کشمور۔
اپنوں کے بغیر عید کے خوبصورت رنگ بے رنگ سے لگنے لگے ہیں۔ عید کی خوشیاں ماند پڑنے لگی۔ مائیں بہنیں بیٹیاں اور بیویاں اپنے پیاروں کے بغیر اداس دکھائی دے رہے ہیں۔ مغویوں کے گھروں میں صف ماتم بچھا ہوا ہے۔ عید قریب آتے ہی کشمور ضلع بھر سے اغوا ہونے والے مغویوں کے ورثہ کی بی چینی میں اضافہ ہونے لگا۔

ڈاکو آئے روز کسی نہ کسی مغوی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تشدد والی ویڈیو وائرل کر کے ورثہ کے جذبات سے کھیلنے لگے ہیں۔ ایس ایس پی کشمور بشیر احمد بروہی مغویوں کے ورثہ سے ملنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس وقت سی ٹی ڈی پولیس اہلکار سمیت ضلع بھر سے اغوا ہونے والے 13 افراد ڈاکوؤں کے مختلف گروہوں کے پاس قید ہیں۔ مغویوں میں عیدالفطر کے روز اغوا ہونے والے کندھ کوٹ کے رہائشی 3 نوجوان بھی شامل ہیں۔

شبیر احمد سولنگی،امانت سولنگی، پولیس اہلکار علی رضا لغاری، محبوب علی ملک، لیاقت علی شیخ ، بشیر احمد شیخ، نواب جعفری، دین محمد گولو، حیدر گولو، نواب بھلکانی ڈاکوؤں کے چنگل میں سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مغویوں کی بازیابی کے لیے جاری آپریشن، قبائلی اور سیاسی اثر رسوخ بے سود ثابت ہونے لگے ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف گینگز مغویوں کی بازیابی کے لیے بھاری تاوان اور اپنے مطالبات مانوانے کی صورت میں مغویوں کو رہا کرنے پر بضد ہیں۔ مغویوں کے گھروں میں عید کے دنوں میں بھی سوگ کا سماں ہے ورثہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آنکھیں چار کر کے بیٹھے ہیں۔