروں کو مدد دینا ہے۔ مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے حکومت پاکستان کے تعاون سے چھوٹے کسانوں اور نیم محروم علاقوں کے لیے خطرے کی کوریج کی اسکیم شروع کی ہے جو بنیادی طور پر بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے نیم محروم علاقوں میں قرض کی فراہمی بڑھانے کے لیے اولین نقصان پر 10 فیصد کوریج اور عملی مراعات فراہم کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی 2028ء کے تحت اسٹریٹجک وژن کو دہراتے ہوئے، گورنر جمیل احمد نے یہ بات اجاگر کی کہ 2018ء میں مالی شمولیت 47 فیصد تھی جو جون 2025ء میں بڑھ کر 67 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران مالی رسائی میں صنفی فرق بھی 47 فیصد سے کم ہو کر 30 فیصد رہ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس کا کریڈٹ انقلابی ڈجیٹل اقدامات جیسے راست، آسان موبائل اکاؤنٹ، روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ، اور ڈجیٹل بینکوں کے قیام کے ساتھ ساتھ ’برابری پر بینکاری‘ پالیسی کو جاتا ہے، جو خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دیتے ہیں ۔ گورنر جمیل احمد نے مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی 2028 ء کے اہم اہداف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مالی شمولیت کو 2028ء تک 75 فیصد تک بڑھایا جائے گا اور صنفی فرق کو 25 فیصد تک کم کیا جائے گا۔
گورنر نے مائیکرو فنانس اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے انتظامِ خطر کے طریقوں کو مزید موثر بنائیں اور کریڈٹ اسکورنگ کے لیے متنوع متبادل ڈیٹا کے ذرائع اور ڈجیٹل آلات سے استفادہ کریں ؛ اندرونی آڈٹ نافذ کریں اور فراڈ سے بچاؤ کے لیے عملے کو تربیت دیں؛ اور سیالیت کے مناسب بفرز برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی کارپوریٹ گورننس، شفاف ابلاغ اور موسمیاتی خطرے کی نقشہ سازی طویل مدتی پائیداری کو فروغ دے سکتی ہیں۔
آخر میں ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے یقین دلایا کہ اسٹیٹ بینک مائیکرو فنانس صنعت کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس شعبے کی لچک کو تقویت دی جاسکے ، صارفین کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے اور رسائی کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ،’’ہم سب مل کر اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ مائیکرو فنانس کا شعبہ شمولیتی، مضبوط اور پائیدار ترقی کے فروغ میں اپنا اہم کردار جاری رکھے۔‘‘