راولپنڈی(ای پی آئی ) لاہور ہائیکورٹ نے برج نور پلازہ پر چھاپے کے دوران برآمد رقم کوقانونی قراردے دیا، ایف آئی اے کی طرف سے منی ٹریل فراہم کرنے کے اور تصدیق کے باوجود مالکان کو رقم ریلیز نہیں کی جا رہی تھی جس پر مالکان نے لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق 16ستمبر کو مری روڈ پرقومی میڈیاہاؤس اور ہاوسنگ سوسائٹی مالکان شیخ افتخار عادل کے دفتر برج نور پلازہ پر بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی کی خفیہ اطلاع(سورس رپورٹ)ملنے کے بعد ایف آئی اے ایکٹ (2)5کے تحت چھاپہ ماراتھا۔اس دوران لاکرز میں 40کروڑ 4لاکھ 40 ہزار روپے مالیت کی پاکستانی کرنسی موجودپائی گئی جسے ایف آئی اے ایکٹ(5)5کے تحت منجمد کردیاگیا۔ اس اقدام کے خلاف لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کی گئی اور ایف آئی کی جانب سے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف سوالات کئیے جس پر ایف آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جئیر نصرانی اور انسپیکٹر گوہر علی شاہ عدالت کو کوئی دلیل نہ دے سکے اور ڈپٹی ڈائریکٹر جئیر نصرانی کو جسٹس مرزا وقاص رؤف کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی جی ایف آئی سے رابطہ کر کے ان سے احکامات لیں اور 30 منٹ میں رپورٹ پیش کریں جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر دوبارہ پیش نہ ہوئے جس پر مسٹر جسٹس مرزاوقاص رؤف نے ڈی جی ایف آئی اے کو 13-11-2023 کو طلب کیا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ منی ٹریل کی تصدیق ہوگئی ہے، ایف آئی اے نے اپنے دئیے گئے نوٹسز واپس لے لئیے،غیر ملکی کرنسی کی اطلاع بھی غلط نکلی۔ اس پر فاضل عدالت نے مالکان کے حق میں فیصلہ دے دیااور منجمد کی گئی رقم بھی ریلیزکرنے کا حکم جاری کیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ چھاپے کے دوران میڈیا پر اربوں روپے کی فارن کرنسی برآمدگی مضموم مقاصد کے لئیے من گھڑت خبر یں چلائی گئی تھیں جو غلط ثابت ہوگئیں۔اس دوران ملنے والی رقم 40کروڑ4لاکھ 40 ہزار روپے تھی جس کی باقاعدہ منی ٹریل اور قانونی دستاویزات فراہم کی گئیں اور ایف آئی اے نے ان تمام دستاویزات کو درست اورجائزقراردیا لیکن پھر بھی رقم کو غیر قانونی طور پر سیز کیا، جس پر معزز عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کیا بروز سوموار ڈی جی ایف آئی اے از خود پش ہوئے اور جواب طلبی پر ایف آئی اے نے اپنے تمام نوٹس واپس لے لیئے