اسلام آباد(ای پی آئی )نو مئی کا واقعہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ایماء پر ہوا ،چیئرمین پی ٹی آئی سیاستدان تھا ہی نہیں اوراس میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں تھی، بدقسمتی تھی کہ فتنہ ملک کی سیاست میں داخل کردیا گیا ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کیا،
انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف مائنس عمرانی فتنہ بالکل قابل قبول ہے، کریں وہ سیاست،لڑیں الیکشن ۔ انھوں نے کہا کہ (ن)لیگ کے قائد اورسابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے اپنی پاکستان واپسی کے حوالہ سے خود کوئی تاریخ نہیں دی، ہمارے دوست اپنی طرف سے ہی اندازے لگاتے رہتے ہیں۔ میری جب نوازشریف سے ملاقات ہوئی تھی تومیں نے ان سے کہا تھا کہ اگلے الیکشن کی انتخابی مہم آپ کے بغیر نہیں بنے گی توانہوں نے کہا تھا کہ جب اگلا الیکشن آئے گاتو میں پاکستان میں ہوں گا۔
انھوں نے کہا کہ ایک وکیل کے طور میں میں جانتا ہوں کہ جن وکلاء کے معاملات جس عدالت کے سامنے زیرالتواہوں وہ وکلاء نجی طور پر اُن ججز سے نہیں ملتے،نہیں ملناچاہیے اور ججز بھی اجازت نہیں دیتے۔ حکومت پاکستان فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ آنے کے بعد اس پر عملدرآمد کرنے یا نہ کرنے کے حوالہ سے فیصلہ کرے گی، ریاست اسی وقت فیصلہ کرے گی جب کوئی فیصلہ سامنے آئے گا، میں اس بات کا اندازہ نہیں لگاسکتا کہ کیا فیصلہ آئے گااورنہ ہی میں واضح طور پر یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ کون سافیصلہ مانا جائے گایا کون سا نہیں مانا جائے گا۔
انہوںنے کہا کہ قوم کی ایک اجتماعی آواز اورسوچ ہوتی ہے اس کے خلاف کوئی بھی جائے چاہے وہ پارلیمنٹ ہو، عدلیہ ہو یا کوئی اورادارہ ہواس کے خلاف کوئی بھی جائے توکامیابی نہیں ہوسکتی۔
انھوں نے کہا کہ 9مئی کو جو کچھ ہوا ہے ، چیئرمین پی ٹی آئی کی ایماء پر ہوا ہے اس کی موٹیویشن پر ہوا ہے ، اُس نے ان حالات کایہاں تک پہنچانے میں بڑی محنت کی ہے، یہ 2014سے شروع ہے اوراس نے تھانوں میں جاکراپنے لوگوں کو چھڑوایا تھا ، اس وقت یہ اپنی تقاریر میں افسروں کے نام لے کر ان کو اپنے ہاتھوں سے پھانسی دوں گا،
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جو بل جلا رہا تھا ، اُس وقت منی لانڈرنگ اور ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجوارہا تھا اور بل ادا نہ کرنے کی بات کررہا تھا ، یہ کیا ریاست پر حملہ نہیں تھا، پارلیمنٹ پر حملہ، پی ٹی وی پر قبضہ کیا یہ ریاست پر حملہ نہیں تھا، لوگوں کو اُس نے اب تیار کیا ہے اُس کی سوچ توپہلے سے ہے، اُس کی سوچ توآج سے 9سال پہلے سے ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب فتنہ جڑ پکڑتا ہے تو پھرآہستہ، آہستہ جیسے چیزیں کھلتی ہیں تو اس کا ادراک اوررشناخت ہوتی جاتی ہے، اب اس کی شناخت پوری وضاحت اورصراحت کے ساتھ ہو گئی ہے لیکن اس میں کوئی جلدی نہیں، اس میں کوئی ایسا نہیں ہے کہ اس سارے معاملہ کو اگلے تین دن میں ختم کردیا جائے،اس کے اوپر خاص طور پر آرمی ایکٹ یا فوجی عدالت کا پارٹ ہے اس کے اوپر بڑی باریک بینی اورواضح ثبوتوں کے ساتھ کوشش ہورہی ہے کہ ساری شہادت تکنیکی ہے اوراس میں تھوڑی دیر بھی لگتی ہے، محنت طلب بھی ہے اس میں دیر ہے لیکن اس میں ابہام کوئی نہیں ہے اور بالکل وضاحت اورصراحت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک،ایک واقعہ میںدو سو 4 سو لوگ ملوث ہیں ، ان کی شناخت، ان کا ڈیٹا ، پھر ان کی گرفتاری پھر ان کے بیانات ، اکثر لوگ اقبالی بیانات دے رہے ہیں کہ بالکل کیا ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی کے کہنے پر کیا ہے، وہیں پر ہماری ساری تیاری ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سیاستدان تھا ہی نہیں اوراس میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں تھی، یہ ملک کی بدقسمتی اور بدنصیبی تھی کہ یہ فتنہ ملک کی سیاست میں داخل کردیا گیا اورداخل ہو گیااور جس طرح باقی دنیا میں مثالیں ہیں کہ اگر ہٹلر اگرجرمنی کی تاریخ میں نہ ہوتاتوآج جرمن پوری دنیا میں حکمرانی کررہے ہوتے۔ جرمنی کی بدقسمتی کہ ہٹلر آیا اوراس نے اپنی قوم کو حادثہ سے دوچارکیا، اگر 9مئی نہ ہوتا توچیئرمین پی ٹی آئی اس ملک کوکسی حادثہ سے دوچار کردیتا۔
انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف مائنس عمرانی فتنہ بالکل قابل قبول ہے، کریں وہ سیاست،لڑیں الیکشن، لیکن یہ ایک جتھہ جواُس جماعت پر بھی قابض تھا اور ریاست کے اوپر بھی حملہ آور ہواہے ، دفاع تنصیبات کے اوپر، فوج کے اوپر، جی ایچ کیو کے اوپر، آرمی ہائوس کے اوپر، شہداء کی یادگاروں کے اوپر حملہ آور ہوا ہے ، یہ جتھہ قابل قبول نہیں ، یہ جس جماعت میں ہووہ اپنے آپ کو سیاسی جماعت کہے، سوشل جماعت کہے یا اپنے آپ کو مذہبی جماعت کہے تواس کے ساتھ کوئی بھی قابل قبول نہیں ، اس جتھے کو مائنس کر کے وہ فری ہیں ملک کے آئین اورقانون کے مطابق الیکشن میں حصہ لیں اوراپنی سیاست کریں۔
انہوںنے کہا کہ میرے خیال میں جولائی میں پاکستان میں انتخابی سرگرمیوں کاآغاز ہو جائے گا۔ میری رائے کے مطابق انتخابات میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں اور ہمیں آئین کے مطابق چلناچاہیے اورآئین کے مطابق چلیں گے ، قومی اسمبلی سمیت پانچوں اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن ہونے چاہئیں اور نگران حکومت کی زیرنگرانی صاف اورشفاف ہونے چاہئیں ۔