اسلام آباد (محمد اکرم عابد سے پارلیمانی ڈائری) پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں اکھاڑ بچھاڑ کے خطرات بڑھ گئے۔قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے باعث خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری اپنا پارلیمانی بزنس پیش نہ کر سکیں۔ حکومت نے پیپلز پارٹی کے ایجنڈے کو ناکام بنا دیا۔ کورم پورا ہونے کے باوجود اجلاس نامعلوم مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ دو بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔ حیران کن طور پر پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے بھی کورم، کورم کے نعرے لگادیئے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بغیر کسی اہم کارروائی کے حکومتی اتحادیوں کے درمیان اختلافات کی نظرہو گیا۔ وقفہ سوالات شروع ہوا تو پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی نے معمول کے مطابق کورم کی نشاندہی کردی۔

ایوان میں سابق وزیراعظم بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے پوٹریٹ کے بھرمار تھی نعروں کی گونج تھی۔حکومتی دفاعی پوزیشن اختیار کئے ہوئے تھی۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ پیپلز پارٹی کے تعاون سے کورم پورا ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران اتحادیوں نے واضح کیا کہ حکومتی نشستوں پر ان کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔ اگر تحریک انصاف ایوان میں اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کر سکتی تو ہم ہیں۔

آغا رفیع اللہ نے واضح کیا کہ ایوان میں جواب دینے کے لیے کوئی موجود نہیں۔ ایوان خالی ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان ایوان سے لابی جاچکے تھے۔ آغا رفیع اللہ نے متنبہ کیا کہ اپوزیشن آپ کو دستیاب نہیں ہے ہم ہیں نا،ا سپیکر صاحب، ہمارے معاملے میں نظام کی ساکھ کی مجبوری تصور کیا جائے۔ پی ٹی آئی والے اپوزیشن بنچوں کو خالی چھوڑ رہے ہیں۔ اس دوران ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں ان کے سوالات کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری نے دئیے۔ انہوں نے اس پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیر کہاں ہیں، لاہور میں آلودگی بڑھ رہی ہے، سندھ سے سیکھیں جو صاف ہونے میں آگے ہے، پنجاب میں بیانات زیادہ ہیں، کارکردگی کہاں ہے؟ اس دوران اقبال آفریدی نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کی۔

ایجنڈے میں خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا موجودہ حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے نئے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس بھی شامل تھا۔ حکومت پیپلز پارٹی کی سخت تقاریر سے خوفزدہ تھی۔ غلطی سے آغا رفیع اللہ نے پی ٹی آئی رکن کی حمایت میں کورم کورم کے نعرے بھی لگائے۔ عجلت میں صدر نشین علی زاہد نے اجلاس نامعلوم مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ آصفہ بھٹو کو توجہ دلاؤ نوٹس دینے کا موقع نہ مل سکا۔ حکومت نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ادھر پریس کانفرنس میں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے واضح کیا ہے کہ وہ ملک کے کسی سیاستدان یا سیاسی جماعت کو غدار نہیں سمجھتے۔ پیپلز پارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور تحریک انصاف مذاکرات کے ذریعے ہی راستہ نکالے۔