کراچی(ای پی آئی)عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے بعد بینک کے پہلے کاروباری روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 15 روپے کم ہوکر 271 روپے کا ہوگیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 15 روپے کم ہو کر 271 روپے کی سطح پر آگیا ہے، مرکزی بینک کے مطابق جو تعطیلات سے قبل آخری روز 285.99 روپے پر بند ہوا تھا۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد معیشت پر اچھا اثر آیا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، اب امید ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری بھی آئے گی، اسٹاک بھی بہتر ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن یہ بات دیکھنے والی ہے کہ ہم ریٹ کو کس حد تک کنٹرول کرسکتے ہیں، ڈالر کا نیچے آنا اور پھر اپنی جگہ قائم نہ رہنے سے لوگوں میں مایوسی پھیلتی ہے اور منفی اثرات آتے ہیں، پہلے کی طرح ایسا نہ ہو کہ ریٹ کم ہو اور پھر اوپر چلا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم مجموعی طور پر چیزوں کو لے کر چلیں تب تو بات بن سکتی ہے نہیں تو پاکستان کی معیشت پر لانگ ٹرم میں مشکلات رہیں گی کیونکہ ہم نے 3 سال میں تقریباً 50 سے 55 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور نے بتایا کہ مارکیٹ 272 سے 276 روپے کے درمیان مستحکم ہو سکتی ہے، اس کے اسٹیٹ بینک بعد کرنسی کی سطح کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تجارت کم سے کم 270 روپے اور زیادہ سے زیادہ 274 روپے 50 پیسے کی دیکھی گئی، انہوں نے بتایا کہ نیویارک بند ہے لہٰذا اس کا مکمل اثر کل ظاہر ہوگا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے ڈالر کی قدر گر کر 265 روپے تک آسکتی ہے، جیسے ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا شروع ہوگا تو جن لوگوں کے پاس ڈالرز ہیں وہ افراتفری کا شکار ہوسکتے ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو آپ کو بینکنگ چینل کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافہ نظر آئے گا کیونکہ اس رجحان میں لوگ خطرات مول نہیں لیں گے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد کو انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔پاکستان نے 30 جون کو آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قلیل المدت انتہائی ضروری بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا، جس سے معیشت کو مہلت ملی جس کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔

2019 کے 6 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت فنڈز کے اجرا میں 8 مہینے کی تاخیر کے بعد 30 جون کو پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان 9 مہینے کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوا تھا۔