اسلام آباد (ای پی آئی ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ9 مئی کے واقعات بغاوت کے قریب ترین تھے آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے اسکو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پر امن طور پر حل ہوجائے گاترامیم بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورتحال ہوسکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ رپورٹرز سے غیر رسمی گفتگو کے دوران عمران خان کے فوجی ٹرائل بارے سوال کے جواب میں کہاکہ دیکھنا ہے کہ شواہد کیا ہیں، ویسے بھی صدارتی معافی کا اختیار ہمارے پاس ہے۔ ویسے بھی پاکستان پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف ہے۔
جب سوال کیا گیا کہ کیا مجوزہ آئینی ترامیم کی ڈیڈ لائن 25 اکتوبر تک ہے؟ تو بلاول بھٹو نے کہاکہ 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پر امن طور پر حل ہوجائے گا۔آئینی ترامیم بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورتحال ہوسکتی ہے لیکن آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے اسکو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ۔
صحافی نے سوال کیاکہ آئینی عدالت کا خیال اب کیوں آیا؟تو بلاول نے کہاکہ ہم پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں، ہمارا تو 2006 کا مطالبہ ہے، اور یہ ہمارے منشور کا حصّہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ عدلیہ نے جو کیا اسکی ٹایمنگ پر کیوں بات نہیں رہی، جس طرح مخصوص نشستوں پر حکم امتناعی جاری کیا گیا اس کی ٹایمنگ پر بات کیوں نہیں ؟جب 14 ستمبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا تھا اس وقت ہفتے والے دن ججز کی 4 صفحات کی وضاحت کی ٹائمنگ پر کیوں سوال نہیں کیا جاتا؟۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ آئینی عدالت کے سربراہ کی مدت تین سال کی ہوگی۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں۔وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے۔ کراچی بدامنی کیس 2011 سے اب تک چل رہا ہے، کبھی اس میں سے واٹر کمیشن بن جاتا ہے، اور واٹر کمیش وہاں بھی جاتا ہے جہاں پانی ہی نہیں۔ کراچی بدامنی کیس کو بہانہ بناکر عدلیہ نے ہمارا بلدیاتی نظام ہی متاثر کردیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سوال اٹھایاکہ کیا بدامنی صرف کراچی میں ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بدامنی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کھیل تو یہ کھیلنا چاہیے کہ کون بنے گا وزیراعظم لیکن یہاں کھیل کھیلا جارہا ہے کہ کون بنے گا آرمی چیف اور کون نہیں بنے گا یہ کھیل کھیلا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے واقعات بغاوت کے قریب ترین تھے۔ آئینی ترامیم نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والے حالات پھر شاید کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں ترامیم سے مارشل لا کا راستہ روکا، صوبوں کا خود مختیار بنایا۔