اسلام آباد(ای پی آئی) ہارون الرشید، وائس چیئرمین اور پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے آج کے فیصلے کو سراہا ہے۔ جو کہ چار ججوں پر مشتمل بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی سپریم کورٹ کے روبرو سنگین غدداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف دائر پاکستان بار کونسل کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا 13-01-2020 فیصلہ کالعدم قرار دیا، جو کہ رٹ پٹیشن نمبر 71713/2019 عنوان ” جنرل (ر) پرویز مشرف بنام وفاق وغیرہ میں دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے اکتوبر 1999 میں اقتدار پر قبضہ کیا اور 2008تک پاکستان میں آرمی چیف اور پھر صدر پاکستان کی حیثیت سے حکومت کی جبکہ آئین پاکستان 1973کو منسوخ کیا اور آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کے مرتکب ہوئے۔ ٖپاکستان کے آئین کو پامال کرنے کے لیے،دوبار پہلی بار 12اکتوبر 1999اور دوسری بار03نومبر2007 کو ایمرجنسی نافذکی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین، 1973 کو التواء/معطل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت نے انہیں آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی۔ وہ پاکستانی عدالتوں سے مفرور تھا او رسزا یافتہ شخص تھا۔ انہوں نے مرحوم مسٹر جسٹس وقار احمد سیٹھ،سابق چیف جسٹس،پشاور ہائی کورٹ کو بھی ایک آمر پرویزمشرف کے خلاف سنگین عداری کیس میں تاریخی فیصلے پر خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ عدلیہ آزاد ہے۔پوری وکلاء برادری نے اس تاریخی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور وفاقی حکومت سے آئین پاکستان کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کرنے والے مجرموں اور ذمہ داروں کے خلاف بھی آرٹیکل6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنی تاریخی فیصلے کے ذریعے ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے استحکام کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کیا جس سے آئین کی با لادستی کے اصول کو تقویت ملے گی اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک مثال کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل اور وکلاء برادری نے ہمیشہ غاصبوں کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ فوج کا ادارہ وطن عزیز کامحافظ ہونے کے ناطے پاکستانی عوام کو بہت پیارا ہے۔ اور اسے آئین پاکستان کے تحت مقرر کردہ اپنے فرائض سر انجام دینے چاہئیں اور پنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ وکلا ء برادری ہمیشہ کی طرح ملک میں آئین کے تحفظ،عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔