اسلام آباد(محمداکرم عابد)پارلیمینٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کیی ذیلی کمیٹی میں ایک ایف آئی اے افسر کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(NIH)میں خلاف ضابطہ زمینوں کی خریداری کی تحقیقات بندکرنے کا انکشاف ہوا کاروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے معاملہ عملدرآمدکمیٹی کے سپردکردیا،این آئی ایچ کی 68دکانیں800روپے کرائے پر ملازمین کو الاٹ کرنے کا بھی انکشاف ہواہے۔
پی اے سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئرشاہدہ اخترعلی کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔
وزارت صحت اور ذیلی اداروں پمز،این آئی ایچ ،ای پی آئی،شیخ زاہدمیڈیکل انسٹی ٹیوٹ لاہور،پولی کلینک،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نرسنگ کونسل، دیگر سے متعلق 1378ارب روپے آڈٹ پیراز بنائے گئے ہیں۔وزارت قانون و انصاف کے حسابات کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔اورصوبائی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کو 77 کروڑ 64 لاکھ کی غیر مجاز ادائیگی سے متعلق بتایا گیا۔
حکام کے مطابق سارا ریکارڈ موجود ہے،جب نشاندہی ہوئی تو ہم نے رولز بھی بنائے،ہدایت کی گئی ہے کہ جو ریکارڈ ہے وہ آڈٹ سے تصدیق کرائیں، کمیٹی نے اس ہدایت کے ساتھ آڈٹ اعتراض نمٹانے کی ہدایت کردی۔وزارت صحت سے متعلق سال 2010.11اور 2013.14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔
این آئی ایچ کی جانب سے ایک نابالغ کو 100 کینال زمین غیر قانونی لیز پر دی گئی، یہ کیس ایف آئی اے کو ریفر ہے، ایف آئی اے کی مداخلت پر یہ لینڈ این آئی ایچ کی جانب سے واپس ری ایکوائر کر وائی گئی ہے، ایف آئی اے حکام کے مطابق این آئی ایچ والے کہتے ہیں وہ فائل گم ہوئی ہے، ذمہ داران کا تعین کیسے ہو،این آئی ایچ کی طرف سے کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا،فوٹوکاپی پر تحقیقات نہیں ہوتی۔
این آئی ایچ حکام کے مطابق وہ نابالغ لیب اسسٹنٹ کا بیٹا ہے،جن لوگوں نے یہ کام کیا ان کے خلاف تو ضرور ایکشن ہونا چاہئے تھا، معاملہ عملدرآمدکمیٹی کے سپردکردیاگیا۔این آئی ایچ نے اپنی 68شاپس,800اور1200روپے ماہانہ کرائے پر ملازمین کو الاٹ کردیں گئیںپیپرارولز کی سنگین خلاد ورزیاں کی گئیں ۔
بورڈ آف ڈائریکٹرکے فیصلہ کے مطابق بڑی شاپ کے کرائے میں3ہزار،چھوٹی شاپ کے کرائے میں2ہزارروپے اضافہ بھی نہ کیا گیا او2013میںمیںبندربانٹ کی بنیادپر دکانیں تقسیم کی گئیں۔آڈٹ کی نشاہدہی پر2025میں اوپن آکشن کی بنیاد پر ایک کمپنی کو مارکیٹ کے مطابق دکانیں الاٹ کی گئیں قومی خزانے کو مسلسل نقصان پہنچایا گیا وزارت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے ۔
وزارت کے ذیلی اداروں کی این آئی ایچ کی زمینوں کے ایک ارب روپے سے زائدکے کرایوں کی نادہندگی کے آڈٹ پیرا پر بھی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے ۔یرقان کے علاج سے متعلق وزیراعظم پروگرام کے فنڈزکے استعمال کاریکارڈپیش نہ کرنے پر اظہارتشویش کرتے رپورٹ طلب کرلی گئی۔
این آئی ایچ میں مارکیٹ ریٹ کے مطابق 2کروڑروپے مالیت کی 27مرلہ عمارت ساڑھے پانچ کروڑروپے سے زائد رقم میں خریدنے سے متعلق آڈٹ رپورٹ اور غیرقانونی خریداری کا جائزہ لیا گیا2010میں یہ خریداری کی گئی تھی۔عمارت ائیرپورٹ لنک روڈ راولپنڈی پر خریدی گئی اور قومی خزانے کو 3کروڑ60لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا سابق صدر این آئی ایچ کو بے قاعدگی کا زمہ دار ٹہرایا گیا نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے کو ریکوری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ،مگر ادرے نے تحقیقات بندکردیں ادارے سے اس کی وضاحت طلب کی گئی مگر مطمئن نہ کیا جاسکا پی اے سی نے معاملے کی سنگینی پر اپنی سطح پر تحقیقات کروائی شواہد کے باوجود انکوائری بندکردی گئی تھی۔
آڈٹ پیراکی جانچ پڑتال کے دوران دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ پی اے سی نے بے قاعدگی کی تحقیقات تمام ترثبوتوں کی موجودگی کے باوجود غیر قانونی طورپر بندکرنے والے ایف آئی اے افسر کے خلاف کاروائی کی بھی ہدایت کی اور فیصلہ 2016میں کیا گیا۔جائزہ وعملدرآمدکمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔وہاں پی اے سی کے ایف آئی اے افسر کے خلاف کاروائی سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کی تازہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔


