پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرزکی تقرریاں،محمداکرم عابد پارلیمانی ڈائری
اسلام آباد: پاکستانی پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرزکی تقرریاں کے لئے بلاآخر درخواستیں جمع کروادی گئیں۔
ملک کی تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال میں مختلف شعبوں کے تجزیہ نگاروں ناقدین میں تجسس بڑھتا جارہا ہے ۔غیر جمہوری قوتیں پریشان ہیں اور کوئی سرپرائز مل سکتا ہے کہ حکومت اپوزیشن ہاتھ ملاسکتی ہیں۔گورنر راج نہیں لگے گا خیبرپختونخواکے مینڈیٹ کے احترام بارے پیغامات کی ترسیل کے ذریعے اپوزیشن لیڈرزکی تقرریوں کوحکومتی خیرسگالی کا پیغام قراردیا جارہا ہے ۔
تفصیلات کے قومی اسمبلی میںاپوزیشن کی بڑی جماعت پی ٹی آئی کی ہم خیال جماعت سنی اتحاد کونسل نے اپوزیشن لیڈر کے لئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمودخان اچکزئی کی تقرری سے متعلق ضابطہ کارکی تکمیل کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ایڈوائزرمشتاق احمدکو سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصر اور چیف وہیپ عامرڈوگرنے درخواست پیش کی ادھر سینٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر کی جانب سے راجہ ناصرکی بحثیت اپوزیشن لیڈر تعیناتی کے لئے سیکرٹری سینیٹ کو درخواست جمع کروادی گئی ہے.
رواں ہفتے دونوں اپوزیشن لیڈرزکی تقررنامہ جاری ہونے کا امکان ہے کیونکہ مختلف فورمز پرحکومت کو پاکستان میں اپوزیشن لیڈرزنہ ہونے پر مشکلات کا سامنا ہے سفارتی حلقوں میں بھی اس حوالے سے سولات اٹھ رہے ہیں پاکستان کی سیاست جمہوریت پارلیمانی نظام عوامی رابطوں کے حوالے سے خیال رہے کہ امریکہ برطانیہ سمیت مختلف ممالک کے سفراﺅقتاًفوقتاً اپوزیشن لیڈرز سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں اب اس حوالے سے کوئی رابطہ ہوتا ہے تو اپوزیشن لیڈرز کی عدم موجودگی سے متعلق سوالات کی بازگشت عالی سطح پر بھی سنائی دے رہی ہے .
یادرہے کہ عمرایوب اور شبلی فرازکی نااہلی پر اپوزیشن لیڈرزکے عہدے خالی ہوگئے تھے اب اس حوالے سے جلد اہم پیشرفت متوقع ہے۔ فائل اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو ارسال کردی گئیں ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا خیال موجودہ چیلنجزکے پیش نظر حکومت کو فہم ہوتاجارہا ہے اپوزیشن کی بڑی جماعت سے لڑائی زیادہ نہیں بڑھانی چاہیئے آج حریف کل کے حلیف بھی ہوسکتے ہیں اس منطق کو سامنا رکھا جارہا ہے ناقدین کاخیال ہے حکمران جماعت اپوزیشن سے اس حد تک محاذآرائی نہیں ہونے دے گی کہ سیاسی دشمنیوں کا پیغام ملااس معاملہ کی کڑیاں وزیراعظم شہبازشریف کے وزیراعلی سہیل آفریدی کو ٹیلی فون مل کرساتھ چلنے سے بھی ملائی جارہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بدلتے تیور کے پیش نظر پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی اپنے آپشنزپر غور کررہی ہے.
ان حالات میں پنجاب کی وزیراعلی مریم نوازشریف کی سیاسی پیشقدمی کو بھی تجزیہ نگاراہم قراردے رہے ہیں۔اپوزیشن کے لئے شہراقتدار سے ہوا کے تازہ جھونکے چل رہے ہیں پریس کانفرنس میں اسدقیصر اور عامرڈوگر کی بدنی بولی سے کچھ کچھ اس کا اظہار بھی ہورہا تھا اسی لئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے دوڑ بھاگ تیز کردی ہے۔


