اسلام آباد(ای پی آئی)پاکستان کے نامور صحافی عام انتخابات کی بھرپورحمایت کررہے ہیں اور انتخابات کے دن اپنے پہلے ردعمل میں انہوں نے کیا شکایت کی ؟
پاکستان میں جنرل الیکشن پر معروف صحافیوں نے اپنے ایکس اکاونٹ پر ٹویٹ کی ہیں جن میں حامد میر کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ الیکشن تک انٹرنیٹ سروسز کو معطل نہ کیا جائے لیکن عدالت کے حکم کو اپنے بوٹ تلے مسلتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز اور موبائل فون سروس معطل کر دی گئی 8300 کی سہولت بیکار ہو گئی یہ سب دھاندلی کی ابتدا ہے لیکن آپ اپنا ووٹ ضرور ڈالیں.

اینکرپرسن صحافی ندیم ملک نے لکھا موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش، سوائے سیکیورٹی کے حوالے سے مخصوص افغان بارڈر کے قریب علاقوں کے، کہیں بھی درست اقدام نہیں۔ فون اور انٹرنیٹ بند کرنا یا سلو ووٹنگ کا عمل کہیں پر مسلط کرنا دونوں ہیں شفافیت کے منافی اقدام ہیں

معروف خاتون اینکروصحافی عاصمہ شیرازی الیکشن پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھتی ہیں موبائل سروسز کیوں بند کی گئی ہیں جبکہ ابھی کل ہی پی ٹی اے نے یقین دہانی کروائی کہ موبائل ، انٹرنیٹ سروس بند نہیں ہو گی ۔عوام کو ووٹ ڈالنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
پہلی ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن مبارک! آج آپ کا دن ہے، جمہور کا دن ہے۔۔۔اپنا حق استعمال کریں ، کل شکوہ مت کیجئے گا

تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ کا کہنا ہے جو کچھ ہو رہا ہے یہ عمران خان کو ہرانے کیلئے نہیں ہو رہا محض ہرانا مقصود ہوتا تو 2018 جتنا انتظام کافی تھا اب جو ہو رہا ہے وہ عمران خان کو پارلیمنٹ سے باہر کرنے کیلئے ہو رہا ہے (دونوں الیکشن میں فرق 9 مئی کا ہے) عمران خان تب تک نہیں آ سکتے جب تک نواز شریف عمران خان نہیں بن جاتے۔

صحافی صدیق جان نے لکھا مجھے پولنگ اسٹیشن کے اندر جا کر پتا چلا کہ کیوں اندر موبائل لے جانے پر سختی سے پابندی ہے ،کیونکہ اندر جو وارداتیں ڈالی جارہی ہیں،وہ موبائل کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں تھا۔

ایک اور ٹویٹ میں صدیق جان نے لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام اہم عمارتیں ریڈ زون میں ہیں،ریڈ زون سے نکلتے ہی قریب ترین پولنگ اسٹیشن پر پچاس منٹ بعد پولنگ شروع ہوئی،وہ بھی اس لیے کہ ووٹرز نے شور مچانا شروع کردیا،دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کا مرکزی دفتر،سپریم کورٹ،ایوان صدر ،وزیراعظم آفس سمیت تمام اہم ادارے اسی حلقے میں ہیں،اگر اس جگہ یہ سب ہورہا ہے تو باقی ملک میں کیا صورتحال ہوگی؟

معروف اینکر غریدہ فاروقی لکھتی ہیں کہ الیکشن 2024 ؛ ملک بھر میں اس وقت تک کم ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آ رہا ہے حالانکہ پولنگ کا 40% وقت مکمل ہو چکا ہے۔ عام طور پر اس وقت تک پولنگ کا عمل pick up کرنا یا عروج کے قریب پہنچنا شروع کر دیتا ہے؛ دوپہر 2 بجے تک صورتحال مزید واضح اور حتمی کے قریب آنا شروع ہو جائے گی۔

سینئرصحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ موبائل سروس بندش کے بعد الیکشن کمیشن بار بار نمبر بھیج رہا ہے کوئی شکایت تو 051-111327000 فوری فوری رابطہ کریں ۔۔۔ حالانکہ گاؤں دیہاتوں شہروں میں عام ہے پی ٹی سی ایل نمبر ہوتے ہی نہیں یہ صرف دفاتر تک محدود ہو چکے ہیں ۔۔ تو پھر شکایت کیسے درج ہو گی ؟

صحافی حبیب اکرم نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد سیاہی لگے انگوٹھے کی ویڈیوشیئرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے ووٹ ڈال دیا۔ بظاہر ٹرن آؤٹ ٹھیک ہی لگ رہا ہے۔ لاہور کے جس پولنگ اسٹیشن پر میرا ووٹ تھا وہاں مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹس اور انتخابی عملے میں فرق کرنا مشکل رہا۔

https://twitter.com/HabibAkram/status/1755475464754168236

اے آر وائے کے نمائندے و تجزیہ کار حسن ایوب نے ٹویٹ کیاکہ سوشل میڈیا پر موجود جعلی مقبولیت کے زمین بوس ہونے کا وقت شروع ہوچکا ہے ۔ ۔۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ٹرن آؤٹ بہت اچھا دیکھائی دے رہا ہے اور لوگ جوش و خروش سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے آ رہے ہیں۔ انشاءاللہ آج رات کو پروپیگنڈا اور منفی سوچ کو شکست اور حق کی فتح ہوگی ۔