کوئٹہ(ای پی آئی)بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے میں ایک کنویں سے گولیوں سے چھلنی 3 لاشوں کی برآمدگی کے خلاف ورثا کا کوئٹہ میں میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

لاشوں کی برآمدگی کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا جب کہ صوبائی وزیر عبدالرحمن کھیتران نے خود پر عائد الزامات مسترد کردیے تھے۔ بارکھان میں قتل ہونے والے افراد کے ورثا نے واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے 12 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود اب تک جاری ہے، مظاہرین میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعہ میں ملوث صوبائی وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، آل پاکستان مری اتحاد کے جنرل سیکریٹری جہانگیر مری نے کہا کہ ہم یہاں دھرنا دیے بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں یہاں آنے سے روکا گیا، ہم وزیراعظم پاکستان کے علاوہ کسی شخص سے کوئی بات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پانچ مطالبات ہیں، ہمارا سب سے پہلا مطالبہ متاثرہ خاندان دیگر مغوی افراد کو بازیاب کرایا جائے، دوسرا مطالبہ صوبائی وزیر عبد الرحمن کیتھران کو گرفتار کیا جائے، انہیں ڈی سیٹ کیا، میتوں کا پوسٹ مارٹم کیا جائے، ایف آئی آر درج کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک ویزراعظم نہیں آئیں گے، اس وقت تک میتوں کی تدفین نہیں کی جائیگی، ان کا کہنا تھا کہ مقتولین پر تیزاب ڈالا گیا ہے، اس سے تعفن اٹھ رہا ہے، اگر وزیراعظم یہاں صرف 5 منٹ بیٹھ جائیں تو ہم اپنی ناک کٹوالیں گے، ہم یہاں بیٹھیں گے اور جب تک 5 مغوی بچے بازیاب کروا کر ہم تک پہنچا نہیں دیے جاسکتے۔ادھر مقتولہ کے شوہر خان محمد مری نے کہا کہ میری اور میرے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے، مجھے اور بچوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

محمد مری نے کہا کہ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے تو میں اپنے شہدا کی لاشوں کے پاس آسکوں ۔صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے مری قبائل کے مغوی افراد کو 24 گھنٹے کے اندر بازیاب کرانے کے احکامات جاری کردیے۔صوبائی وزیرداخلہ نے بچوں کی بازیابی کے لئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، آئی جی پولیس، جوائنٹ ڈایریکٹر آئی بی کوئٹہ، ہیڈ کوارٹر آئی ایس آئی، ایم آئی کو احکامات جاری کیے۔صوبائی وزیرداخلہ کی جانب سے جانب سے لکھے گئے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری ہے، مری قبائل کے بچوں کا اب تک عدم بازیاب ہونا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر برا اثر ہے۔

دوسری جانب بارکھان واقعہ پر مشاورت کے لیے قبائلی جرگہ طلب کرلیا گیا، خان آف قلات کے بھائی سینیٹر پرنس آغا عمر احمدزئی نے قبائلی سربراہان کا اجلاس ایوان قلات کوئٹہ میں طلب کیا ہے۔ترجمان ایوان قلات کوئٹہ نے کہا کہ اجلاس میں بلوچ، پشتون قبائل کے سربراہان شرکت کریں گے، قبائلی جرگہ میں سانحہ بارکھان سے متعلق قبائلی رسم و رواج کے تحت مشاورت ہوگی۔دوسری جانب جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ تمام محب وطن پاکستانی، ہر قسم کی تفریق سے وابستگی سے بالاتر ہو کر ظلم کے اس نظام کے خلاف نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی، استحصال، مافیا کا تسلط، غلامی اور غربت نامنظور، سب باضمیر، محب وطن کوئٹہ دھرنا کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔پولیس کے مطابق مقتول خاتون کی شناخت 45 سالہ گران ناز جب کہ قتل ہونے والے مردوں کی شناخت محمد نوار اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی جن کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان ہیں، پولیس کے مطابق قتل ہونے والے شہری ماں اور بیٹے ہیں۔پولیس کے بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔