اسلام آباد(محمداکرم عابد)پارلیمانی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس بالآخر10دسمبرکو طلب۔ حکومتی حسابات میں9.769ٹرئیلین کی باقاعدگیاں کی تحقیقات شروع کرنے کے لائحہ عمل پر مشاورت مکمل۔آئی ایم ایف کی پاکستان میں کرپشن سے متعلق رپورٹ کے جائزہ کا بھی امکان ۔ ذمہ داران کے تعین ریکوریزکے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔

پارلیمانی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس 10دسمبر2025کوپارلیمینٹ ہاوس میں قائمقام چیئرمین کی صدرات میں ہوگا ۔جیند اکبر مستعفی ہوچکے ہیں ۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ2024.25پارلیمینٹ میں پیش ہونے پر حکومتی حلقوں میں عالمی مالیاتی اداروں کے دباوکے پیش نظر کھلبلی مچ گئی۔

اس رپورٹ میں وزارت دفاع وزارت داخلہ وزارت خارجہ کھربوں روپے کے اہم منصوبوں سمیت تمام ڈویژنوں محکموں، سرکاری خرید وفروخت میں وسیع خردبرد کی نشاندہی کی گئی ہے او شفافیت سے متعلق وزیراعظم شہبازشریف کے دعووں کیا آڈیٹرجنرل آف پاکستان اور آئی ایم ایف کی رپورٹس نے قلعی کھول کررکھ دی ہے ۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبرخان کے استعفے پر آڈٹ رپورٹس کے عدم جائزہ کی صورتحال پر پاکستان کے مالیاتی معاہدوں سے متعلق عالمی اداروں کی جانب سے اعتراضات اٹھ سکتے ہیں جبکہ دوسری طرف پارلیمان میں آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2024.25بھی پیش ہوچکی ہے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں حکام سرجوڑ کر بیٹھ گئے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ مستعفی چیئرمین کے بغیرپی اے سی کا اجلاس طلب کیا جائے گا کیونکہ ممکنہ عالمی اعترضات اٹھنے کے خدشات ہیں اس دوران چیئرمین پی اے سی کا استعفی منظور اور نئے چیئرمین کا انتخاب بھی ممکن ہے ۔صورتحال انتہائی غیر معمولی ہے ۔