1
صدر مملکت آصف زرداری نے الیکشن ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی.الیکشن ترمیمی بل کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 140 میں ترامیم کی گئی ہیں۔صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی۔ترمیم کے بعد الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کی تعیناتی کی صورت میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ہوگی۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد الیکشن ترمیمی بل ایکٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔
2
وفاقی حکومت نے آئی ایس آئی کو کال ٹریس کرنے کا اختیار دے دیا,وفاقی کابینہ نے حساس ادارے کے نامزد افسر کو کال ٹریس کرنےکا اختیار دینے کی منظوری دی جو سرکولیشن کے ذریعے دی گئی۔اعلامیے کے مطابق سمری کی منظوری قومی سلامتی کے مفاد میں کسی جرم کے خدشے کے پیش نظر دی گئی ہے جب کہ کابینہ نے یہ اختیار پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کے تحت دیا ہے۔
3
پرتشدد کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں: امریکی ترجمان کا 9 مئی سے متعلق سوال پر جواب,ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشتگردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے، علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ہمار امشترکہ مفاد ہے، متعدد پاکستانی سویلین اداروں کے ساتھ شراکت داری ہے۔9 مئی حملوں سے متعلق سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ جائز طریقے سے آزادی اظہار کی حمایت کرتے ہیں، پر تشدد کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں، احتجاج پر امن طریقے سے کیا جانا چاہیے، حکومتوں کو قانون کے مطابق اور آزادی اظہار کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے نمٹنا چاہیے۔
4
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جس طرح کی قانون سازی چاہتی ہے عدلیہ اسے منظور ہونے دے۔ وہ معزز جج صاحبان سے اپیل کریں گے کہ وہ سوشل میڈیاکو اہمیت نہ دیا کریں۔ حکومت سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جس طرح کی قانون سازی چاہتی ہے عدلیہ اسے منظور ہونے دے۔
5
شفاف ٹرائل کے بغیر معصوم شخص کو پھانسی چڑھایا گیا: سپریم کورٹ کی بھٹو کی پھانسی کے متعلق ریفرنس پر رائے,چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 48صفحات پر مشتمل رائے تحریر کی، جسٹس سردارطارق مسعود،جسٹس منصورعلی شاہ تحریری رائےمیں اضافی نوٹ دیں گے۔تفصیلی تحریری رائے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس 2011 میں آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت دائر کیا گیا تھا، ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 5 سوالات پر رائے مانگی گئی تھی، سپریم کورٹ نے 12 نومبر 2012 کو صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت کی تھی، یہ صدارتی ریفرنس 11سال تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، ریفرنس کی سماعت کرنے والے تمام 9جج اس دوران ریٹائر ہوگئے، تاہم 12 دسمبر 2023 کو صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے دوبارہ مقرر کیا گیا، 11 برس کے دوران متعدد صدارتی ریفرنس آئے جن پر سماعت کی گئی۔تفصیلی رائے میں کہا گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کا براہ راست فائدہ جنرل ضیاء الحق کو ہوا، اگربھٹو کو رہا کر دیا جاتا تو وہ ضیاء الحق کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلاسکتے تھے۔جنرل ضیاءالحق کی بقا اسی میں تھی کہ بھٹو کو سزا سنا دی جائے۔تفصیلی تحریری رائے کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی صدارتی ریفرنس پر رائے سے اتفاق کرتے ہیں اور دونوں اضافی نوٹ لکھیں گے۔تفصیلی تحریری رائے میں جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک کی معاونت پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔تفصیلی تحریری رائے میں کہا گیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود ریٹائرمنٹ سے پہلے صدارتی ریفرنس پر رائے پر دستخط کر چکے تھے، جج کے دستخط کے بعد جسٹس سردار طارق مسعود بعد ریٹائرمنٹ تفصیلی وجوہات لکھ سکتے ہیں۔
6
کے پی اسمبلی میں ملازمین کی بھرمار، کرسیاں بھی کم پڑ گئیں. کے پی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 119 ہے اور اسمبلی ملازمین کی تعداد 794 ہو چکی ہے۔اسمبلی ویب سائٹ پر موجود تفصیل کے مطابق اسمبلی کے لیے گریڈ 22 کا ایک، گریڈ 20 کے 8 ، گریڈ 19 کے 22، گریڈ 18 کے 48 اور گریڈ 17 کے 97 ملازمین کام کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ گریڈ 16 کے ملازمین کی تعداد 89 ہے جب کہ گریڈ 15 کے 4، گریڈ 14 کے 91، گریڈ 12 کے 17 ، گریڈ 11 کے 54 اورگریڈ 10 کا ایک ملازم اسمبلی میں تعینات ہے۔
7
غزہ میں مزید 45 فلسطینی شہید، ایک بار پھر انخلا کا حکم,فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو 9 ماہ مکمل ہوگئے ہیں تاہم اتنا وقت گزرجانے کے باوجود صیہونی فوج کی جانب سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا بتانا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 45 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں اسرائیلی ٹینک 3 اطراف سے داخل ہوگئے ہیں جس کے بعد بے گھر فلسطیینوں کو فوری انخلا کا حکم دیا گیا ہے ۔