پڈعیدن( ای پی آئی ) پڈعیدن کے نواحی گاؤں سے لڑکی کی نسوانی آواز دوستی اور شادی کے جھانسہ میں آکر اغواء ہونے والا نوجوان نور محمد راجپر 2 ماہ بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

اغواء نوجوان کی رہائی کے لئے ڈاکوؤں نے 50 لاکھ تاوان کا مطالبہ کیا تھا سردار زادہ احمد خان راجپر کی کوششوں سے رہائی ممکن ہوئی

تفصیلات کے مطابق دو ماہ قبل پڈعیدن کے نواحی گاؤں مُلو عباس راجپر کا رہائشی نور محمد راجپر فون پر لڑکی سے محبت دوستی اور شادی کے جھانسہ میں آکر پڈعیدن سے سکھر پہنچا اور لڑکی کے ڈاکو گروہ نے اسے اغواء کرلیا اور کچے کے علاقے میں لے گئے۔

بعد ازاں راجپر قبیلہ کے سردار زادہ احمد خان راجپر اور SSP شکارپور عرفان سموں کی مسلسل کوششوں سے مغوی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

مغوی نورل راجپر سردار احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایاکہ میں فون کال پر نسوانی آواز اور لڑکی سے شادی کے چکر میں آکر سکھر پہنچا اور اغواہ ہوگیا ڈاکو مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے تھے اور گھر والوں سے بات کرواکر 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے تھے نادینے کی صورت میں قتل کی دھمکیاں دیتے تھے۔بعدازاں راجپر قوم کے سردار ۔سردارزادہ احمد خان راجپر اورایس ایس پی عرفان سموں کی مسلسل کوششوں سے مجھے آزادی ملی اور میں خیریت سے اپنے گھر پہنچاہوں ۔

دوسری جانب جونیئر سردار احمد خان راجپر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکووں نے آجکل اغواء کے نت نئے طریقے استعمال کرنے شروع کردئے ہیں خوبصورت لڑکیوں سے اغواء کی وارداتیں کروائی جارہی ہیں لڑکیاں فون پر دوستی کرتی ہیں اور لڑکوں کو ملاقات کے بہانے بلواکر اغواء کرواتی ہیں ۔

سردار احمد خان راجپر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ لڑکیوں سے فون پر دوستی اور شادی کے جھانسے میں مت آئین اگر اس طرح کی فون کال آئے تو سمجھیں آپ اغواء ہونے جارہے ہیں۔ بعد ازاں سردار احمد خان راجپر کو برادری کے لوگوں نے خوشی میں ہار پہنائے