اسلام آباد(ای پی آئی )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی، ایف بی آر سمیت دیگر محکموں میں لوٹ مار کا کلچر ختم، جاگیرداروں پر ٹیکسز کا نفاذ، سود میں بتدریج کمی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدہ پر عمل درآمد ہوجائے اور عوام پر مسلط حکمران مراعات ختم کردیں تو معیشت ٹریک پر آجائے گی۔انھوں‌نے کہا کہ حکومت کے پاس 40دن رہ گئے، راولپنڈی دھرنا کے نتیجہ میں ہونے والے معاہدہ پر ہر صورت عملدرآمد کرائیں اور عوام کو بجلی، ٹیکسز پر ریلیف دلائیں گے۔ پورے جذبے سے کل یوم آزادی منا رہے ہیں، قومی رابطہ عوام مہم کا آغاز کر دیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر میاں اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست شاہ، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، مرکزی میڈیا کوارڈی نیٹر شاہد شمسی و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکمران آئی پی پیز معاہدوں پر پنلٹی سے قوم کو ڈراتے ہیں مگر ایران پاکستان گیس لائن کی 18ارب ڈالر پنلٹی کا ذکر نہیں کرتے، یہ پراجیکٹ تعمیر ہوجائے تو ملک کی 25فیصد توانائی کی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں، کوہاٹ میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، یہ اچھی خبر ہے، حکومتوں نے مسلسل مقامی گیس کی ایکسپلوریشن کو نظر انداز کیا، موجودہ مہنگائی اور گھٹن کے حالات میں اگرچہ عوام اس خبر کو انجوائے بھی نہیں کرسکتے، بحرحال دیر آید درست آید۔

انھوں‌نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک پر مسلط حکمرانوں سے بہتری کی کوئی امید نہیں،خاندانوں، وڈیروں اور جاگیرداروں سے نجات کے لیے عوام کو متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ جماعت اسلامی اس کے لیے قومی سطح پر تحریک کا آغاز کررہی ہے، معاہدہ پر عمل درآمد کے لیے جلسوں اور احتجاج کا سلسلہ آئندہ 40روز اور حکومت کا تعاقب جاری رہے گا، راولپنڈی، لاہور، پشاور میں کامیاب جلسے کیے، 16اگست کو ملتان میں جلسہ ہوگا، اس کے بعد پورے پاکستان میں جلسے جاری رہیں گے، تاجروں سے بات چیت چل رہی ہے، تاجروں پر ناجائز ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں،نام نہاد تاجر دوست سکیم کے تحت انہیں ایف بی آر کے حوالے کیا جارہا ہے، ایف بی آر میں پہلے ہی اربوں کی کرپشن ہے، اسی طرح ایکسپورٹرز پر بھی عجیب و غریب ٹیکسز تجویز کیے گئے ہیں، اس سے تجارتی خسارہ میں مزید اضافہ ہوگا،

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی بجلی کے بم برداشت کررہے ہیں، تنخواہ داروں کو نچوڑا جارہا ہے، سرویز کے مطابق 74فیصد لوگ اپنے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، 70 سے 80فیصد نوجوان حالات سے مایوس ہوکر ملک چھوڑنا چاہتے ہیں، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، بلوچستان، خیبر پختوانخواہ بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں، سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے، پنجاب بھی محفوظ نہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوامی مسائل پر جدوجہد کے آغاز کر کے قوم کے لیے نئی امید پیدا کی ہے، ہمارا ایجنڈا ملک میں جمہوری بالادستی کا قیام، کرپشن لوٹ مار سے نجات، لینڈ ریفارمز، عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی، بلدیاتی نظام کا قیام اور اسی طرح دیگر اصلاحات شامل ہیں، جماعت اسلامی سے سیاسی پارٹیوں میں جلن پیدا ہو رہی ہے، غلط فہمیاں اور مس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہیں تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ کنفیوژن پیدا کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ نہیں معلوم کہ اس سے حکومت کوہی فائدہ ہوگا، جماعت اسلامی کا کارکن اپنا فوکس قائم رکھے ہوئے ہے، قوم جانتی ہے ہم خالصتاً عوام کے حق کے لیے ہی میدان عمل میں ہیں، ہم تو سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ہمارے ساتھ عوامی جدوجہد میں شریک ہوں۔

اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے التوا کی حکومتی کوششوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں مقامی حکومتوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا، پنجاب میں لمبے عرصہ سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، کے پی میں انہیں اختیار نہیں، کراچی میں جیتے ہوئے کو ناکام اور ہارے ہوئے کو کامیاب قرار دے کر فارمولا ہی الٹ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قومی پرامن مزاحمتی تحریک کے ایجنڈے میں بلدیاتی نظام کو آئین کا باقائدہ حصہ بنانا بھی شامل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج کے انٹرنل معاملات پر زیادہ بات چیت نہیں کرنا چاہتا، البتہ ہر ادارے میں کڑے اور بے لاگ احتساب کے حق میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی آئل سمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے معیشت کو اربوں کا نقصان ہوتا ہے، سمگلنگ میں ملوث لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔