اسلام آباد ( ای پی آئی ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایک بار پھر سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی سمیت پاناما بینچ کے ارکان کا احتساب کرنے کا عندیہ دے دیا ۔جنھوں نے 25 کروڑ عوام کے ملک کو یہاں پہنچایا کہ غریب کا بچہ روٹی نہیں کھا سکتا ان لوگوں کوچھوڑ دینا جو ہے وہ بالکل بڑا ظلم ہوگا اور اپنے آپ سے ہم ظلم کریں اگر ان لوگوں کو ہم چھوڑ دیں گے ۔
ن لیگ کے سوشل میڈیا پر وائرل کی جانے والی ویڈیو میں نواز شریف نے کہا ہے کہ بہت ہی عزیز بہنوں اور بھائیوں اور میرے ساتھیوں بہت خوشی ہو رہی ہے مجھے آپ سب کو یہاں دیکھ کر اور ضلعوں کے اپنے اپنے حلقوں کے صحیح نمائندے میں دیکھ رہا ہوں اور تقریبا! سب کو پہنچانتا بھی ہوں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آپ سب سے یہاں موجود ہیں اور آپ نے بھی اور میں نے یہ سب باتیں سنیں ہیں اور جس اچھے انداز میں یہ اجلاس ہو رہا ہے اللہ تعالیٰ کرے کہ اسی طرح اچھے انداز میں اچھے انتظام کے تحت ہمارے آئندہ بھی جو تقاریب ہیں جو ہماری میٹنگز ہیں اسی طرح سے ہوں اور اسی طرح سے بڑی سیریس طریقے سے گفتگو ہو پیغام آپ تک اور لوگوں تک پہنچے اور پھر جو ہے وہ سب کو پتہ لگے کہ انھوں نے کیا کرنا ہے ان کے ذمے کیا ڈیوٹیاں لگی ہیں جن کو انھوں نے پورا کرنا ہے اور پھر ان کو پورا کرنے میں ان کی بجا آوری میں وہ کوئی کسر نہ چھوڑیں ۔
نواز شریف نے تقریب کے شرکا سے کہا کہ بڑی تفصیل کے ساتھ مریم نے سارا پروگرام پیش کیا ہے رانا صاحب نے اس پر بڑی تفصیلی گفتگو کی ہے اور پھر باقی بھی ساتھیوں نے جو گفتگو کی ہے میں ان سب کا بڑا مشکور ہوں مجھے بھی پہلے موقع ملا میں اور شہباز صاحب بھی آپ کی یہ گفتگو سنتے رہے ہیں جب شہباز صاحب آج کیونکہ جا رہے ہیں واپس پاکستان تو اس سے پہلے ہم زوم پر تین چار میٹنگز اٹینڈ کر چکے ہیں ۔
نواز شریف نے کہاکہ آج کی گفتگو میں حمزہ صاحب نے جو باتیں کی ہیں وہ یقیناً ایک اثر رکھتی ہیں دلوں پہ تو مجھے اپنا غالب کا وہ شعر یاد آرہا تھا جب وہ حمزہ صاحب ذکر کر رہے تھے جو ظلم ڈھائے گئے ہمارے اوپر کچھ تو ایسے ظلم ہوتے ہیں یا کچھ لاسز انسان کی لائف میں ہوتے ہیں جو ریکور کر لیتا ہے انسان وہ ان کا نقصان برداشت بھی کر لیتا ہے اور پھر وہ نقصان پورا بھی ہو جاتا ہے لیکن کچھ کچھ لاسز ایسے ہوتے ہیں زندگی میں جو ریکور نہیں ہو سکتے حمزہ نے جب ان کا ذکر کیا تو پھر میرے ذہن میں وہ غالب کا شعر آگیا کہ ۔۔غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے بیٹھیں ہیں ہم تہیہ اے طوفان کئے ہوئے ۔۔
نواز شریف نے کہاکہ یہاں تک معاملہ نہیں جانا چاہیے تھا کبھی نہیں گیا پہلے پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں گیا اور اب بھی نہیں جانا چاہیے تھا جتنے بھی میں اس وقت سٹیج پر شکلیں مجھےنظر آرہی ہیں جو فرنٹ لائن(رو) میں بیٹھے ہوئے ہیں مجھےاس وقت رانا صاحب نظر آرہے ہیں مریم نواز نظر آرہی ہیں ،حمزہ نظر آرہا ہے ابھی باقی لوگ جو ہے وہ دائیں بائیں مجھے سارے نظر نہیں آرہے تو یہ سب وہ ہیں جو جیلیں بھگت چکے ہیں اور بغیر کسی جرم کے بھگت چکے ہیں آپ کے اندر پنڈال میں بیٹھے ہوئے بھی بہت سارے بھی جیلوں میں گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھاکہ احسن اقبال صاحب نظر آرہے ہیں پھر اس کے بعد محترم کئی ایسے دوست احباب ہیں جو سامنے پنڈال میں بیٹھے ہیں ان کو دیکھتے ساتھ ہی جو ہے یاد آجاتا ہے کہ انھوں نے کتنا ظلم برداشت کیا تو بہت ہی دکھ اور بڑے افسوس کی بات ہے میں اس موضوع پر بات نہیں کرنے والا تھا حنیف عباسی صاحب اس وقت سٹیج پر نہیں تھے سامنے میں اب دیکھ رہا ہوں تو یہ اپنا جو ہے کہنے کا میرا مقصد ہے کہ بات کو میرا خیال ہے اب یہیں رہنے دیا جائے یہ آگے نہ بڑھے تو اچھا ہے ۔۔
نواز شریف نے کہاکہ یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے آج پاکستان کا یہ حشر کر دیا ہے وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے آج ملک کو یہاں تک پہنچایا ہے کہ آج غریب روٹی کو ترستا ہے واقعی روٹی کو ترستا ہے میں ویڈیو دیکھ رہا تھا کئی دفعہ دیکھتا ہوں کچھ دن پہلے آٹھ آٹھ روٹیاں کوئی شخص پیکٹ میں تقسیم کررہا ہے یقین مانیں میں نے گنا وہاں پہ روٹیاں لینے کیلئے لائن میں سو سے اوپر عورتیں اور بچے موجود تھے اب عوام کو روٹی بھی دستیاب نہیں ہے یعنی عوام اب روٹی خریدنابھی افورڈ نہیں کرسکتے آج عوام روٹی کے لئے پریشان ہے،یہاں تک کس نے پہنچایا 2017 میں تو یہ حالات نہیں تھے۔ان کا کہنا تھاکہ 2017 میں میں روٹی بھی ملتی تھی 2017 میں گھی بھی ملتا تھا2017 میں پچاس روپے کلوچینی بھی ملتی تھی ،2017 میں ساٹھ روپے لٹر پیٹرول بھی ملتا تھا 2017 میں پانچ پانچ سو روپے بجلی کا بل آتا تھا۔جن کو ہزار روپے بل آتاتھا آج ان کو تیس 30ہزار کا بل آتا ہے۔عوام کہاں سے یہ بجلی کے بل ادا کریں؟ بل دیتے ہیں تو بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے ، بچوں کا پیٹ پالتے ہیں تو بجلی کٹ جاتی ہے کیونکہ بل نہیں دیا جاتا مجھے بتائیں کہ ملک و قوم کو ان حالات سے دو چار کرنے والے کون ہیںَ؟
نواز شریف نے سوال اٹھایاکہ کبھی ان کا احتساب ہوگا یا نہیں ہوگا ؟شکلیں ہمارے سامنے ہیں وہ چہرے ہمارے سامنے ہیں لیکن کیا ہمارے ملک کا سسٹم اس قابل ہے کہ ان لوگوں کا بھی احتساب کرے؟میرا اور آپ کا احتساب توایک منٹ میں ہوتا ہے میرا بھی احتساب ہوتا ہے جس کی حکومت میں اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے ملک کو ایٹمی قوت بنایا ۔اس شخص کو بھی ملک سے گیارہ گیارہ سال ملک سے باہر رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے جلاوطن کیا جاتا ہے۔جیلوں مین ڈالا جاتا ہے نوا زشریف کو دہشتگردی کی عدالت میں 27سال کی قید سنائی جاتی ہے اس لئے کہ وہ پاکستان کو ایٹمی قوت بناتا ہے ۔
نواز شریف نے کہاکہ یہ صلہ دیتے ہیں آپ جو شخص ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرتا ہے تو چار جج کرسی پہ بیٹھ کے کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو چلتا کرتے ہیں ؟ کون پیچھے ہے؟ اس کے جنرل باجوہ اور جنرل فیض اس کے پیچھے ہیں، اس کے آلہ کار سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ اور پانامالیکس والا بینچ ہے جسٹس اعجازالاحسن ہے۔یہ لوگ کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو چھٹی کراکے اس کو جیلوں میں ڈالتے ہیں ۔
نواز شریف نے کہاکہ 2017 والا پاکستان یاد کرواورآج پاکستان کو دیکھو۔ آج ہندوستان چاند پر چلا گیا ہے جی ٹونٹی کی میٹنگ وہاں ہوتی ہے یہ تو ہمیں کرنا چاہیئے تھایہ تو ہماری تقدیر میں ہونا چاہیئے تھاکہ ہم یہ کرتے۔جب میں دسمبر 1990میں پہلی دفعہ وزیراعظم بنا توہندوستان نے پاکستان کی تقلید کی ہم نے اکنامک ریفارمز آرڈر جاری کیابھارت نے ہمارے اس آرڈر کو کاپی کیا اور اپنے ملک کوآج دیکھیں کہا ںلے گئے ہیں ۔
نواز شریف کا کہنا تھاکہ جب واجپائی صاحب وزیراعظم بنے تو ہندوستان کے خزانے میں ایک ارب ڈالر نہیں تھا لیکن آج ان کے خزانے میں چھ سو بلین ڈالرز موجود ہیں وہ کہاں سے آگیا ہے؟ اور ہم ایک ایک بلین ڈالرز آج بھی ملک ملک جاکے مانگ رہے ہیں ان کی نظروں میں ہماری کیا عزت ہے؟ چین سے ہم مانگتے ہیں عرب ملکوں سے ہم مانگتے ہیں ہمار ا وزیر اعظم مانگنے پر مجبور ہوتا ہے اور ہم ڈیفالٹ کے دہانے پہنچے ہوئے ہیں ۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اپنے ملک کے ساتھ ہم نے کیا کردیا اور جنہوں نے اس ملک کے ساتھ یہ کیاہے وہ پاکستان کے سب سے بڑے مجرم ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ 70 سالوں میں کسی نے اتنا بڑا جرم نہیں کیا ہوگا جنھوں نے یہ جرم کیا ہے یہ آج 25 کروڑ عوام کے ملک کو آج انھوں نے اپنا جو ہے وہ ڈیفالٹ کے کنارے لا کر کھڑا کر دیا ہے اگر یہ لوگ جو بیٹھے ہوئے ہیں یہ اور پی ڈی ایم جو ہے یہ اپنا نہ کرتے ڈیفالٹ سے نہ بچاتے تو آج شائدپٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا ان کی بات صحیح ہے احسن اقبال کی کہ اگر کوئی بچہ آدمی جو ہے نا وہ زخمی پڑوا ہے اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے سڑک پر ایکسیڈنٹ ہوا ہے تو کیا اس کو بچانا جو ہے ہمارا فرض نہیں ہے ہم نے بچایا ہے اپنا پولیٹیکل کیپٹل ہم نے قربان کیا ہے اور لیکن پاکستان کو بچانے کے لئے ہم نے اہتمام کیا اور اس کے لئے اس کی قیمت بھی ادا کی ہے لیکن اگر ہم نے نیک نیتی کے ساتھ کیا ہے خلوص کے ساتھ کیا ہے ملک کے درد کی خاطر کیا ہے تو انشاء اللہ اللہ تعالیٰ آپ ہی اس کا نعام دے گا اور آپ ہی انشاء اللہ الیکشن میں کامیاب بھی ہونگے اور کامیاب بھی ہونگے۔
نواز شریف نے کہاکہ یہ میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کے فضل کرم سے جب میں نے کہا تھا میں سب کچھ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں تو میرے دل میں خوف خدا تھا اور ایک پاکستان کی محبت کا جذبہ تھا جس کے تحت میں نے یہ کہا تھا اور آج بھی محبت کا جذبہ مجھے یہ کہہ رہا ہے کہ اگر ہم نے یہ سب کچھ نیک نیتی کے ساتھ کیا ہے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ نے ہمیں دینا ہی دینا ہے اور انشاء اللہ کامیابیوںکی شکل میں دے گا یہ میرے بات آپ نوٹ کر لیں اور یہ لوگ جنھوں نے اس ملک کو یہاں تک پہنچایا ہے یہ کیفر کردار تک پہنچیں گے یہ بالکل پہنچیں گے ۔
نواز شریف نے کہاکہ یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں یہ ذرا مجھے بتائیں ناں اج کہاں ہے وہ کدھر ہیں آج او خدا سے ڈرو ڈرو خدا سے ایک باپ کے سامنے اس کی بیٹی کو اس طرح سے گرفتار کرتے ہوئے اس کی آنکھوں کے سامنے اور جیل میں اور یہ دیکھنے کیلئے کہ نواز شریف کی آنکھوں میں آنسو آئے ہیں یا نہیں آئے وہ رویا ہے یا نہیں رویا وہ تڑپا ہے یا نہیں تڑپا یہ دیکھنے کےلئے صرف یہ دیکھنے کیلئے اس کی بیٹی کو گرفتار کر کے لے گئے اس کی آنکھوں کے سامنے اور میں نے کہا مریم کو کہ مریم ٹھیک ہے وہ آئے ہیں چلے جاؤ کوئی بات نہیں وہ مجھے پوچھ رہی تھی مجھے حیرت ہوئی کہ مجھے پوچھ رہی ہے وہ آگئے ہیں اوپر لینے کے لئے تو میں نے کہا بیٹا بالکل حوصلے کے ساتھ جاؤ مضبوطی کے ساتھ جاؤ کوئی اللہ تعالیٰ ضرور سرخرو کرے گا
نواز شریف نے کہاکہ میں تو کہتا ہوں کہ ایک قتل کا ملزم جو ہے یا مجرم جو ہے اس سے بڑے مجرم یہ لوگ ہیں جنھوں نے 25 کروڑ عوام کے ملک کو یہاں پہنچایا کہ غریب کا بچہ روٹی نہیں کھا سکتا ان لوگوں کوچھوڑ دینا جو ہے وہ بالکل بڑا ظلم ہوگا اور اپنے آپ سے ہم ظلم کریں اگر ان لوگوں کو ہم چھوڑ دیں گے ۔ یہ لوگ قابل معافی نہیں ہے یہ نہیں ہے کہ ہمیں کوئی بدلے کی تمنا ہے ہمیں انتقام کی کوئی خواہش ہے کوئی انتقام کی خواہش نہیں ہے کوئی بدلے کی تمنا نہیں ہے لیکن میرے ملک و قوم کے ساتھ جو ہوا ہے وہ مجھ سے دیکھا نہیں جاتا ایک ایسا بڑا جرم ہے جس کو خدا بھی کہتاہےکہ معاف نہیں کیا جا سکتا جب قوموں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے تو پھر قوموں کو معاف نہیں کرنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہاکہ آج قوم کو بھی یہ سمجھنا چاہیے آج قوم کو بھی اس کا احساس کرنا چاہیے قوم کو اس بات کو دیکھنا چاہیے سوچنا چاہیے نواز شریف کے زمانے میں موٹرویز بھی بن رہی تھیں پاکستان ایٹمی قوت بھی بنا پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا بھی خاتمہ ہوا ڈالر 104 روپے پر چار سال رہا اعلانیہ آٹا جو ہے وہ 35 روپے رہا آج 160 روپے ہے اور پٹرول 65 روپے تھا آج جیسے میں نے کہا کہ 332 روپے ہے بجلی کا بل میں پہلے کہہ چکا ہوں آپ کو یہ بڑی موٹی موٹی چیزیں ہیں عام آدمی کی سمجھ میں نہیں آتی آنی چاہییں لیکن یہ بھی تو بہت کچھ سوچنے کی باتیں ہیں یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم کہیں اچھا جی ہوگیا ہو گیا مٹی پاؤ جی آگے چلو اب مٹی پاؤ والا معاملہ نہیں ہے اب کوئی فیصلہ کن موڑ پہ ہمیں پہنچنا ہے میں یہ آپ کو کہہ رہا ہوں آپ کو کہہ رہا ہوں آپ نمائندے ہیں آپ قوم کے نمائندے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
نواز شریف نے کہاکہ میں آپ کو بتا رہا ہوں یہ اپنے ذہن میں یہ پوائنٹ ڈال لیں یہ بات ڈال لیں یہ مٹی پاؤ والا معاملہ نہیں ہے اب اس کو ہم نے کسی منطقی انجام تک پہنچانا ہے پھر آگے کی بات کرنی ہے تو بہت بہت شکریہ آپ کا کہ آپ یہاں پہ موجود ہیں خود احتسابی کا میسج جگہ جگہ جانا چاہیے جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں تو پھر وہ حالات کے رحم و کرم پہ رہتی ہیں تو یہ جو سلسلہ ہے اس کو کامیاب بنانا اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کی ذمہ داری ہے انشاء اللہ میں جو ہے نا آنے والے وقت کو اللہ کے فضل و کرم سے ملک کیلئے اچھا دیکھ رہا ہوں مگر خود احتسابی اور اکائونٹیبلٹی ان لوگوں کی ضرور ہونی چاہیے جنھوں نے پاکستان کو یہ دن دکھایا ہے آپ سب کا بہت بہت شکریہ میری بہنوں بھائیوں بزرگوں بچوں بہت مہربانی آپ کی اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو