اسلام آباد(محمداکرم عابد)خیبرپختونخوا کے میئرزنے صوبے میں مقامی حکومتوں کوناکام بنانے کیخلاف آج پارلیمینٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا ۔
خیبرپختونخواکی مختلف تحصیلوں کے میئرز نے پارلیمانی رپورٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمینٹ اور وزیراعظم سے فریاد کرتے ہیں لیکن اگلے مرحلے میں تمام 30ہزارسے زائد بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے پارلیمینٹ ہاوس کے گھیراؤ کا انتباہ دیتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو بے اختیار بلدیاتی نمائندوں کو بھی ایک وجہ قراردیا ہے ۔ وزارت داخلہ کی ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی ڈی چوک ،شاہراہ دستور کو عوامی احتجاج کے لئے ممنوعہ علاقہ قراردینے کے باوجودشہید ملت سیکرٹریٹ، جناح ایونیو کے راستے خیبرپختونخواکے میئرزڈی چوک کو عبورباآسانی شاہراہ دستورپر ریلی کی صورت میں پارلیمینٹ ہاوس پہنچ گئے ،یہ ارکان پارلیمان اور میڈیا کے لئے بھی سرپرائز تھا ،کیونکہ سیاسی جماعتوں کو مختلف حوالوں بشمول حکومت مخالف مظاہروں کی یہاں اجازت نہیں دی جاتی اور کوشش پر اسے طاقت سے روک دیا جاتا ہے ۔
میئرز نے خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف پارلیمینٹ ہاوس کے سامنے شدید مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔تحصیل میئرلکی مروت عزیزاللہ خان و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق پانی آبنوشی ، تعلیم صحت ،سی اینڈ ڈبلیوسمیت دیگر اختیارات دینے سے نہ صرف انکار کردگیا بلکہ بلدیاتی بلدیاتی اداروں کے فنڈز ارکان اسمبلی کو دیئے جارہے ہیں چارسالوں سے سار ا نظام غیر فعال ہے وزراءاعلی نے وعدوں کی پاسداری نہیں کی ہم نے خیبرپختونخوا سمبلی کا بھی گھیراؤ کیا عدلیہ نے ہمارے حق میں فیصلہ کیا ۔مگر صوبائی حکومت کسی کو خاطر میں نہ لائی.
ان کا کہنا تھا کہ دعوی ہے کہ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے جمہوریت پارلیمانی نظام سیاست جمہوریت مضبوط ہوتی ہے مگر خود ہی خیبر پختونخوا میں اس سے انحراف کیا جارہا ہے ، عمران خان نے متعدد بار کہا کہ ارکان اسمبلی کا فنڈز سے کیا تعلق ہے ان کا کام قانون سازی ہے مگر صوبہ خیبرپختونخوا میں ان کے ویژن سے ان کی صوبائی حکومت متفق نظر نہیں آتی ، فنڈز پر ایم پی ایز کی اجارہ داری ہے ۔لوئیر ، اپر دیر، مردان ہزارہ ڈیژن کے ناظمین نے بھی اظہارخیال کیا۔صوبہ میں یوم سیاہ منایا گیا۔ تحصیل دفاتر میں سیاہ جھنڈے لہرائے گئے.
انہوںنے کہاکہ سبکدوش وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے دور میں بھی انصاف کے لئے دربدر رہے پارلیمینٹ مقدمہ لے کرآنے پر مجبورہوگئے ہیں اگلے مرحلے میں تمام تیس ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندے پارلیمینٹ ہاوس کا دورہ کردیں گے۔کیونکہ خیبرپختونخوامیں مقامی حکومتوں میں اکثریت میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار جیت گئے تھے اس لئے صوبائی حکومت کو یہ برداشت نہ ہوا اور شروع سے ناقبولیت کا رویہ اختیار کرلیا یعنی ان کو ان کے غیر قانونی اقدامات سے بھی آگاہ نہ کریں عمران خان کے بلدیاتی ویژن سے انحراف کی نشاندہی وزراءاعلی کو ناگوار گزری اور ہمارے لئے مشکلات بڑھتی رہی ہر حکومت بلدیاتی اداروں کا یرغمال بناتی رہی ۔


