کوئٹہ(ای پی آئی ) محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کے خلاف دائر درخواست پر بلوچستان ہائیکورٹ نے بھرتیوں کا عمل روکنے کا حکم دے دیا ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بینچ نے ایک آئینی درخواست پر سماعت کے دوران فیصلہ سنایا اور عدالت نے سیکرٹری محکمہ تعلیم کو حکم دیا کہ وہ محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کے جاری عمل کے نتائج کا اعلان نہ کریں۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ محکمہ تعلیم کے تدریسی وغیر تدریسی کیڈر میں 8551 خالی آسامیوں پر سرکاری جواب دہندگان بھرتی کے عمل کو حتمی شکل دینے جارہے ہیں لیکن موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے والی ہے اور اس مختصر مدت میں ان عہدوں کو پر کرنا قطعی نا ممکن ہے۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ایک طرف بلوچستان شدید مالی بحران کا شکار ہے دوسری طرف بھرتیاں ہورہی ہیں ،محکمہ تعلیم کو بھی گورننس کے سنگین بحرانوں کا سامنا ہے،صوبے کے سالانہ بجٹ کا 75فیصد سے زائد صرف تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہور ہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ صوبائی بجٹ کا بڑا حصہ حکومت بلوچستان کے محکموں میں مکمل طور پر امتیازی بھرتیوں اور تقر ریوں کی شکل میں غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ ہو رہا ہے، یہ امر بھی پریشان کن ہے کہ صوبے میں 3500 سے زائد سکول غیر فعال ہیں، محکمہ تعلیم نان فنگشنل سکولوں کو فعال کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے جب کہ ان سکولوں میں اساتذہ بھی تعینات تھے اور تنخواہیں بھی وصول کر رہے تھے، مختلف ٹیچر یونینز اور ایسو سی ایشن کے دبا پر ان سکولوں کو ٹائم سکیل پروموشن دے دی گئی۔
عدالت نے محکمہ سے ٹیچروں کی کل تعداد، طلبا کی کل تعداد، سکول چھوڑ جانے والے طلبا کی کل تعداد،نان ٹیچنگ سٹاف کی کل تعداد، نان فنگشنل سکولوں کی کل تعداد اور سکولوں کے مقامات کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے سماعت 17اگست تک ملتوی کردی۔