اسلام آباد(۔ محمداکرم عابد) پاکستان میں متحدہ اپوزیشن نے27ویں آئینی ترمیم کو متنازعہ ترین قراردیتے ہوئے احتجاجی تحریک شروع کی ہے.

تحریک کا آغاز نامزد اپوزیشن لیڈر سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمودخان اچکزئی ، سینیٹرراجہ ناصرعباس، مصطفے نوازکھوکھر اور دیگر رہنماؤں نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا ہے

محمودخان اچکزئی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرنیل تو دور کی بات ہے میرے باپ کا نام بھی آئین میں ہو تو اسے نکال دو آئین ترمیم کی منظوری کے دن کو یوم سیاہ قراردیتے ہیں سارے ملک باررومز میں سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے، بازووں پر کالی پٹیاں باندھی جائیں گی ۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ترامیم آئینی حلف سے انحراف ہے۔آئین کے تحفظ کا تقاضا ہے کہ قوم سڑکوں پر آجائے،پاکستان کو جمہوریت کی آزادی بچائے گی جرنیل ججز سیاستدانوں سب کو خبردار کرتا ہوں کہ یہ بنیادوں پر حملہ ہے،ہم پارلیمنٹ کو نہیں چلنے دیں گے عوام سے اپیل کرتا ہماری رہنمائی کریں کیاگولیاں ماریں گے کیادماغ خراب ہوگیا ہے، ایسے دستور صبح بے نور کو نہیں مانتے آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد، سیاسی قیدیوں کو رہا کرو تحریک کا ایجنڈا ہے ویسے بھی یہ غیر نمائندہ ہے مینڈیٹ کی مینوفیکچرنگ ہوئی بزور شمشیر ترامیم کو قبول نہیں کرتے،ڈوبتے آئینی جہازکے آخری سنگنلزہیں ،عمرانی معاہدہ ٹوٹ رہا ہے۔

راجہ ناصر عباس نے کہا کہ قرآن وسنت سپریم ہے، سب جوابدہ ہیںلیکن اسے آئین سے نکالاجارہا ہے ۔ہرقسم کے جرم پر معافی کوئی نہیں پوچھ سکے گا۔مرتے دم تک استثنی۔ چیئرمین جوائنٹ آفس ختم، باقی سب تابع۔آرمی چیف سب کا سربراہ ،ٹینک، توپ جہاز، گولیاں سب اس کے پاس ہونگے ۔ فاشزم سسٹم لاگیا ہے ،آئین مرگیا۔مکڑی کا جالا ثابت ہوگاسانس بھی نہ لے سکیں آئینی قتل کے خلاف اٹھیں، عوام کا مینڈیٹ لوٹ لیا گیا ڈاکووں کا مافیا مسلط ہوگیا عدلیہ آئین شکن کا ساتھ نہ دے ۔ہم مرجائیں گے پیچھے نہ ہٹیں گے۔ ظلم ہے۔ آئین کی پکار ہے مجھے بچاو۔ فورسز متاثر ہونگیں، توازن ختم، حق حکومت کھوبیٹھیں گے آئین منہدم ہوجائے گا۔ ۔

مصطفے نوازکھوکھر نے کہا کہ ان کے پاس قانونی اخلاقی جواز نہیں ہے عمرانی معاہدہ عوام ریاست میں تعلق ہے۔اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے کسی پر کوئی دوسراحاوی نہیں ہوسکتا۔ آئینی اسکیم یہی ہے کہ شخصیات کے فائدے کی ترامیم نہیں ہوسکتیں۔27ویں کا عمرانی معاہدے سے تعلق نہ ہے۔ یہ توفیلڈمارشل کے فائدے کے لئے ہیں۔صدرکو تاحیات ہرقسم کا استثنی مل رہا ہے ۔ قوم غمزدہ ہے اس بندربانٹ کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیاسی عسکری اشرافیہ اپنے فائدے کی ترامیم لے آئی، عدلیہ منہدم سبکدوش ججز کو نوازنے ساری اشرافیہ متحد ہوگئی ،قوم مخالفت کرتے ہوئے سخت تحریک نکل آو،

دریں اثنا پی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر سینیٹرعلی ظفر نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمینٹ سے سپریم کورٹ کا جنازہ نکالا جارہا ہے ۔ ساری آئینی عمارت کو مسمار کیا جارہا ہے۔ آمروں کے دور کی ترامیم کو نکالنے میں وقت لگا۔ جنھوں نے آئین کو توڑا انھوں نے بھی استثنی کے لئے ترامیم کے لئے پارلیمینٹ کو پابند نہ کیا ۔18ویں ترمیم کے ذریعے ہم نے اس کا ازالہ کیا۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی ڈھانچہ ہے۔ پارلیمینٹ عوام کے ووٹ سے بنتی ہے۔ بااختیار ہے سب آئین کے تابع ہے ، آئینی حقوق اور جمہوریت و بنیادی حقوق کی ضامن عدلیہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ آزاد وخومختیار ہواور پانچواں اصول عوامی بالادستی ہے اگر یہ پانچ اصول نظر اندازکردیئے جائیں توملک میں قیاس پھیل جائے گا بااختیار نہیں۔ آئین قوم کے لئے ہوتی ہے پارلیمان جعلی ہے پیپلزپارٹی کو این ایف سی ایوارڈ،صوبائی خودمختیاری کے شوشے چھوڑ کرفیس سیونگ یعنی شرمندگی سے بچانے کے لئے محفوظ راستہ دیا گیا۔ عدلیہ کی آزادی اورسپریم کورٹ کوختم کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر کو سلیکٹڈ ججز وفاقی آئینی عدالت میں لگانے سبکدوش ججز کو لگانے لئے عمر کی حد بڑھائی جارہی ہے ۔مرضی کے ججز بلکہ اپنا وئیر ہاوس ،من پسند فیصلوں کی راہ ،ججز کے تبادلے کی زہریلی ترمیم لائی گئی ہے۔ ججز کو تابع بنانے کا کام کیا جارہا ہے ۔جے سی پی کنٹرولڈ ہوگی، مرضی کی رٹ وفاقی آئینی عدالت بھیجی جاسکی ہے ،بنیادی حقوق سلب ہو کررہ جائیں گے ۔عدالتی قیاس ہے عدالتی نظام مسمار ہوجائے گا۔

سینیٹر حامدخان نے کہا کہ 27ویں ترمیم بنیادی طور پر آئین، آئینی ترامیم کی نفی ہے ۔آمرانہ شقوں کو نکالتے ہوئے18ویں ترمیم منظور کی گئی جو متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ساری قوم متحد تھی ۔آئینی دھجیاں بکھیرنے کا اعزازبھی پیپلزپارٹی لے رہی ہے اصل آئین کی بنیاد ختم کی جارہی ہے ۔آئین کی موت و تدفین کی26،27ترامیم لائی گئیں ، نااہل وزراءاعظم کو سزاسنانے کا بدلہ لیا جارہا ہے یعنی عدالت کو ہی ختم کردیا جائے۔ ذاتی نظام قائم کیا جارہا ہے ۔ترامیم کرنے والے مہرثبت کرنے والے تاریخ میں مجرم ٹہرائے جائیں گے۔ تاریخ کے نازک آئینی موڑ پر ہیں۔ آئین کو مسخ کرنے والے سوچ لیں ترمیم لانے ووٹ دینے والے سب بھگتیں گے۔متفقہ آئین کو دفن کرنے کی مزاحمت کی جائے گی